حضرت محمد پر صلوات پڑھتے وقت کيوں آل کا اضافہ کرتے ہيں اور: اللّھم صل علی محمد و آل محمد کہتے ہيں؟
جواب: يہ ايک مسلم اور قطعی بات ہے کہ خود پيغمبراکرمۖ نے مسلمانوں کو درود پڑھنے کا يہ طريقہ سکھايا ہے جس وقت يہ آيۂ شريفہ: يٰاَيُّہَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْہِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا) ( ١) نازل ہوئی تو مسلمانوں نے آنحضرتۖ ◌ِ◌ِ ( نَّ اللهَ وَمَلَائِکَتَہُ يُصَلُّونَ عَلَی النَّبِّ سے پوچھا : ہم کس طرح درود پڑھيں ؟
پيغمبر اکرمۖ نے فرمايا: ''لاتُصلُّوا علَّ الصلاة البتراء '' مجھ پر ناقص صلوات مت پڑھنا'' مسلمانوں نے پھر آنحضرتۖ سے سوال کيا:ہم کس طرح درود پڑھيں؟
.............
سوره احزاب آيت ٥٦ )
پيغمبر خداۖ نے فرمايا کہو: اللھم صلِّ علی محمد و آل محمد.( ١
اہل بيت ٪ قدرومنزلت کے ايک ايسے عظيم درجہ پر فائز ہيں جسے امام شافعی نے اپنے ان مشہورا شعار ميں قلمبند کيا ہے:
ياأھل بيت رسول لله حبُّکم فرض من لله ف القرآن انزلہ کفاکم من عظيم القدر أنکم مَن لم يصلِّ عليکم لاصلاة لہ ( ٢
ترجمہ:اے اہل بيت پيغمبرۖ آپ کی محبت کو خدا نے قرآن ميں نازل کر کے واجب قرار دے ديا ہے.آپ کی قدر ومنزلت کے لئے بس يہی کافی ہے کہ جو شخص بھی آپ پر صلوات نہ پڑھے اس کی نماز ہی نہيں ہوتی.
.............
١) الصواعق المحرقہ (ابن حجر) طبع دوم مکتبة القاہره مصر باب ١١ فصل اول ص ١٤٦ اورايسی روايت تفسير ) در المنثور جلد ٥ سوره احزاب کی آيت ٥٦ کے ذيل ميں بھی موجود ہے اس روايت کو صاحب تفسير نے محدثين اور کتب صحاح اور کتب مسانيد(جيسے عبدالرزاق ، ابن ابی شبيہ، احمد ، بخاری ، مسلم، ابوداؤد ، ترمذی، نسائی ، ابن ماجہ اور ابن مردويہ) سے نقل کيا ہے ۔ مذکوره راويوں نے کعب ابن عجره سے اور انہوں نے رسول خدا سے نقل کيا ہے.
٢) الصواعق المحرقہ (ابن حجر) باب ١١ ص ١٤٨ فصل اول اور کتاب اتحاف (شبراوی) ص ٢٩ اور کتاب ) مشارق الانوار (حمزاوی مالکی) ص ٨٨ اور کتاب المواہب (زرقانی) اور کتاب الاسعاف (صبان) ص ١٩
ياأھل بيت رسول لله حبُّکم فرض من لله ف القرآن انزلہ کفاکم من عظيم القدر أنکم مَن لم يصلِّ عليکم لاصلاة لہ ( ٢
ترجمہ:اے اہل بيت پيغمبرۖ آپ کی محبت کو خدا نے قرآن ميں نازل کر کے واجب قرار دے ديا ہے.آپ کی قدر ومنزلت کے لئے بس يہی کافی ہے کہ جو شخص بھی آپ پر صلوات نہ پڑھے اس کی نماز ہی نہيں ہوتی.
.............
١) الصواعق المحرقہ (ابن حجر) طبع دوم مکتبة القاہره مصر باب ١١ فصل اول ص ١٤٦ اورايسی روايت تفسير ) در المنثور جلد ٥ سوره احزاب کی آيت ٥٦ کے ذيل ميں بھی موجود ہے اس روايت کو صاحب تفسير نے محدثين اور کتب صحاح اور کتب مسانيد(جيسے عبدالرزاق ، ابن ابی شبيہ، احمد ، بخاری ، مسلم، ابوداؤد ، ترمذی، نسائی ، ابن ماجہ اور ابن مردويہ) سے نقل کيا ہے ۔ مذکوره راويوں نے کعب ابن عجره سے اور انہوں نے رسول خدا سے نقل کيا ہے.
٢) الصواعق المحرقہ (ابن حجر) باب ١١ ص ١٤٨ فصل اول اور کتاب اتحاف (شبراوی) ص ٢٩ اور کتاب ) مشارق الانوار (حمزاوی مالکی) ص ٨٨ اور کتاب المواہب (زرقانی) اور کتاب الاسعاف (صبان) ص ١٩
تبصرے