ابنِ تیمیہ کا اعتراف کہ معاویہ حضرت علی کو گالیاں دلواتا تھا
ابنِ تیمیہ منہاج السنۃ میں تحریر کرتے ہیں:
بہر کیف سعد (بن ابی وقاص) والی حدیث کہ معاویہ نے انہیں حضرت علی کو برا بھلا و گالیاں دینے کا کہا تو انہوں نے انکار کر دیا، اور کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان کی شان میں تین ایسی باتیں کیں،میں کبھی گالی و برا بھلا نہ کہوں۔ اگر ان میں سے مجھے ایک فضیلت بھی مل جاتی تو سرخ اونٹوں سے زیادہ عزیز ہوتی۔ یہ حدیث صحیح ہے، اسے امام مسلم نے اپنی صحیح میں نقل کیا ہے۔
منہاج السنۃ، جلد ۵، صفحہ ۴۲۔
تبصرہ:احادیث میں موجود ہے کہ جس نے علی کو گالی دی اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو گالی دی، مسند احمد ابن حنبل میں بسندِ صحیح یہ حدیث موجود ہے مسند احمد بن حنبل، جلد ۴۴، صفحہ ۳۲۸، حدیث نمبر ۲۶۷۴۸۔
بہر کیف سعد (بن ابی وقاص) والی حدیث کہ معاویہ نے انہیں حضرت علی کو برا بھلا و گالیاں دینے کا کہا تو انہوں نے انکار کر دیا، اور کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے ان کی شان میں تین ایسی باتیں کیں،میں کبھی گالی و برا بھلا نہ کہوں۔ اگر ان میں سے مجھے ایک فضیلت بھی مل جاتی تو سرخ اونٹوں سے زیادہ عزیز ہوتی۔ یہ حدیث صحیح ہے، اسے امام مسلم نے اپنی صحیح میں نقل کیا ہے۔
منہاج السنۃ، جلد ۵، صفحہ ۴۲۔
تبصرہ:احادیث میں موجود ہے کہ جس نے علی کو گالی دی اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو گالی دی، مسند احمد ابن حنبل میں بسندِ صحیح یہ حدیث موجود ہے مسند احمد بن حنبل، جلد ۴۴، صفحہ ۳۲۸، حدیث نمبر ۲۶۷۴۸۔
کیا معاویہ کا یہ اقدام بھی اجتہادی غلطی تھی یا بغاوت،ظلم ، عناد، حسد، بغضِ مرتضوی؟ صحیح مسلم میں ہے کہ علی سے بغض منافق رکھے گا۔۔۔ یا یہ گالیاں دینے والی سب روایات جھوٹی ہیں؟
میں معاویہ کی گالیاں دینے کی روایات کے متعلق مشوش تھا، لیکن ابنِ تیمیہ کی منہاج کا مطالعہ کیا تو معلوم ہوا یہ امرِ مسلم تھا۔
اس سے پہلے ایک پوسٹ کی گئی ہے جس کافی دلائل موجود ہیں پوسٹ کا لنک
اس سے پہلے ایک پوسٹ کی گئی ہے جس کافی دلائل موجود ہیں پوسٹ کا لنک
تبصرے