مکتب اہل بیتؑ کے سمندر سے چند قطرے
تحریر:شیعہ مجاہدہ
بشکریہ:شاعر اہل بیت حیدر رضوی
بشکریہ:شاعر اہل بیت حیدر رضوی
مکتب اہل بیت ع وہ مکتب ہے جہاں سے سند پا لینے والے کو معرفت اور عزت دنیا اور آخرت میں نصیب ہوتی ھے یہ آل محمد ع کا مکتب ایسا مکتب ھے جو اپنے طالب علموں کو اس انداز سے عطا کرتے ہیں کہ بڑے سے بڑا سخی بھی ان کا مقابلہ نہیں کر سکتا. مکتب اہل بیت ع جس کا واحد نصاب قرآن مجید ہے یہاں صرف تلاوتیں نہیں ہداتیں ہوتی ہیں یہ مکتب تفکر اور تدبر کی دعوت دیتا ہے کیوں کے قرآن کے ساتھ بڑا ظلم یہ ہوا کہ اسے پڑھا گیا سمجھا نہیں گیا اسے رٹا گیا عمل نہ کیا گیا علم کا سمندر ہے مکتب اہل بیت ع جہاں سے جتنی بھی پیاس بجھا لوں سمندر کو فرق نہیں پڑتا اپنی چھوٹی چھوٹی کاوشوں کو جاری رکھتے ہوے اہل بیت ع کے سمندر سے چند قطرے آپ کی نظر کرنا چاہوں گی امام جعفر صادق علیہ سلام اور ابو حنیفہ کے درمیان مکالمہ
کتاب الساکہہ: میں مروی ہےکہ ایک مرتبہ ابو حنیفہ حضرت امام جعفر صادق ع کی خدمت میں حاضر ہوا تو
آپ ع نے فرمایا: میں نے سنا ہے کہ تو قیاس کرتا ہے
اس
نے عرض کیا ہاں ۔۔۔۔۔
آپ ع نے فرمایا :تجھ پر ویل ہو قیاس نہ کیا کر کیوں کے
پہلا قیاس کرنے والا ابلیس ہے کہ جس نے آگ پر مٹی قیاس کر کے افضل ثابت کیا
اگر آدم کے نور کا نار سے موازنہ کرتا تو اسے اپنی غلطی کا علم ہو
جاتا اچھا تو مجھے اپنے سر کے متعلق قیاس کر کے بتا:
1:کانوں میں تلخی کا مادہ کیوں ہے؟
2:آنکھوں میں نمکینی کیوں ہے؟
3:ہونٹوں کا مادہ شیریں کیوں ہے؟
4:ناک میں ٹھنڈک کس لیے ہے؟
قیاس سے جواب دے:یہ چار مادے (تلخ نمکین شیریں سرد ) اپنے مقامات پر کس مصلحت کی بنا پر ہیں ؟
ابو حنفیہ نے عرض کیا کہ حضور! مجھے نہیں پتا کہ ایسا کیوں ہے؟
آپ نے فرمایا::تو اپنے بدن کے معاملہ میں تو قیاس کر نہیں سکتا اور حلال و حرام کے بارے میں قیاس کرتا ہے؟
ابو خنیفہ عرض کرنے لگا! مجھے ازراہ کرم سمجھائیے اس وقت آپ نے فرمایا:
1: اگر کانوں کا مادہ تلخ نہ ہوتا تو حشرات الارض ان کے سوراخوں میں داخل ہو کر نقصان دہ ثابت ہوتے
2:آنکھں کو نمکین مادہ اس لیے دیا ہے کہ یہ دونوں چربی کے ٹکڑے ہیں اگر نمکین نہ ہوتے تو آنسو حرارت سے پگھل جاتے
3:ہونٹوں کے پانی کو کھانے پینے کے ذائقہ سے لطف اندوز ہونے کے لیے شرینی کا مادہ دیا
4:ناک کو ٹھنڈا مادہ اس لیے دیا ہے کہ حسب ضرورت فضلات دماغیہ کو سہولت سے خارج کر سکے اگر اس کا مادہ گرم ہوتا تو با وجہ قرب کے دماغ پگھلاکر ختم کر دیتا
سبحان اللہ مولا ۔۔۔۔۔۔۔کیا کہنے اس گھرانے کے
1:کانوں میں تلخی کا مادہ کیوں ہے؟
2:آنکھوں میں نمکینی کیوں ہے؟
3:ہونٹوں کا مادہ شیریں کیوں ہے؟
4:ناک میں ٹھنڈک کس لیے ہے؟
قیاس سے جواب دے:یہ چار مادے (تلخ نمکین شیریں سرد ) اپنے مقامات پر کس مصلحت کی بنا پر ہیں ؟
ابو حنفیہ نے عرض کیا کہ حضور! مجھے نہیں پتا کہ ایسا کیوں ہے؟
آپ نے فرمایا::تو اپنے بدن کے معاملہ میں تو قیاس کر نہیں سکتا اور حلال و حرام کے بارے میں قیاس کرتا ہے؟
ابو خنیفہ عرض کرنے لگا! مجھے ازراہ کرم سمجھائیے اس وقت آپ نے فرمایا:
1: اگر کانوں کا مادہ تلخ نہ ہوتا تو حشرات الارض ان کے سوراخوں میں داخل ہو کر نقصان دہ ثابت ہوتے
2:آنکھں کو نمکین مادہ اس لیے دیا ہے کہ یہ دونوں چربی کے ٹکڑے ہیں اگر نمکین نہ ہوتے تو آنسو حرارت سے پگھل جاتے
3:ہونٹوں کے پانی کو کھانے پینے کے ذائقہ سے لطف اندوز ہونے کے لیے شرینی کا مادہ دیا
4:ناک کو ٹھنڈا مادہ اس لیے دیا ہے کہ حسب ضرورت فضلات دماغیہ کو سہولت سے خارج کر سکے اگر اس کا مادہ گرم ہوتا تو با وجہ قرب کے دماغ پگھلاکر ختم کر دیتا
سبحان اللہ مولا ۔۔۔۔۔۔۔کیا کہنے اس گھرانے کے
Boht khoob !!!!!!!!!!!!!
جواب دیںحذف کریں