معاویہ اور رسول اللہ (ص) کی بد دعا
حضرت ابن عباس (رہ) سے روایت ہے کہ میں بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا ،اتنے میں رسول اللہ (ص) تشریف لائے ،میں ایک دروازے کے پیچھے چھپ گیا .آپ (ص) نے ہاتھ سے مجھے تھپکا اور فرمایا جا معاویہ کو بلا لا،میں گیا پھر لوٹ کر آیا اور میں نے کہا وہ (معاویہ) کھانا کھاتا ہے .آپ(ص) نے پھر فرمایا جا اور معاویہ کو بلا لا.میں پھر لوٹ کر آیا اور کہا وہ کھانا کھاتا ہے .آپ (ص) نے فرمایا: اللہ اس کا پیٹ نہ بھرے
صحیح مسلم،ص1403،کتاب:البروالصلتہ والادب،باب:25،حدیث:2604
حافظ ابن کثیر نے اس حدیث کو اپنی تاریخ میں بھی نقل کیا ہے اور ساتھ میں ابن عباس (رہ) کے یہ الفاظ بھی نقل کئے ہیں کہ اس بددعا رسول کے بعد معاویہ کبھی سیر نہیں ہوا (تاریخ ابن کثیر،ج 11،ص401)
حافظ ابن کثیر کی رائے
حافظ ابن کثیر لکھتاہے کہ
اس دعا سے معاویہ نے دنیا وآخرت دونوں میں فائدہ حاصل کیا،دنیا میں اس طرح کہ جب وہ شام پر امیر ہوا تو دن میں سات مرتبہ کھاتا تھا،اس کے لئے ایک پیالہ لایا جاتا جس میں بکثرت گوشت اور پیاز ہوتے تھے.علاوہ ازیں میٹھی اشیاء اور وافر مقدار میں فروٹ ہوتے تھے،وہ اس طرح کی اشیاء دن میں سات مرتبہ کھاتا تھااور کہتا تھا کہ اللہ کی قسم میں کھاتے کھاتے تھک جاتا ہوں مگر سیر نہیں ہوتا
ابن کثیر کا کہنا ہے کہ یہ ایک نعمت ہے کیونکہ ایسامعدہ بادشاہ چاہتے ہیں (البدایتہ والنھایہ ،ج11،ص402)
ابن کثیر کا کہنا ہے کہ یہ ایک نعمت ہے کیونکہ ایسامعدہ بادشاہ چاہتے ہیں (البدایتہ والنھایہ ،ج11،ص402)
حافظ ابن کثیرکے اس استدلال پر اب کیا تبصرہ کیا جائے ،بےشک معاویہ کو شاہانہ معدہ ملا تھا مگر اس بد دعا سے معاویہ کو آخرت میں کیا فائدہ ہوگا یہ ہماری سمجھ سے بالاتر ہے .البتہ معاویہ پر ایک وقت ایسا بھی آیا کہ وہ کھڑے ہو کر خطہ دینے سے قاصر ہو گیا،چنانچہ شعبی کہتا ہے کہ
سب سے پہلا شخص جس نے بیٹھ کر خظبہ دیا ،وہ معاویہ تھا ،یہ اس وقت ہوا جب معاویہ پر چربی زیادہ ہوگئی تھی اور اس کا پیٹ بڑھ چکا تھا (مختصر تاریخ دمشق ،ج25،ص 71)
تبصرے