حضرت فاطمہ علیھا السلام کی عصمت وصداقت


بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمدللہ رب العالمین الصلاۃ والسلام علی محمد و آلہ الطاہرین صلوات اللہ علیھم اجمعین
و لعنۃ اللہ علی منکری فضائلھم و عصمتھم الی یوم القیامۃ
اہل بیت ع کی توہین کرنا کوئی نئی بات نہیں بلکہ یہ سلسلہ رسول اللہ ﷺ کی رحلت کے بعد ہی شروع ہو جاتا ہے بس ہر زمانے میں افراد بدلتے رہے کبھی امویوں کے مال خوردہ اور کبھی عباسیوں کے تربیت یافتہ اپنی اپنی نجس افکار کے ساتھ بغض اہل بیت ؑ کا اظھار کرتے رہے اور آج کے دور میں بھی گستاخ اپنی کارستانیوں سے باز نہیں آ رہے جیسا کہ جلالی نے ملکہ عصمت سیدہ فاطمہ ع کو نعوذ باللہ خطاکار کہا ہے ۔
کس قدر مظلومیت ہے ٹکے ٹکے کا انسان اٹھ کر خاندان عصمت پر زبان درازی کر رہا ہے اگر یہی بات کسی صحابی کے بارے کہی گئی ہوتی تو اب تک کئی بھونچال آ چکے ہوتے ہم جانتے ہیں اہل سنت میں اچھے لوگ بھی ہیں محب حضرات بھی بہت زیادہ ہیں مگر جلالی جیسے ناصبیوں کی بھی کوئی کمی نہیں یہ اپنے آپ کو بریلوی کہتا ہے مگر اس کی روش کٹر ناصبیوں والی ہے
یہ جلالی ، رسول اللہ ص کی دختر پر زبان درازی کر رہا ہے آئیے دیکھیں اس سیدہ فاطمہ کا مقام صداقت و عصمت کیا ہے ۔۔۔
فاطمہ ع صدیقہ ہیں
یہ تمام روایات جناب سیدہ فاطمہ علیھا السلام کے صدیقہ ہونے کی گواہی دیتی ہیں
حَدَّثَنَا أَبُو الْحَسَنِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ شَبُّوَيْهِ الرَّئِيسُ الْفَقِيهُ بِمَرْوَ، ثنا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَارِثِ النَّيْسَابُورِيُّ بِمَرْوَ، ثنا عَلِيُّ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ، ثنا سَلَمَةُ بْنُ الْفَضْلِ الْأَبْرَشُ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا كَانَتْ إِذَا ذُكِرَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: «مَا رَأَيْتُ أَحَدًا كَانَ أَصْدَقَ لَهْجَةً مِنْهَا إِلَّا أَنْ يَكُونَ الَّذِي وَلَدَهَا» هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ عَلَى شَرْطِ مُسْلِمٍ، وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ
1. المستدرك على الصحيحين للحاكم - ذكر مناقب فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم ص175
2. كتاب سير أعلام النبلاء لشمس الدین الذھبی ( ط الرسالة) - فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم ص131
جب حضرت عائشہ کے پاس حضرت فاطمہ ع بنت نبی ﷺ کا ذکر کیا گیا تو حضرت عائشہ نے فرمایا: میں نے کائنات میں فاطمہ ع سے بڑھ کسی سچا نہیں پایا سوائے انکے باباﷺ کے
امام حاکم کہتے ہیں یہ حدیث مسلم کی شرط پر صحیح ہے ۔۔۔۔
عن عائشة قالت :‏ ما رأيت أفضل من فاطمة غير أبيها‏ ، قالت :‏ وكان بينهما شيء‏؟‏ ، فقالت : يا رسول الله سلها فإنها لا تكذب ‏، رواه الطبراني في الأوسط وأبو يعلى إلاّّ أنها قالت :‏ ما رأيت أحداًًً قط أصدق من فاطمة ‏،‏ ورجالهما رجال الصحيح‏.
حضرت عائشہ سے روایت ہے فرمایا میں نے فاطمہؑ سے افضل کسی کو نہ پایا سوائے اسکے بابا رسول اللہ ﷺ کے اور فرمایا رسول اللہ ﷺاور جناب فاطمہ ع کے درمیان کوئی بات ہوئی تو حضرت عائشہ نے فرمایا یا رسول اللہﷺ فاطمہ سے پوچھئے پس بیشک وہ جھوٹ نہیں بولتی
طبرانی نے اوسط میں اور ابو یعلی نے روایت کیا کہ حضرت عائشہ نے فرمایا میں نے فاطمہؑ سے زیادہ کسی کو سچا نہ پایا (ان دونوں کے راوی صحیح بخاری کے راوی ہیں )
حوالہ جات :
1. ‏ مجمع الزوائد :الھیثمی ،باب مناقب الحسین بن علی ع الجزء 9ص 201
2. المعجم الأوسط لطبرانی 3/ 137، رقم (2721)
3. كتاب المطالب العالية بزوائد المسانيد الثمانية - باب فضائل فاطمة صلى الله وسلم على أبيها وعليها رضي الله عنها وفضل ابنيها رضي الله عنهما ص177 ، حدیث 3957
4. حلية الأولياء وطبقات الأصفياء – ابو نعیم اصفھانی ج2 ص41 ،
5. كتاب إجلاء الحقيقة في سيرة عائشة الصديقة - المبحث الثاني العلاقة الحسنة بين عائشة وفاطمة رضي الله عنهما ، ص103 ،
6. كتاب اتحاف السائل بما لفاطمة من المناقب والفضائل - منزلتها ومحبته صلى الله عليه وسلم لها ص28
اسی مفہوم کی روایت الصالحي الشامي نے ابو یعلی نے نقل کی اور فرمایا :
وروى أبو يعلى برجال الصحيح عن عائشة- رضي الله تعالى عنها- قالت: ما رأيت أحدا قط أصدق من فاطمة- رضي الله تعالى عنها- إلا أن يكون أباها صلى الله عليه وسلم
ابو یعلی نے رجال صحیح کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت کی انہوں نے فرمایا: میں نے فاطمہ کے بابا رسول اللہ ﷺ کے سوا کسی کو فاطمہ ع سے سچا نہیں پایا
7. كتاب سبل الهدى والرشاد في سيرة خير العباد - الصالحي الشامي العاشر في أنها أصدق الناس لهجة ص47
اہل سنت امام بخاری نے روایت صحیح درج فرمائی :
(صحيح) عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ كَانَ أَشْبَهَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلَامًا وَلَا حَدِيثًا وَلَا جِلْسَةً مِنْ فَاطِمَةَ
حضرت عائشہ ام المؤمنین رضی اللہ عنھا نے فرمایا میں نے تمام لوگوں میں گفتگو، اور بیٹھنے میں فاطمہ ع سے زیادہ کسی کو رسول اللہ ﷺ کے مشابہ نہیں پایا
1. كتاب صحيح الأدب المفرد - باب قيام الرجل لأخيه ، ص355 –
2. الجامع الصحيح للسنن والمسانيد - تقبيل الأولاد عند السلام : صهيب عبد الجبار، ص334 –
اس کے علاوہ روایات بہت ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ سیدہ ؑ کے عادات و خصائل و گفتار ورفتار سب رسول اللہ ﷺ کے مشابہ تھی ۔۔۔
جب کائنات میں رسول اللہ ﷺ کے بعد سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا سے سچا اور کوئی نہیں تو آج کل کے کسی انسان کی کیا جرات ہے جو انکو نعوذ باللہ خطاکار کہے ۔
جناب سیدہ فاطمہ ؑ کی عصمت
انبیاء کی عصمت پر تمام اہل اسلام متفق ہیں بات جب انبیاء ؑکے علاوہ کسی کی عصمت کی آتی ہے تو بھانت بھانت کے فتوے آنا شروع ہو جاتے ہیں حالانکہ انبیاء ؑکے علاوہ بھی کسی کی عصمت کا قائل ہونا نہ ہی ختم نبوت کا انکار ہے اور نہ ہی کفر ہے جس کی تصریح اہل سنت علماء کی ہی کتب میں موجود ہے
عصمت کے متعلق شیعہ موقف
ہم آخری نبی حضرت محمد مصطفی ﷺ کے بعد بارہ ائمہ ع اور سیدہ کائنات فاطمہ ع کو معصوم عن الخطا مانتے ہیں اور عصمت سے ہماری مراد عصمت جبری نہیں بلکہ اختیاری ہے کہ امکان کے باوجود ان ہستیوں نے اللہ کی نافرمانی نہیں کی اور پوری زندگی اطاعت خدا میں بسر کی (نظریہ عصمت پر ہماری تمام اعتقادی کتب میں وضاحت موجود ہے طالب حق جعفر سبحانی صاحب کی الہیات و علامہ حلی ؒ کی باب حادی عشر وغیرھا کی طرف رجوع کر سکتے ہیں اور مختصر وضاحت اگلی بحث میں بھی کر دی جائے گی )
اب ہم اپنا یہی موقف اہل سنت کتب سے ثابت کریں گے
پہلا مرحلہ عصمت کی تعریف
دوسرا مرحلہ :کیا غیر انبیاء میں عصمت ماننا درست ہے یا نہیں ؟
تیسرا مرحلہ : بارہ ائمہ ع و سیدہ فاطمہ ع کی عصمت کی تصریح

پہلا مرحلہ عصمت کی تعریف:

شیعہ کے نزدیک عصمت کی تعریف :
لطف يفعله الله في المكلف بحيث لا يكون له مع ذلك داع إلى ترك الطاعة، ولا إلى فعل المعصية، مع قدرته على ذلك
1. الإلهيات على هدى الكتاب والسُّنة والعقل (مكي العاملي، محمد) ، الجزء : 3 ، الصفحة : 158
2. الاعتماد في شرح واجب الاعتقاد (الفاضل المقداد) ، الجزء : 1 ، الصفحة : 42
3. مناهج اليقين في أصول الدين (العلامة الحلي) ، الجزء : 1 ، الصفحة : 424
عصمت اللہ کی جانب سے مکلف پر ایک لطف ہے جس کے ہوتے ہوئے اطاعت کو چھوڑنے اور معصیت کو انجام دینے کا داعی نہیں ہوتا جبکہ وہ اس (معصیت) پرقادر ہوتے ہیں
اب دیکھیں اہل سنت کے ہاں عصمت کے معنی کیا ہیں علامہ سید شریف جرجانی لکھتے ہیں :
العصمۃ ملکۃ اجتناب المعاصی مع التمکن منھا
( تعریف الاشیاء المعروف بالتعریفات ،ص 65 طبع مصر )
گناہ کر سکنے کے باوجود گناہ سے اجتناب کا ملکہ عصمت کہلاتا ہے
ملکۃ نفسانیۃ یخلقھا اللہ سبحانہ فی العبد فتکون سببا لعدم خلق الذنب فیہ ( نبراس شرح شرح العقائد لملتانی ص 532)
عصمت وہ ملکہ نفسانیہ ہے جسے اللہ تعالی اپنے برگزیدہ بندے میں پیدا کرتا ہے جو اس میں گناہ پیدا نہ کرنے کا سبب بن جاتا ہے ۔
دونوں مکاتب کی تعریفیں ملاحظہ کی گئی الفاظ مختلف ہیں مگر مفہوم ایک ہی ہے البتہ اہل سنت ،انبیاءؑ کے لئے معصوم اور صحابہ کے لئے محفوظ کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں جبکہ دونوں کی تعریف ایک جیسی ہی کی جاتی ہے اوپر عصمت کی تعریف ملاحظہ کریں اور درج ذیل عبارت پر غور کریں
واحتج أصحابنا على عدم وجوب العصمة بالإجماع على إمامة أبي بكر وعمر وعثمان رضي الله عنهم مع الإجماع على أنهم لم تجب عصمتهم وإن كانوا معصومين بمعنى أنهم منذ آمنوا كان لهم ملكة اجتناب المعاصي مع التمكن منها …..
1. شرح المقاصد فی علم الکلام،ج۵،ص۲۴۹ اسم المؤلف: سعد الدين مسعود بن عمر بن عبد الله التفتازاني الوفاة: 791هـ ، دار النشر عالم الکتب
ہمارے علماء نے امامت اصحاب ثلاثہ کی امامت پر اجماع کے ساتھ انکی عدم عصمت پر استدلال کیا ہے درحالانکہ اصحاب ثلاثہ کے لئے عصمت لازم نہیں مگر وہ اس معنی میں معصوم ہیں کہ جب سے وہ ایمان لائے ان کے پاس گناہ پر قدرت کے باوجود ان سے اجتناب کا ملکہ ہے ۔
مجھے اس مقام پر معصوم کی تعریف اور مندجہ بالاعبارت میں عصمت کے مفہوم میں کوئی فرق نظر نہیں آ رہا تو پھر میں کہنے میں حق بجانب ہوں کہ ماننے پر آئیں تو اصحاب ثلاثہ کو معصوم مان لیں اور نہ مانیں تو چادر تطہیر کی ملکہ عصمت سیدہ فاطمہ ع کو خطاکار کہہ دیں ۔
خرد کا نام جنوں پڑ گیا جنوں کا خرد
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
دوسرا مرحلہ :کیا غیر انبیاء میں عصمت ماننا درست ہے یا نہیں ؟ کیا اس سے کفر لازم آتا ہے ؟
ہم یہاں کچھ عبارات اہل سنت علماء کی پیش کئے دیتے ہیں جن سے انبیاء ع میں عصمت کے حصر کی نفی ہو جاتی ہے
شاہ عبد العزیز دہلوی نے لکھا :
امام نائب نبی است و نبی صاحب شریعہ است نہ صاحب مذھب ۔۔۔چوں امام معصوم از خطا است و حکم نبی دارد (تحفہ اثنا عشریہ ص109 طبع ثمر ہند )
امام نبی کا نائب ہوتا ہے اور نبی صاحب شریعت ہوتا ہے نہ کہ صاحب مذھب ۔۔۔اور جو امام خطا سے معصوم ہے (اس مورد میں ) حکم نبی کا رکھتا ہے
اور شاہ ولی اللہ دہلوی لکھتے ہیں :
وکذالک نقول لا ریب عند احد عامیا کان او عالما ان الانبیاء علیھم السلام کانوا مجبولین علی الصدق والعفاف والورع الاعمال الحسنۃ قبل النبوۃ ایضا و ان قوما سوی الانبیاء یجبلون علیھا ایضا و ان ھذہ الخصلۃ فی المسماۃ بالعصمۃ
(تفہیمات الہیہ ج2 ص21 مطبوعہ بجنور )
اسی طرح ہم کہتے ہیں عام آدمی ہو یا عالم کسی کو اس امر میں شک و شبہ نہیں ہے کہ صدق وپاک دامنی ،تقوی اور اعمال حسنہ نبوت سے قبل بھی انبیاء کی فطرت میں شامل ہوتے ہیں اور انبیاء کے علاوہ بھی کچھ لوگوں کی فطرت میں ہوتے ہیں اور اسی خصلت کو عصمت کہا جاتا ہے
پھر شاہ ولی اللہ مزید ایک مقام پر لکھتے ہیں :
پس وارث آنحضرت ﷺ ھم بسہ قسم منقسم اند ان فوراثۃ الذین اخذو الحکمۃ والعصمۃ والقطبیۃ الباطنیہ ھم اہل بیت و خاصتہ ( تفہیمات الٰہیہ ج2ص14)
پس آنحضرت ﷺ کے وارث بھی تین اقسام پر ہیں ایک وہ وارث ہیں جنہوں نے حکمت عصمت اور قاطبیت باطنی پائی وہ آپ ﷺ کے اہل بیت اور خاص لوگ ہیں
یہی عبارت طاہر القادری صاحب نے السیف الجلی علی منکر ولایۃ علی کے مقدمہ میں ص7 پر لکھی ہے ۔
مزید شاہ ولی اللہ نے یہ بھی لکھا کہ :
واذا تمت العصمۃ کانت افاعیلہ کلہا حقہ لا اقول انھا تطابق الحق بل ھی الحق بعینھا بل الحق امر ینعکس من تلک الافاعیل کالضو ء من الشمس والیہ الشار رسول اللہ ﷺ حیث دعا اللہ تعالی لعلی کرم اللہ وجھہ الھم ادر الحق معہ حیث دار ولم یقل حیث دار الحق (تفہیمات الہیہ ج2ص22)
جب صاحب حکمت کی عصمت کامل ہو جائے تو اسکے تمام افعال حق ہو جاتے ہیں میں یہ نہیں کہتا کہ اس کے اعمال حق کے مطابق ہو جاتے ہیں بلکہ وہ عین حق ہوتے ہیں اور حق ایسا امر بن جاتا ہے جو ان افعال سے اس طرح منعکس ہوتا ہے جس طرح سورج سے روشنی منعکس ہوتی ہے اور اسی کی جانب رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی کرم اللہ وجھہ کے لئے دعا کرتے ہوئے اشارہ کیا فرمایا : حق کو ادھر پھیر جدھر علی پھرے یہ نہیں کہا کہ علی کو ادھر پھیر جدھر حق جائے ۔
ثم یثبت لھم العصمۃ التامۃ والحکمۃ الکاملۃ والوجاھۃ العامۃ فیصیدون کانھم انبیاء لکن لم یوح الیھم (تفہیمات الہیہ ج2ص22)
پھر انکے لئے عصمت تامہ اور حکمت کاملہ اور عمومی وجاہت ثابت ہو جاتی ہے چنانچہ وہ اس طرح ہوجاتے ہیں جیسا کہ انبیاء ہیں لیکن انکی طرف وحی نہیں ہوتی ۔۔۔
اب آخر میں شاہ اسماعیل دہلوی کی عبارت بھی پیش خدمت ہے تا کہ انکے پیروکاروں پر بھی حجت تمام ہو جائے
ایں حفظ نصیبہ انبیاء و حکماء است و ہمیں را عصمت می نامند ندانی کہ اثبات وحی باطن و حکمت وجاھت وعصمت مر غیر انبیاء را مخالف سنت واز جنس اختراع بدعت است
اور یہ حفظ انبیاء و حکماء کا نصیب ہے اسی کو عصمت کہتے ہیں یہ نا سمجھنا کہ باطنی وحی و حکمت وجاھت و عصمت غیر انبیاء کے واسطے ثابت کرنا خلاف سنت اور بدعت اختراع کرنے کی جنس سے ہے ۔ (صراط مستقیم ہدایت رابعہ در بیان ثمرات حب ایمانی ص43 مطبوعہ دیوبند )
اس کے علاوہ بھی عبارات کتاب منصب امامت میں موجود ہیں لیکن اثبات مدعیٰ کے لئے پیش کردہ عبارات ہی کافی و شافی ہیں جن میں عصمت کو انبیاء کے علاوہ بھی ثابت کرنے پر علماء نے استدلال کیا اور اپنی عبارات واضح پیش کیں لہذا عصمت انبیاء ع سے خاص نہیں غیر ابنیاء بھی اس کے حقدار ہو سکتے ہیں اب اگر عصمت انبیاء ؑ میں محصور ہے تو ان بزرگان و دیگر علماء کے متعلق کیا فتوی صادر فرمائیں گے ؟
قَد تَّبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ ۚ فَمَن يَكْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَيُؤْمِن بِاللَّهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَىٰ
تیسرا مرحلہ : بارہ ائمہ ع و سیدہ فاطمہ ع کی عصمت کی تصریح
ائمہ ع کی عصمت مطلقہ کا اقرار کرتے ہوئے ملا محمد معین سندھی لکھتے ہیں :
فلا وجہ لان یمتری من لہ ادنی انصاف فی ان من صدق علیھم ھذا الحدیث والآیۃ من غیر شائبۃ و ھم الآئمۃ اثنی عشر من اہل البیت وسیدۃ نساء العالمین بضعۃ رسول اللہ ﷺ ام الائمۃ الزہراء الطاہرۃ علی ابیھا وعلیھا الصلاۃ والسلام لا شائبۃ فی کونھم معصومین کالمھدی منھم علیہ السلام ۔۔۔۔۔ (دراسات اللبیب ص 208،209 طبع قدیم لاہور )
جو شخص ادنی انصاف سے بھی کام لے گا اس کے لئے اس امر میں شک کی کوئی گنجائش نہیں کہ اس حدیث و آیت بغیر کسی شائبہ کے مصداق اہل بیت میں سے بارہ امام اور سیدہ نساء العالمین جگر گوشہ رسول ائمہ اطھار کی ماں زہرا طاہرہ ہیں اور انکے معصوم ہونے میں کوئی شک نہیں جیسا کہ انمیں مھدی ع بھی معصوم ہیں ۔۔۔۔۔۔۔
مزید لکھتے ہیں :
اذا ثبت ھذا علم ان من اقر بصحۃ حدیث التمسک الزام بعصمۃ الآئمۃ حتی استحالۃ الخطاء عنھم کالمھدی ع علیہ السلام منھم عند الشیخ و ھذا مخصوص فی الآئمۃ اھل البیت (دراسات اللبیب ص 210 طبع قدیم لاہور)
جب یہ امر ثابت ہوگیا تو معلوم ہوا کہ جو شخص حدیث ثقلین سے تمسک صحیح ہونے کا اقرار کرتا ہے اس پر لازم ہو جاتا ہے کہ ائمہ ع کی عصمت حتی ان سے خطا سرزد ہونے کو محال مانے جیسے شیخ اکبر کے نزدیک امام مھدی ع ہیں اور یہ امر عصمت اہل بیت ع کے ساتھ خاص ہے ۔
ایک دیوبندی شیخ حسین علی واں بچھراں ضلع میانوالی نے بھی امام سجاد ع کو معصوم لکھا وہ تصوف کے سلسلسہ شطاریہ کے تحت لکھتے ہیں : الہی بحرمۃ امام معصوم حضرت زین العابدین ( رض) (فیوضات حسینیہ المعروف بہ تحفہ ابراہیمیہ ص202)
عصمت ائمہ ع کے متعلق ڈاکٹر طاہر القادی صاحب ، السیف الجلی علی منکر ولایۃ علی ع کے مقدمے میں لکھتے ہیں :
بعثتِ محمدی ﷺ کے بعد نبوت و رسالت کا باب ہمیشہ ہمیشہ کیلئے بند کردیا گیا، لہٰذا تا قیامت فیضِ نبوتِ محمدی ﷺ کے اجراء و تسلسل کیلئے باری تعالیٰ نے امت میں نئے دروازے اور راستے کھول دیئے جن میں کچھ کو مرتبۂ ظاہر سے نوازا گیا اور کچھ کو مرتبۂ باطن سے۔ مرتبۂ باطن کا حامل راستہ ’ولایت‘ قرار پایا، اور امتِ محمدی میں ولایت عظمیٰ کے حامل سب سے پہلے امامِ برحق۔ ۔ ۔ مولا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ مقرر ہوئے۔ پھر ولایت کا سلسلۃ الذہب حضور ﷺ کی اہلِ بیت اور آلِ اَطہار میں ائمہ اِثنا عشر (بارہ اِماموں) میں جاری کیا گیا (السَّیفُ الجَلِی عَلٰی مُنکِرِ وِلایۃِ عَلیّ رضی اللہ عنہ مقدمہ ص 15)
نیز طاہر القادری صاحب کی کتاب القول المعتبر فی الامام المنتظر مقدمہ میں ص17 پر یہی مندرجہ بالا عبارت درج ہے اس کے علاوہ متعدد عبارات کو اختصار کے تحت ترک کر رہا ہوں کیونکہ یہی مندرجہ بالا بیانات ہی منصف مزاج کے لئے کافی و شافی ہیں ۔۔۔
نتیجہ بحث
محترم قارئین !ان ادلہ کے تناظر میں یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچی کہ جناب سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا بارہ ائمہ ع کی طرح معصومہ ہیں اور رسول اللہ ﷺ کے بعد کائنات کی سب سے بڑی صدیقہ ہیں ۔
بہت کم وقت میں اپنی بساط کے مطابق جناب سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا کی عصمت و صداقت پر کچھ محدود ادلہ آپ کی خدمت میں پیش کیں اور اس تحریر کے لئے میں نے زیادہ تر استفادہ اپنے محترم و مکرم استاد علامہ آفتاب حسین جوادی صاحب کی کتب و دروس سے کیا جو انہوں نے ہمیں جامعۃ الکوثر میں درس کے دوران لکھوائے تھے خداوند عالم استاد محترم کی زندگی دراز فرمائے اور مجھے بھی اس کاوش کے وسیلے سے بروز محشر خداوندعالم کے حضور شفاعت جنا ب سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا نصیب ہو ۔آمین
طالب دعا :نعیم عباس نجفی

تبصرے

نام

ابن ابی حدید,2,ابنِ تیمیہ,8,ابن جریر طبری شیعہ,1,ابن حجر مکی,2,ابن خلدون,1,ابن ملجم لعین,1,ابو یوسف,1,ابوسفیان,1,ابومخنف,1,اجماع,2,احمد بن محمد عبدربہ,1,اعلی حضرت احمد رضا خان بریلوی,7,افطاری کا وقت,1,اللہ,4,ام المومنین ام سلمہ سلام علیھا,2,امام ابن جوزی,1,امام ابو زید المروزی,1,امام ابوجعفر الوارق الطحاوی,2,امام ابوحنیفہ,17,امام احمد بن حنبل,1,امام الزھبی,2,امام بخاری,1,امام جعفر صادق علیہ السلام,3,امام حسن علیہ السلام,11,امام حسین علیہ السلام,21,امام شافعی,5,امام علی رضا علیہ السلام,1,امام غزالی,3,امام مالک,3,امام محمد,1,امام مہدی عج,5,امامت,4,امداد اللہ مکی,1,اہل بیت علیھم السلام,2,اہل حدیث,16,اہل قبلہ,1,آذان,2,آن لائن کتابوں کا مطالعہ,23,آیت تطہیر,1,بریلوی,29,بریلوی اور اولیاء اللہ کے حالات,2,بنو امیہ,3,تبرا,8,تحریف قرآن,6,تراویح,2,تقابل ادیان و مسالک,34,تقيہ,2,تکفیر,3,جنازہ رسول اللہ,1,جنگ جمل,4,جنگ صفین,1,حافظ مبشر حسین لاہوری,1,حدیث ثقلین,5,حدیث طیر,1,حدیث غدیر,7,حدیث قرطاس,1,حضرت ابن عباس رض,3,حضرت ابو طالب علیہ السلام,5,حضرت ابوبکر,20,حضرت ابوزر غفاری رض,1,حضرت ام اکلثوم سلام علیھا,2,حضرت خدیجہ سلام علھیا,1,حضرت عائشہ بنت ابوبکر,14,حضرت عثمان بن عفان,7,حضرت علی علیہ السلام,64,حضرت عمار بن یاسر رض,3,حضرت عمر بن خطاب,23,حضرت عیسیٰ علیہ السلام,4,حضرت فاطمہ سلام علیھا,16,حضرت مریم سلام علیھا,1,حضرت موسیٰ علیہ السلام,2,حفصہ بنت عمر,1,حلالہ,1,خارجی,2,خالد بن ولید,1,خلافت,10,دورود,1,دیوبند,55,رافضی,3,رجال,5,رشید احمد گنگوہی,1,روزہ,3,زبیر علی زئی,7,زنا,1,زیاد,1,زیارات قبور,1,زيارت,1,سب و شتم,2,سجدہ گاہ,3,سرور کونین حضرت محمد ﷺ,14,سلیمان بن خوجہ ابراہیم حنفی نقشبندی,1,سلیمان بن عبد الوہاب,1,سنی کتابوں سے سکین پیجز,284,سنی کتب,6,سولات / جوابات,7,سیرت معصومین علیھم السلام,2,شاعر مشرق محمد اقبال,2,شاعری کتب,2,شجرہ خبیثہ,1,شرک,8,شفاعت,1,شمر ابن ذی الجوشن لعین,2,شیخ احمد دیوبندی,3,شیخ عبدالقادرجیلانی,1,شیخ مفید رح,1,شیعہ,8,شیعہ تحریریں,8,شیعہ عقائد,1,شیعہ کتب,18,شیعہ مسلمان ہیں,5,صحابہ,18,صحابہ پر سب و شتم,1,صحیح بخاری,5,صحیح مسلم,1,ضعیف روایات,7,طلحہ,1,عبادات,3,عبدالحق محدث دہلوی,1,عبداللہ ابن سبا,1,عبدالوہاب نجدی,2,عرفان شاہ بریلوی,1,عزاداری,4,علامہ بدرالدین عینی حنفی,1,علمی تحریریں,76,علیہ السلام لگانا,1,عمامہ,1,عمر بن سعد بن ابی وقاص,1,عمران بن حطان خارجی,2,عمرو بن العاص,3,غزوہ احد,1,غم منانا,12,فتویٰ,4,فدک,3,فقہی مسائل,17,فیض عالم صدیقی ناصبی,1,قاتلان امام حسینؑ کا مذہب,6,قاتلان عثمان بن عفان,1,قادیانی,3,قادیانی مذہب کی حقیقت,32,قرآن,5,کالا علم,1,کتابوں میں تحریف,5,کلمہ,2,لفظ شیعہ,2,ماتم,3,مباہلہ,1,متعہ,4,مرزا بشیر احمد قادیانی,2,مرزا حیرت دہلوی,2,مرزا غلام احمد قادیانی,28,مرزا محمود احمد,2,مسئلہ تفضیل,3,معاویہ بن سفیان,25,مغیرہ,1,منافق,1,مولانا عامر عثمانی,1,مولانا وحید الزماں,3,ناصبی,22,ناصر الدین البانی,1,نبوت,1,نماز,5,نماز جنازہ,2,نواصب کے اعتراضات کے جواب,72,واقعہ حرا,1,وسلیہ و تبرک,2,وصی رسول اللہ,1,وضو,3,وہابی,2,یزید لعنتی,14,یوسف کنجی,1,Requests,1,
rtl
item
شیعہ اہل حق ہیں: حضرت فاطمہ علیھا السلام کی عصمت وصداقت
حضرت فاطمہ علیھا السلام کی عصمت وصداقت
کس قدر مظلومیت ہے ٹکے ٹکے کا انسان اٹھ کر خاندان عصمت پر زبان درازی کر رہا ہے اگر یہی بات کسی صحابی کے بارے کہی گئی ہوتی تو اب تک کئی بھونچال آ چکے ہو
شیعہ اہل حق ہیں
https://www.shiatiger.com/2020/07/ismat.html
https://www.shiatiger.com/
https://www.shiatiger.com/
https://www.shiatiger.com/2020/07/ismat.html
true
7953004830004174332
UTF-8
تمام تحریرں دیکھیں کسی تحریر میں موجود نہیں تمام دیکھیں مزید مطالعہ کریں تبصرہ لکھیں تبصرہ حذف کریں ڈیلیٹ By مرکزی صفحہ صفحات تحریریں تمام دیکھیں چند مزید تحریرں عنوان ARCHIVE تلاش کریں تمام تحریرں ایسی تحریر موجود نہیں ہے واپس مرکزی صفحہ پر جائیں Sunday Monday Tuesday Wednesday Thursday Friday Saturday Sun Mon Tue Wed Thu Fri Sat January February March April May June July August September October November December Jan Feb Mar Apr May Jun Jul Aug Sep Oct Nov Dec just now 1 minute ago $$1$$ minutes ago 1 hour ago $$1$$ hours ago Yesterday $$1$$ days ago $$1$$ weeks ago more than 5 weeks ago Followers Follow THIS PREMIUM CONTENT IS LOCKED STEP 1: Share to a social network STEP 2: Click the link on your social network Copy All Code Select All Code All codes were copied to your clipboard Can not copy the codes / texts, please press [CTRL]+[C] (or CMD+C with Mac) to copy Table of Content