امام حسین ع کے قاتل کو عید نصیب نہ ہوگی؟


کچھ ناصبی حضرات خوشی سے بغلیں بجاتے ہوئے شیعیان علی علیہ السلام کے خلاف کچھ روایات پیش کرتے ہیں جن کے مفہوم سے لگتا ہے کہ ایک قوم کو عیدقربان اور عید الفطرنصیب نہ ہوگی اور شیعہ ہی قاتلان امام حسین ع ہیں جنکو عید منانے کی توفیق نہیں لیکن پیش کردہ روایات شیعہ محققین کے نزدیک کیا حیثیت رکھتی ہیں اور مراد واقعی کیا ہے؟ یہ جاننے کے لئے تحریر کو مکمل توجہ سے آخر تک پڑھیں ۔
اس مفہوم کی روایات الکافی اور الفقیہ میں نقل ہوئیں ہیں پہلے “الفقیہ ”پھر “الکافی ” کی روایات پر تبصرہ کرتے ہوئے انکی سندی حیثیت بیان کریں گے
آئیے پہلے روایات کا متن مع السند ملاحظہ کریں پھر اسکی سند پر تجزیہ کرتے ہیں
” وَ رَوَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ لَطِيفٍ التَّفْلِيسِيُّ عَنْ رَزِينٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ع‏ لَمَّا ضُرِبَ الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ع بِالسَّيْفِ وَ سَقَطَ ثُمَّ ابْتُدِرَ لِيُقْطَعَ رَأْسُهُ نَادَى مُنَادٍ مِنْ بُطْنَانِ الْعَرْشِ أَلَا أَيَّتُهَا الْأُمَّةُ الْمُتَحَيِّرَةُ الضَّالَّةُ بَعْدَ نَبِيِّهَا لَا وَفَّقَكُمُ‏ اللَّهُ‏ لِأَضْحًى‏ وَ لَا فِطْرٍ.
وَ فِي خَبَرٍ آخَرَ لِصَوْمٍ وَ لَا فِطْرٍ قَالَ ثُمَّ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ع‏ فَلَا جَرَمَ وَ اللَّهِ مَا وُفِّقُوا وَ لَا يُوَفَّقُونَ حَتَّى يَثُورَ ثَائِرُ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ ع‏ “
( من لا يحضره الفقيه، ج‏2، ص: 175، باب النوادر حدیث منبر2059)
عبداللہ بن لطیف تفلیسی نے رزین سے روایت کی ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا : کہ جب امام حسین ع پر تلوار سے وار کیا گیا اور وہ گھوڑے سے گرے اور وہ لوگ آگے بڑھے کہ کہ آپ کا سر قلم کیا جائے تو بطن عرش سے منادی نے ندا دی کہ اے اپنے نبی کے بعد بھٹکی ہوئی اور ادہر ادہر ماری پھرنے والی اور گمراہ ہونے والی امت تجھے اللہ تعالی عید قربان و عید الفطر کی توفیق نصیب نہ کرئے
اور ایک دوسری روایت میں ہے کہ وہ ندا یہ تھی کہ تجھے اللہ ، روزے اور عید الفطر کی توفیق نصیب نہ کرے اس کے بعد امام جعفر صادق ع نے فرمایا اسکے لازمی نتیجے میں خدا کی قسم نہ اب تک ان لوگوں کو توفیق ہوئی اور نہ آئندہ ہو گی جب تک کہ امام حسین علیہ السلام کے خون کا انتقام نہ لیا گیا ان لوگوں کو انکی توفیق نہ ملے گی ۔
اس روایت کی سند کا تجزیہ
اولا: تو شیخ صدوق ؒ کا عبداللہ بن لطیف تک طریق مذکور نہیں اور اس لحاظ سے اس اسناد میں تعلیق پائی جاتی ہے
ثانیا : عبداللہ بن لطیف تفلیسی اور رزین دونوں راوی مجہول ہیں
عبداللہ بن لطیف التفلیسی مجہول روی روایتین فی الفقیہ والکافی طریق الصدوق الیہ ضعیف
(المفید من معجم الرجال الحدیث :محمد الجواہری ص345)
مطلوبہ خلاصہ ِعبارت یہ کہ عبداللہ بن لطیف تفلیسی مجہول ہے اور شیخ صدوق ؒ کا طریق بھی اس تک ضعیف ہے
رزین :لہ روایتان عن ابی عبداللہ فی الکافی (ج2ص118حدیث12،ج4ص170حدیث3) والفقیہ (2/175ح2059) مشترک بین جماعۃ لا توثیق لھم
(موسوعۃ الرجال المیسرۃ او معجم رجال الوسائل:علامہ شیخ علی اکبر الترابی ص195رقم الراوی 2373)
مطلوبہ خلاصہ ِعبارت یہ کہ رزین نام بھی ایک جماعت میں مشترک ہے (جس کی تمیز راوی اور مروی عنہ سے ممکن ہے ) جس جماعت کی توثیق موجود نہیں
لہذا من کا یحضرہ الفقیہ والی روایت از لحاظ سند ضعیف ہے نیز درج ذیل دو کتب
1. علل الشرائع، ص 389، ح 2، بسنده عن الكليني. الفقيه، ج 2، ص 175، ح 2059
2. الأمالي للصدوق، ص 168، المجلس 31، ح 5، بسنده عن عبداللَّه بن لطيف التفليسي
ان میں بھی شیخ صدوق ؒ نے اسی سلسلہ سند سے روایت کو نقل کیا لہذا ان کا حکم بھی اسی کے مثل ہو گا
الکافی کی روایت
شیخ کلینی ؒ نے بھی الکافی میں اپنے طریق سے اس روایت کو درج کیا ہے متن مع السند ملاحظہ کریں پھر اس کی سندی حیثیت بھی بیان کرتے ہیں :
عَلِيُ‏ بْنُ‏ مُحَمَّدٍ عَمَّنْ‏ ذَكَرَهُ‏ عَنْ‏ مُحَمَّدِ بْنِ‏ سُلَيْمَانَ‏ عَنْ‏ عَبْدِ اللَّهِ‏ بْنِ‏ لَطِيفٍ‏ التَّفْلِيسِيِ‏ عَنْ‏ رَزِينٍ‏ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ع‏ لَمَّا ضُرِبَ الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ع بِالسَّيْفِ فَسَقَطَ رَأْسُهُ ثُمَّ ابْتُدِرَ لِيُقْطَعَ رَأْسُهُ نَادَى مُنَادٍ مِنْ بُطْنَانِ الْعَرْشِ أَلَا أَيَّتُهَا الْأُمَّةُ الْمُتَحَيِّرَةُ الضَّالَّةُ بَعْدَ نَبِيِّهَا لَا وَفَّقَكُمُ اللَّهُ لِأَضْحًى وَ لَا لِفِطْرٍ قَالَ ثُمَّ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ع فَلَا جَرَمَ وَ اللَّهِ مَا وُفِّقُوا وَ لَا يُوَفَّقُونَ حَتَّى يَثْأَرَ ثَائِرُ الْحُسَيْنِ ع.
ترجمہ اوپر گزرچکا ہے
( الكافي (ط - الإسلامية)، ج‏4، ص: 170 بَابُ النَّوَادِر،حدیث 3)
اس کی سندی حیثیت
شیخ کلینی ؒ کی بیان کردہ سند بھی ضعیف ہے جیسا کہ علامہ مجلسی ؒ نے اس کے ذیل میں لکھا ہے
الحديث الثالث‏: ضعيف‏ ( مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول، ج‏16، ص: 412)
مزید اسکی سند کو دیکھیں تو صاف ارسال نظر آئے گا “علی بن محمد عمن ذکرہ ” میں راوی کا تذکرہ نہیں نیز اس کے بعد محمد بن سلیمان بھی مجہول ہے اور عبداللہ بن لطیف بھی مجہول ہے لہذا یہ سلسلہ سند بھی ضعیف ہے اور شیخ حر عاملی ؒ نے الوسائل، ج 10، ص 295، ح 13455 میں اسی روایت کو نقل کیا ہے جو کہ ضعیف ہے
البتہ ایک سلسلہ سند الکافی میں ہی موجود ہے جس میں یہ راوی موجود نہیں ہیں
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ عَنِ السَّيَّارِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ الرَّازِيِّ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الثَّانِي ع قَالَ:
اس لحاظ سے کم از کم سلسلہ اسناد کی تعداد 3 ہو گئی اگرچہ یہ سند بھی ضعیف ہی ہے جیساکہ علامہ مجلسی ؒ نے لکھا ہے کہ
باب النوادر الحديث الأول‏: ضعيف ( مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول، ج‏16، ص: 411)
لیکن اس کے باوجود ایک ممکنہ اعتراض ہو سکتا ہے اب اس کا جواب بھی ضروری ہے
ممکنہ اعتراض اور اس کا جواب
ہو سکتا ہے کوئی یہ اعتراض کرے کہ جب ایک متن متعدد ضعیف طرق سے مروی ہو تو طرق کا تعدد اس روایت کو حسن لغیرہ کے درجہ تک لے جاتا ہے اور حسن لغیرہ مقبول ہے لہذا ان اسناد کا ضعیف ہونا بھی نقصان دہ نہیں ہے
تو لیجئے اب لگے ہاتھوں جواب بھی وصول کیجئے ہم تو کچھ مصلحتوں کی خاطر بہت سے حقائق پر خاموشی اختیار کرتے ہیں لیکن سوال کا دروازہ کھولا گیا ہے تو جواب دینا ہمارا فرض بنتا ہے لیجئے ذرا روایت کی اصل حقیقت سامنے لانے کی خاطر اس کے متن کو ملاحظہ کیجئے اور پھر خود فیصلہ کیجئے کہ کیا یہ ہمارے حق میں ہے یا نقصان میں ہے
عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الثَّانِي ع قَالَ: قُلْتُ لَهُ جُعِلْتُ فِدَاكَ مَا تَقُولُ فِي الصَّوْمِ فَإِنَّهُ قَدْ رُوِيَ أَنَّهُمْ لَا يُوَفَّقُونَ لِصَوْمٍ فَقَالَ أَمَا إِنَّهُ قَدْ أُجِيبَتْ دَعْوَةُ الْمَلَكِ فِيهِمْ قَالَ فَقُلْتُ وَ كَيْفَ ذَلِكَ جُعِلْتُ فِدَاكَ قَالَ إِنَّ النَّاسَ لَمَّا قَتَلُوا الْحُسَيْنَ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِ أَمَرَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى مَلَكاً يُنَادِي أَيَّتُهَا الْأُمَّةُ الظَّالِمَةُ الْقَاتِلَةُ عِتْرَةَ نَبِيِّهَا لَا وَفَّقَكُمُ اللَّهُ لِصَوْمٍ وَ لَا لِفِطْر
الكافي (ط - الإسلامية)، ج‏4، ص: 169
راوی کہتا ہے کہ میں نے ابوجعفر ثانی امام جواد علیہ السام سے دریافت کیا کہ آپ اس امر کے بارے کیا فرماتے ہیں کہ لوگ بیان کرتے ہیں کہ ہمارے مخالفین (عامہ ) کو روزے کی توفیق نہیں ہوتی فرمایا:یہ فرشتہ کی قبولیت دعا کا اثر ہے راوی کہتا کہ میں نے کہا یہ کیسے ؟فرمایا جب لوگوں نے امام حسین ع کو قتل کیا تو اللہ تعالی نے ایک فرشتہ کو ندا کرنے کا حکم دیا کہ اے اپنے نبی کی ظالم امت اور اپنے نبی کی عترت کو قتل کرنے والی قوم ، اللہ نہ تمہیں روزے کی توفیق دے اور نہ فطرہ کی ۔
لہذا ن تمام روایات میں جن کو عید وفطرہ کی توفیق نہیں وہ غیر شیعہ ہیں نہ کہ شیعہ مزید دلیل کے طور پر علل الشرائع میں باب کے نام سے ہی واضح ہو جاتا ہے علل الشرائع، ج‏2، ص: 389، باب العلة التي من أجلها لا توفق العامة لفطر و لا أضحى‏ باب نمبر 125
نیز ملا فیض کاشانی ؒ نے کافی تفصیل سے لکھا ہے جس کے آخری جملے یہ ہیں :
و كيف كان فالدعوه مختصة بالمتحيرين الضالين من المخالفين كما في هذا الحديث أو الظالمين القاتلين و من رضي بفعالهم كما في الحديث الآتي ليس لنا فيها شركة بحمد اللَّه تعالى‏
جیسا بھی ہو یہ دعا مخالفین میں سے متحیر و ضالین افراد کیساتھ خاص ہے جیسا کہ اس حدیث میں ہے یا ان ظالم و قاتل افراد کے لئے ہے جو یزیدیوں کے فعل سے راضی ہیں جیسا کہ آنے والے حدیث میں ہے اللہ کے حمد ہے کہ ہماری اس بددعا میں کوئی شراکت نہیں ۔(مفہوم عبارت )
علامہ تقی مجلسی ؒ نے بھی متن حدیث میں توضیح عامہ کے الفاظ سے ہی دی قد روي أنهم (أي العامة) لا يوفقون لصوم‏ روضة المتقين في شرح من لا يحضره الفقيه (ط - القديمة)، ج‏3، ص: 474
نتیجہ : ان تمام شواہد سے معلوم ہوا کہ ان روایات کے متن میں بدعا ان افراد کے لئے ہے کہ جو امام حسین ع کے قاتل ہیں یا جو آج بھی قاتلین کے اس فعل سے راضی ہے اور بالخصوص وہ ناصبی حضرات جوشان اہل بیت ع میں تنقیص کرنا اپنا وطیرہ بنائے ہوئے ہیں
خرد کا نام جنوں رکھ دیا اور جنوں کا خرد
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرئے
سوال : تمام اہل اسلام اور خاص طور پر شیعیان علی ع ماہ رمضان کے روزے کو واجب سمجھتے ہیں اور چند گنے چنے جاہل افراد کے علاوہ اکثریت روزہ بھی رکھتی ہے اور فطرہ بھی ادا کرتی ہے تو اس بددعا سے پھر صحیح مراد کیا ہے ؟
جواب : اس سے مراد یہی ہے کہ وہ عامہ روزہ بھی رکھیں گئے فطرہ بھی دیں گئے لیکن بارگاہ رب العزت میں انکا یہ عمل قابل قبول نہیں ہوگا کیونکہ قبولیت اعمال کی شرط محبت وولایت اہل بیت علیھم السلام ہے جسکی بنا پر انکا روزہ انکو سوائے بھوک پیاس کے اور کچھ نہیں دے گا اور اعمال کی قبولیت کی توفیق نہ ملے گی اور امام ع کے کلمات سے لگتا ہے یہ ان عامہ سے مراد بھی وہی لوگ ہیں جو قاتلین امام ع کے فعل قبیح سے راضی ہیں اور آج بھی یزید کی مدح سرائی کرنے والے ہیں ۔
اب ان روایات کی بنیاد پر اعتراض کرنے والے کو یہی کہہ سکتے ہیں
نہ تم صدمے ہمیں دیتے، نہ ہم فریاد یوں کرتے
نہ کھلتے راز سر بستہ، نہ یوں رُسوائیاں ہوتیں
والسلام علی من اتبع الہدی
طالب دعا:نعیم عباس نجفی

تبصرے

نام

ابن ابی حدید,2,ابنِ تیمیہ,8,ابن جریر طبری شیعہ,1,ابن حجر مکی,2,ابن خلدون,1,ابن ملجم لعین,1,ابو یوسف,1,ابوسفیان,1,ابومخنف,1,اجماع,2,احمد بن محمد عبدربہ,1,اعلی حضرت احمد رضا خان بریلوی,7,افطاری کا وقت,1,اللہ,4,ام المومنین ام سلمہ سلام علیھا,2,امام ابن جوزی,1,امام ابو زید المروزی,1,امام ابوجعفر الوارق الطحاوی,2,امام ابوحنیفہ,17,امام احمد بن حنبل,1,امام الزھبی,2,امام بخاری,1,امام جعفر صادق علیہ السلام,3,امام حسن علیہ السلام,11,امام حسین علیہ السلام,21,امام شافعی,5,امام علی رضا علیہ السلام,1,امام غزالی,3,امام مالک,3,امام محمد,1,امام مہدی عج,5,امامت,4,امداد اللہ مکی,1,اہل بیت علیھم السلام,2,اہل حدیث,16,اہل قبلہ,1,آذان,2,آن لائن کتابوں کا مطالعہ,23,آیت تطہیر,1,بریلوی,29,بریلوی اور اولیاء اللہ کے حالات,2,بنو امیہ,3,تبرا,8,تحریف قرآن,6,تراویح,2,تقابل ادیان و مسالک,34,تقيہ,2,تکفیر,3,جنازہ رسول اللہ,1,جنگ جمل,4,جنگ صفین,1,حافظ مبشر حسین لاہوری,1,حدیث ثقلین,5,حدیث طیر,1,حدیث غدیر,7,حدیث قرطاس,1,حضرت ابن عباس رض,3,حضرت ابو طالب علیہ السلام,5,حضرت ابوبکر,20,حضرت ابوزر غفاری رض,1,حضرت ام اکلثوم سلام علیھا,2,حضرت خدیجہ سلام علھیا,1,حضرت عائشہ بنت ابوبکر,14,حضرت عثمان بن عفان,7,حضرت علی علیہ السلام,64,حضرت عمار بن یاسر رض,3,حضرت عمر بن خطاب,23,حضرت عیسیٰ علیہ السلام,4,حضرت فاطمہ سلام علیھا,16,حضرت مریم سلام علیھا,1,حضرت موسیٰ علیہ السلام,2,حفصہ بنت عمر,1,حلالہ,1,خارجی,2,خالد بن ولید,1,خلافت,10,دورود,1,دیوبند,55,رافضی,3,رجال,5,رشید احمد گنگوہی,1,روزہ,3,زبیر علی زئی,7,زنا,1,زیاد,1,زیارات قبور,1,زيارت,1,سب و شتم,2,سجدہ گاہ,3,سرور کونین حضرت محمد ﷺ,14,سلیمان بن خوجہ ابراہیم حنفی نقشبندی,1,سلیمان بن عبد الوہاب,1,سنی کتابوں سے سکین پیجز,284,سنی کتب,6,سولات / جوابات,7,سیرت معصومین علیھم السلام,2,شاعر مشرق محمد اقبال,2,شاعری کتب,2,شجرہ خبیثہ,1,شرک,8,شفاعت,1,شمر ابن ذی الجوشن لعین,2,شیخ احمد دیوبندی,3,شیخ عبدالقادرجیلانی,1,شیخ مفید رح,1,شیعہ,8,شیعہ تحریریں,8,شیعہ عقائد,1,شیعہ کتب,18,شیعہ مسلمان ہیں,5,صحابہ,18,صحابہ پر سب و شتم,1,صحیح بخاری,5,صحیح مسلم,1,ضعیف روایات,7,طلحہ,1,عبادات,3,عبدالحق محدث دہلوی,1,عبداللہ ابن سبا,1,عبدالوہاب نجدی,2,عرفان شاہ بریلوی,1,عزاداری,4,علامہ بدرالدین عینی حنفی,1,علمی تحریریں,76,علیہ السلام لگانا,1,عمامہ,1,عمر بن سعد بن ابی وقاص,1,عمران بن حطان خارجی,2,عمرو بن العاص,3,غزوہ احد,1,غم منانا,12,فتویٰ,4,فدک,3,فقہی مسائل,17,فیض عالم صدیقی ناصبی,1,قاتلان امام حسینؑ کا مذہب,6,قاتلان عثمان بن عفان,1,قادیانی,3,قادیانی مذہب کی حقیقت,32,قرآن,5,کالا علم,1,کتابوں میں تحریف,5,کلمہ,2,لفظ شیعہ,2,ماتم,3,مباہلہ,1,متعہ,4,مرزا بشیر احمد قادیانی,2,مرزا حیرت دہلوی,2,مرزا غلام احمد قادیانی,28,مرزا محمود احمد,2,مسئلہ تفضیل,3,معاویہ بن سفیان,25,مغیرہ,1,منافق,1,مولانا عامر عثمانی,1,مولانا وحید الزماں,3,ناصبی,22,ناصر الدین البانی,1,نبوت,1,نماز,5,نماز جنازہ,2,نواصب کے اعتراضات کے جواب,72,واقعہ حرا,1,وسلیہ و تبرک,2,وصی رسول اللہ,1,وضو,3,وہابی,2,یزید لعنتی,14,یوسف کنجی,1,Requests,1,
rtl
item
شیعہ اہل حق ہیں: امام حسین ع کے قاتل کو عید نصیب نہ ہوگی؟
امام حسین ع کے قاتل کو عید نصیب نہ ہوگی؟
ایک قوم کو عیدقربان اور عید الفطرنصیب نہ ہوگی اور شیعہ ہی قاتلان امام حسین ع ہیں جنکو عید منانے کی توفیق نہیں
شیعہ اہل حق ہیں
https://www.shiatiger.com/2020/05/eid.html
https://www.shiatiger.com/
https://www.shiatiger.com/
https://www.shiatiger.com/2020/05/eid.html
true
7953004830004174332
UTF-8
تمام تحریرں دیکھیں کسی تحریر میں موجود نہیں تمام دیکھیں مزید مطالعہ کریں تبصرہ لکھیں تبصرہ حذف کریں ڈیلیٹ By مرکزی صفحہ صفحات تحریریں تمام دیکھیں چند مزید تحریرں عنوان ARCHIVE تلاش کریں تمام تحریرں ایسی تحریر موجود نہیں ہے واپس مرکزی صفحہ پر جائیں Sunday Monday Tuesday Wednesday Thursday Friday Saturday Sun Mon Tue Wed Thu Fri Sat January February March April May June July August September October November December Jan Feb Mar Apr May Jun Jul Aug Sep Oct Nov Dec just now 1 minute ago $$1$$ minutes ago 1 hour ago $$1$$ hours ago Yesterday $$1$$ days ago $$1$$ weeks ago more than 5 weeks ago Followers Follow THIS PREMIUM CONTENT IS LOCKED STEP 1: Share to a social network STEP 2: Click the link on your social network Copy All Code Select All Code All codes were copied to your clipboard Can not copy the codes / texts, please press [CTRL]+[C] (or CMD+C with Mac) to copy Table of Content