ہم نے صرف تمام عبارت کتاب سے نقل کی ہے
"بارہایہ دیکھا گیا ہے کہ حلالہ کے ڈر سے میاں بیوی دم سادھ لیتے ہیں اور پھر ساتھ رہنے لگتے ہیں اور زندگی بھر حرام میں مبتلاء رہتے ہیں ، کچھ زمرنہ گزر جانے کے بعد کوئی ذکر بھی نہیں کرتا کہ ہاں ان دونوں کے درمیان طلاق مغلظہ واقع ہو چکی ہے
بعض لوگ یہ بھی کرتے ہیں ایک مجلس کی تین طلاق کو ایک طلاق شمار کرلیتے ہیں اور پھر حلالہ کی ضرورت بھی نہیں سمجھتے اور ساتھ رہنے لگتے ہیں
یہ تو طے ہے کہ تین طلاق واقع ہو چکی ہے اس لئے حلالہ کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے اس لئے بعض حضرات کی رائے ہے کہ ایسی مجبوری کی صورت میں حلالہ کا اقدام کرے۔
اس شرط پر نکاح کرنا کہ مجھے چھوڑ دو گے مکروہ ہے، حدیث میں ایسے مرد تیس مستعار [ مانگا ہوا سانڈ ] کہتے ہیں اور اگر نیت تو ہو مگر لیکن شوہر سے چھوڑنے کی شرط نہ کرے تو کراہیت کم ہے ، تاہم ایسی مجبوری میں اس کراہیت کا ارتکاب کرے اور دوسری شادی کرلے اور دوسرے شوہر سے وطی کے بعد طلاق لے اور پھر عدت گزار کر پہلے شوہر سے نکاح کرے۔
بعض مرتبہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ جس دوسرے شخص سے نکاح کرتی ہے وہ اس کو طلاق نہیں دیتا ، یا خوبصورتی کی وجہ سے یا بھاری رقم وصول کرنے کے لئے لٹکائے رکھتا ہے ، اس لئے اس کی صورت یہ نکالی ہے کہ نکاح سے پہلے عورت تفویض لے لے یعنی شوہر سے یہ شرط لکھوا لے کہ نکاح کے بعد میں آپ کو طلاق دے سکتی ہوں ۔ یا کسی سمجھدار آدمی کے لئے تفویض لے لے کہ شوہر طلاق نہ دے تو وہ طلاق دے سکتا ہے ، اس صورت میں شوہر جلدی طلاق نہ دے تو عورت خود کو طلاق دے کر اپنے آپ کو فارغ کرلے ، اور عدت گزار کر پہلے شوہر سے نکاح کرلے۔"
کتاب اسباب فسخ نکاح صفحہ 75،76
نوٹ : نیچے اسی پیج پر مفتی صاحب کا پورا پتہ بھی دیا ہوا ہے
کتاب کا لنک
مخدوم عاصم جاوید
"بارہایہ دیکھا گیا ہے کہ حلالہ کے ڈر سے میاں بیوی دم سادھ لیتے ہیں اور پھر ساتھ رہنے لگتے ہیں اور زندگی بھر حرام میں مبتلاء رہتے ہیں ، کچھ زمرنہ گزر جانے کے بعد کوئی ذکر بھی نہیں کرتا کہ ہاں ان دونوں کے درمیان طلاق مغلظہ واقع ہو چکی ہے
بعض لوگ یہ بھی کرتے ہیں ایک مجلس کی تین طلاق کو ایک طلاق شمار کرلیتے ہیں اور پھر حلالہ کی ضرورت بھی نہیں سمجھتے اور ساتھ رہنے لگتے ہیں
یہ تو طے ہے کہ تین طلاق واقع ہو چکی ہے اس لئے حلالہ کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے اس لئے بعض حضرات کی رائے ہے کہ ایسی مجبوری کی صورت میں حلالہ کا اقدام کرے۔
اس شرط پر نکاح کرنا کہ مجھے چھوڑ دو گے مکروہ ہے، حدیث میں ایسے مرد تیس مستعار [ مانگا ہوا سانڈ ] کہتے ہیں اور اگر نیت تو ہو مگر لیکن شوہر سے چھوڑنے کی شرط نہ کرے تو کراہیت کم ہے ، تاہم ایسی مجبوری میں اس کراہیت کا ارتکاب کرے اور دوسری شادی کرلے اور دوسرے شوہر سے وطی کے بعد طلاق لے اور پھر عدت گزار کر پہلے شوہر سے نکاح کرے۔
بعض مرتبہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ جس دوسرے شخص سے نکاح کرتی ہے وہ اس کو طلاق نہیں دیتا ، یا خوبصورتی کی وجہ سے یا بھاری رقم وصول کرنے کے لئے لٹکائے رکھتا ہے ، اس لئے اس کی صورت یہ نکالی ہے کہ نکاح سے پہلے عورت تفویض لے لے یعنی شوہر سے یہ شرط لکھوا لے کہ نکاح کے بعد میں آپ کو طلاق دے سکتی ہوں ۔ یا کسی سمجھدار آدمی کے لئے تفویض لے لے کہ شوہر طلاق نہ دے تو وہ طلاق دے سکتا ہے ، اس صورت میں شوہر جلدی طلاق نہ دے تو عورت خود کو طلاق دے کر اپنے آپ کو فارغ کرلے ، اور عدت گزار کر پہلے شوہر سے نکاح کرلے۔"
کتاب اسباب فسخ نکاح صفحہ 75،76
نوٹ : نیچے اسی پیج پر مفتی صاحب کا پورا پتہ بھی دیا ہوا ہے
کتاب کا لنک
مخدوم عاصم جاوید
تبصرے