قادیانی اخبار الفضل 13 اگست 1948ء سے صفحہ نمبر 5 اور 6 سے چند اقتباس پیش کریں گے جس سے آپ کو اندازہ ہو جائے گا قیام پاکستان کے ساتھ ساتھ قادیانی حضرات کیسے منصوبوں بناکر اس پر عمل کرنے لگے قادیانی اخبار خؤد ہی لکھتا ہے
کوئٹہ کی جماعت کو ایک بڑی اہمیت حاصل ہے۔ جو پاکستان کی دوسری جماعتوں کو حاصل نہیں۔ کم از کم جب سے پاکستان ملا ہے۔ ایک لحاظ سے انہیں اہمیت حاصل ہو گئی ہے۔ برٹش بلوچستان جو اب پاکی بلوچستان ہے۔ کی کل آبادی پانچ یا چھ لاکھ ہے۔ یہ آبادی اگرچہ دوسرے صوبوں کی آبادی سے کم ہےمگر بوجہ ایک یونٹ ہونے کے اسے بڑی اہمیت حاصل ہے۔ دنیا میں جیسے افراد کی قیمت ہوتی ہے یونٹ کی بھی قیمت ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر امریکہ کی کانسیٹیوشن ہے وہاں اسٹیٹس سینٹ کے لئے اپنے ممبر منتخب کرتی ہےاور افراد نمائندہ پارلیمنٹ کے لئے اپنے ممبر منتخب کرتے ہیں اور یہ نہیں دیکھا جاتا کسی اسٹیٹ کی آبادی دس کروڑ ہے یا ایک کروڑ ہے۔ سب سٹیٹس کی طرف سے برابر ممبر لئے جاتے ہیں۔ غرض پاکی بلوچستان کی آبادی 5 - 6 لاکھ ہے اور اگر ریاستی بلوچستان کو ملا لیا جائے تو اس کی آبادی 11 لاکھ ہے کیونکہ یہ ایک یونٹ ہے اس لئے اس کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ زیادہ آبادی کو تو احمدی بنانا مشکل ہے لیکن تھوڑے لوگوں کو احمدی بنانا کوئی مشکل نہیں۔ پس جماعت اس طرف اگر پوری توجہ دے تو اس صوبہ کو بہت جلد احمدی بنایا جا سکتا ہےمزید آگے اخبار میں لکھا ہے
تبلیغ اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتی جب تک ہماری بیس (Base) مضبوط نہ ہو پہلے بیس مضبوط ہو تو پھر تبلیغ پھیلتی ہے پس پہلے اپنی بیس (Base) مضبوط کر لو کسی نہ کسی جگہ اپنی بیس (Base) بنا لو۔ کسی ملک میں ہی بناؤ مگر جب تک تم تبلیغی طور پر محفوظ نہیں ہو جاتے تم اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکتےمزید آگے قادیانی اخبار الفضل میں لکھا ہے
بلوچستان میں تو صرف پانچ چھ لاکھ انسان بستا ہے اس میں بڑی مشکل ہے دو تین ہزار احمدی ہیں۔ اگر ہم سارے صوبے کو احمدی بنالیں تو کم از کم ایک صوبہ تو ایسا ہو جائے گا جس کو ہم اپنا صوبہ کہہ سکیں گے
قادیانیوں لے بارے نہایت ہی عمدہ سلسلہ شروع کیا ہے
جواب دیںحذف کریں