قارئین۔ ہم پچھلی قسط میں حضرت یونس علیہ السلام اور رسالت مآب ص کے مابین فضیلت کے موضوع پر مخصرا لکھ چکے ہیں۔ آج کا موضوع جناب موسی علیہ السلام اور رسول اللہ ص کے درمیان تفضیل ہر ہے۔ یاد رہے کہ یہودی اب تک جناب موسی ع کی عظیم غیر مثیل شان کے قائل ہیں۔ ساتھ ساتھ تورات حضرت موسی ع کے ہی مرہون منت ہے۔ موجودہ اور ماضی کے یہودی اس کتاب کو بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ اس وجہ سے جس نبی ص کے ذریعہ یہ پہنچی ہے اس کو سب سے اعلی قرار دینا کوئی تعجب خیز بات نہیں لیکن معاملہ اس وقت عجیب ہوجاتا ہے جب مسلمانوں کی صفوں میں موجود بعض روایات میں ختمی مرتبت ص سے بعض ایسے الفاظ منقول ہیں جو صریحا رسالت مآب ص کو مفضول اور جناب موسی ع کو افضل قرار دیتے ہیں۔
آئے ان الفاظ کو نقل کرتے ہیں:
بخاری اپنی صحیح میں روایت کرتے ہے:
حدثنا أبو اليمان أخبرنا شعيب عن الزهري قال أخبرني أبو سلمة بن عبد الرحمن وسعيد بن المسيب أن أبا هريرة رضي الله عنه قال استب رجل من المسلمين ورجل من اليهود فقال المسلم والذي اصطفى محمدا صلى الله عليه وسلم على العالمين في قسم يقسم به فقال اليهودي والذي اصطفى موسى على العالمين فرفع المسلم عند ذلك يده فلطم اليهودي فذهب اليهودي إلى النبي صلى الله عليه وسلم فأخبره الذي كان من أمره وأمر المسلم فقال لا تخيروني على موسى فإن الناس يصعقون فأكون أول من يفيق فإذا موسى باطش بجانب العرش فلا أدري أكان فيمن صعق فأفاق قبلي أو كان ممن استثنى الله
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ‘ ان سے زہری نے بیان کیا ‘ انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن اور سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مسلمانوں کی جماعت کے ایک آدمی اور یہودیوں میں سے ایک شخص کا جھگڑا ہوا۔ مسلمان نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ساری دنیا میں برگذیدہ بنایا ‘ قسم کھاتے ہوئے انہوں نے یہ کہا۔ اس پر یہودی نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے موسیٰ علیہ السلام کو ساری دنیا میں برگزیدہ بنایا۔ اس پر مسلمان نے اپنا ہاتھ اٹھا کر یہودی کو تھپڑ مار دیا۔ وہ یہودی ‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اپنے اور مسلمان کے جھگڑے کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی موقع پر فرمایا کہ مجھے موسیٰ علیہ السلام پر ترجیح نہ دیا کرو۔ لوگ قیامت کے دن بیہوش کر دئیے جائیں گے اور سب سے پہلے میں ہوش میں آؤں گا پھر دیکھوں گا کہ موسیٰ علیہ السلام عرش کا پایہ پکڑے ہوئے کھڑے ہیں۔ اب مجھے معلوم نہیں کہ وہ بھی بیہوش ہونے والوں میں تھے اور مجھ سے پہلے ہی ہوش میں آ گئے یا انہیں اللہ تعالیٰ نے بیہوش ہونے والوں میں ہی نہیں رکھا تھا۔
حوالہ: صحیح بخاری، كتاب أحاديث الأنبياء، باب وفاة موسى وذكره بعد
صحیح مسلم میں کتاب الفضائل کے بَابُ مِنْ فَضَائِلِ مُوسَى میں شارح صحیح مسلم ایک روایت کو نقل کرتے ہے:
وقال: لا تفضلوني على موسى
رسول ص نے کہا کہ مجھے موسی پر فضیلت مت دو۔
حوالہ: فتح المنعم جلد ٩ ص ٢٦١
اس ہی روایت کو ابو العباس قرطبی نے بھی نقل کیا تھا۔
حوالہ: المفهم لما أشكل من كتاب تلخيص مسلم جلد ٦ ص ٢٢٩
تبصرہ: دوسروں پر فتوی کفر لگانا آسان ہے لیکن اہلسنت حضرات کو اپنے گھر کی خبر لینی چاہئے۔ کیا آپ کے نزدیک جناب یونس کے قضیہ کے بعد جناب موسی ع بھی رسالت مآب ص سے افضل ہیں۔ سوچئے۔
خیر طلب۔
آئے ان الفاظ کو نقل کرتے ہیں:
بخاری اپنی صحیح میں روایت کرتے ہے:
حدثنا أبو اليمان أخبرنا شعيب عن الزهري قال أخبرني أبو سلمة بن عبد الرحمن وسعيد بن المسيب أن أبا هريرة رضي الله عنه قال استب رجل من المسلمين ورجل من اليهود فقال المسلم والذي اصطفى محمدا صلى الله عليه وسلم على العالمين في قسم يقسم به فقال اليهودي والذي اصطفى موسى على العالمين فرفع المسلم عند ذلك يده فلطم اليهودي فذهب اليهودي إلى النبي صلى الله عليه وسلم فأخبره الذي كان من أمره وأمر المسلم فقال لا تخيروني على موسى فإن الناس يصعقون فأكون أول من يفيق فإذا موسى باطش بجانب العرش فلا أدري أكان فيمن صعق فأفاق قبلي أو كان ممن استثنى الله
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ‘ ان سے زہری نے بیان کیا ‘ انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن اور سعید بن مسیب نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مسلمانوں کی جماعت کے ایک آدمی اور یہودیوں میں سے ایک شخص کا جھگڑا ہوا۔ مسلمان نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ساری دنیا میں برگذیدہ بنایا ‘ قسم کھاتے ہوئے انہوں نے یہ کہا۔ اس پر یہودی نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے موسیٰ علیہ السلام کو ساری دنیا میں برگزیدہ بنایا۔ اس پر مسلمان نے اپنا ہاتھ اٹھا کر یہودی کو تھپڑ مار دیا۔ وہ یہودی ‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اپنے اور مسلمان کے جھگڑے کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی موقع پر فرمایا کہ مجھے موسیٰ علیہ السلام پر ترجیح نہ دیا کرو۔ لوگ قیامت کے دن بیہوش کر دئیے جائیں گے اور سب سے پہلے میں ہوش میں آؤں گا پھر دیکھوں گا کہ موسیٰ علیہ السلام عرش کا پایہ پکڑے ہوئے کھڑے ہیں۔ اب مجھے معلوم نہیں کہ وہ بھی بیہوش ہونے والوں میں تھے اور مجھ سے پہلے ہی ہوش میں آ گئے یا انہیں اللہ تعالیٰ نے بیہوش ہونے والوں میں ہی نہیں رکھا تھا۔
حوالہ: صحیح بخاری، كتاب أحاديث الأنبياء، باب وفاة موسى وذكره بعد
صحیح مسلم میں کتاب الفضائل کے بَابُ مِنْ فَضَائِلِ مُوسَى میں شارح صحیح مسلم ایک روایت کو نقل کرتے ہے:
وقال: لا تفضلوني على موسى
رسول ص نے کہا کہ مجھے موسی پر فضیلت مت دو۔
حوالہ: فتح المنعم جلد ٩ ص ٢٦١
اس ہی روایت کو ابو العباس قرطبی نے بھی نقل کیا تھا۔
حوالہ: المفهم لما أشكل من كتاب تلخيص مسلم جلد ٦ ص ٢٢٩
تبصرہ: دوسروں پر فتوی کفر لگانا آسان ہے لیکن اہلسنت حضرات کو اپنے گھر کی خبر لینی چاہئے۔ کیا آپ کے نزدیک جناب یونس کے قضیہ کے بعد جناب موسی ع بھی رسالت مآب ص سے افضل ہیں۔ سوچئے۔
خیر طلب۔
تبصرے