حفصہ بنت عمر کا جنگ جمل میں موقف
"حفصہ بنت عمر ، بصرہ کی طرف خروج کرنے کے لئے ، عائشہ کی رائے سے متفق تھی ، مگر اس کے بھائی عبداللہ بن عمر نے اصرار کیا کہ وہ عائشہ کے ساتھ بصرہ کی طرف سفر نہ کرے اور اس سفر کو ترک کردے ،خروج نہ کرنے کا اس ( حفصہ بنت عمر ) کو ذاتی طور پر احساس جرم تھا ۔ حفصہ بنت عمر نے عائشہ سے عذر پیش کیا کہ عبداللہ نے اس کو خروج کرنے سے منع کر دیا ہے"
ام المومنین ام سلمہ سلام علیھا کا جنگ جمل میں موقف
"عام مشہور روایات کے مطابق ام المومنین ام سلمہ سلام علیھا ، بصرہ کی طرف خروج کرنے کے معاملے میں عائشہ کی رائے سے متفق نہیں تھی بلکہ وہ حضرت امیرالمومنین علی ع کی رائے سے متفق تھی ۔معتبر روایات کے مطابق ام المومنین ام سلمہ سلام علیھا نے اپنے بیٹے عمر بن ابی سلمہ رض کو اپنے پیغام کے ساتھ مولا علی ع کی طرف بھیجا کہ اللہ کی قسم ! مجھے یہ میرا بیٹا اپنی ذات سے بھی زیادہ عزیز ہے۔ یہ آپ کے ساتھ جائے گا اور آپ کی طرف سے لڑے گا ۔ عمر بن ابی سلمہ رض مولا علی ع کے ساتھ خروج کے لئے نکلے اور مولا علی ع ہی کے ساتھ رہے"
حوالہ : حقيقة الخلاف بين الصحابة في معركتي الجمل وصفين وقضية التحكيم - علي الصلابي - صفحہ نمبر 24 - طبع دار ابن الحوزی القاھرہ
"حفصہ بنت عمر ، بصرہ کی طرف خروج کرنے کے لئے ، عائشہ کی رائے سے متفق تھی ، مگر اس کے بھائی عبداللہ بن عمر نے اصرار کیا کہ وہ عائشہ کے ساتھ بصرہ کی طرف سفر نہ کرے اور اس سفر کو ترک کردے ،خروج نہ کرنے کا اس ( حفصہ بنت عمر ) کو ذاتی طور پر احساس جرم تھا ۔ حفصہ بنت عمر نے عائشہ سے عذر پیش کیا کہ عبداللہ نے اس کو خروج کرنے سے منع کر دیا ہے"
ام المومنین ام سلمہ سلام علیھا کا جنگ جمل میں موقف
"عام مشہور روایات کے مطابق ام المومنین ام سلمہ سلام علیھا ، بصرہ کی طرف خروج کرنے کے معاملے میں عائشہ کی رائے سے متفق نہیں تھی بلکہ وہ حضرت امیرالمومنین علی ع کی رائے سے متفق تھی ۔معتبر روایات کے مطابق ام المومنین ام سلمہ سلام علیھا نے اپنے بیٹے عمر بن ابی سلمہ رض کو اپنے پیغام کے ساتھ مولا علی ع کی طرف بھیجا کہ اللہ کی قسم ! مجھے یہ میرا بیٹا اپنی ذات سے بھی زیادہ عزیز ہے۔ یہ آپ کے ساتھ جائے گا اور آپ کی طرف سے لڑے گا ۔ عمر بن ابی سلمہ رض مولا علی ع کے ساتھ خروج کے لئے نکلے اور مولا علی ع ہی کے ساتھ رہے"
حوالہ : حقيقة الخلاف بين الصحابة في معركتي الجمل وصفين وقضية التحكيم - علي الصلابي - صفحہ نمبر 24 - طبع دار ابن الحوزی القاھرہ
تبصرے