شیعوں کا امام زمین کے اندر کیوں ہوتا ہے ؟
اس اعتراض کا جواب ملاحظہ ہو
جب بڑی مساجد ہوتی ہیں تو لوگ صحن میں اور بعض دفعہ باہر بھی نماز پڑھ رہے ہوتے ہیں۔ ہمارے ہاں لازمی ہے کہ امام جماعت مقتدیوں سے اونچا نہ ہو۔ پس اگر امام جماعت پہلی منزل پر ہو تو نچلی منزل والے ان کی اقتدار نہیں کر سکتے۔ البتہ مقتدی اونچا ہو سکتا ہے۔ امام جماعت کی جگہ نیچی بنائی جاتی ہے تاکہ جو صحن میں اور باہر اس کی اقتدا کر رہے ہوں وہ امام سے نیچے نہ ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ مذکورہ تصویر میں امام ایک نچلے مقام پر ہے جو بظاھر خندق یا قبر کی مانند نظر آرھی ہے ،
2) ایک حکمت یہ بھی ہے کہ امام میں عاجزی و فروتنی موجود رہے۔ وہ فخر نہ کرے کہ وہ مقتدیوں سے افضل ہے،
اب آتے ہیں اہلسنت کے مطابق اس مسئلے کی جانب۔
امام کاتمام مقتدیوں سے بلندجگہ میں ہونا بھی مکروہ۔ سنن ابی داؤدمیں حضرت حذیفہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے مروی حضور اقدس صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا: اذا ام الرجل القوم فلایقم فی مکان ارفع من مقامھم اونحوذٰلک
2) ایک حکمت یہ بھی ہے کہ امام میں عاجزی و فروتنی موجود رہے۔ وہ فخر نہ کرے کہ وہ مقتدیوں سے افضل ہے،
اب آتے ہیں اہلسنت کے مطابق اس مسئلے کی جانب۔
امام کاتمام مقتدیوں سے بلندجگہ میں ہونا بھی مکروہ۔ سنن ابی داؤدمیں حضرت حذیفہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے مروی حضور اقدس صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا: اذا ام الرجل القوم فلایقم فی مکان ارفع من مقامھم اونحوذٰلک
۱؎۔یعنی جب کوئی شخص نمازیوں کی امامت کرے تو اُن کے مقام سے اُونچی جگہ میں نہ کھڑاہو۔
۱؎ سنن ابوداؤد باب الامام یقوم مکانا ارفع من مکان القوم مطبوعہ مجتبائی دہلی ۱ /۸۸)
ابوداؤد وابن حبان وحاکم حضرت ابومسعودرضی اﷲ تعالٰی عنہ سے راوی: وھذا لفظ الحاکم فی مستدرکہ ان رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم نھی ان یقوم الامام فوق و یبقی الناس خلفہ
۲؎۔حاکم کی مستدرک میں یہ الفاظ ہیں کہ حضور پرنورسیّدعالم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ امام اونچا کھڑاہو اور مقتدی نیچے رہیں،
۱؎ سنن ابوداؤد باب الامام یقوم مکانا ارفع من مکان القوم مطبوعہ مجتبائی دہلی ۱ /۸۸)
ابوداؤد وابن حبان وحاکم حضرت ابومسعودرضی اﷲ تعالٰی عنہ سے راوی: وھذا لفظ الحاکم فی مستدرکہ ان رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم نھی ان یقوم الامام فوق و یبقی الناس خلفہ
۲؎۔حاکم کی مستدرک میں یہ الفاظ ہیں کہ حضور پرنورسیّدعالم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ امام اونچا کھڑاہو اور مقتدی نیچے رہیں،
۲؎ المستدرک علی الصحیحین نہی النبی صلی اﷲ علیہ وسلم ان یقوم الامام الخ مطبوعہ المطبوعات الاسلامیہ بیروت ۱ /۲۱۰)
باب الإمام يقوم مكانا أرفع من مكان القوم
باب: امام کا مقتدیوں سے بلند مقام پر کھڑا ہونا۔
حدیث نمبر : 598 حدثنا أحمد بن إبراهيم، حدثنا حجاج، عن ابن جريج، أخبرني أبو خالد، عن عدي بن ثابت الأنصاري، حدثني رجل، أنه كان مع عمار بن ياسر بالمدائن فأقيمت الصلاة فتقدم عمار وقام على دكان يصلي والناس أسفل منه فتقدم حذيفة فأخذ على يديه فاتبعه عمار حتى أنزله حذيفة فلما فرغ عمار من صلاته قال له حذيفة ألم تسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول "إذا أم الرجل القوم فلا يقم في مكان أرفع من مقامهم ". أو نحو ذلك قال عمار لذلك اتبعتك حين أخذت على يدى .
جناب عدی بن ثابت انصاری کہتے ہیں کہ مجھ سے ایک آدمی نے بیان کیا کہ وہ مدائن میں سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا کہ نماز کی اقامت کہی گئی تو عمار آگے بڑھے اور ایک چبوترے پر کھڑے ہو کر نماز پڑھانے لگے جبکہ دوسرے لوگ ان سے نیچے تھے۔ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ آگے بڑھے اور ان کے دونوں ہاتھ پکڑ لیے۔ سیدنا عمار رضی اللہ عنہ بھی ان کے ساتھ پیچھے ہٹتے آئے حتیٰ کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے ان کو نیچے اتار دیا۔ جب عمار اپنی نماز سے فارغ ہوئے تو حذیفہ نے ان سے کہا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے ”جب کوئی امامت کرائے تو دوسرے لوگوں سے اونچا کھڑا نہ ہو۔“ یا کچھ ایسے ہی فرمایا۔ عمار نے جواب دیا: اسی لیے تو میں آپ کے ساتھ پیچھے ہٹ آیا تھا جب آپ نے میرے ہاتھ پکڑے تھے۔
قال الشيخ الألباني: حسن لغيره
منجانب: احقر طارق عثمانی