حدیثِ ثقلین : اہل بیت کے الفاظ کے ساتھ یہ حدیث صحیح ہے، سنتی کے ساتھ موضوع ہے
آئمہ اہلِ بیت علیھم السلام کی اتباع کو فرض قرار دینے والی حدیثِ ثقلین سنن ترمذی، صحیح مسلم، مستدرک حاکم، مسند احمد بن حنل، کنز العمال، خصائص نسائی وغیرہ کتب میں پائی جاتی ہے، اس کا متن ملاحظہ ہو:
١- صحیح ترمذی الشریف میں روایت ہے کہ زید بن ارقم نے روایت کیا کہ قال رسول اللہ انِّي تارِكٌ فِيكُمْ ما انْ تَمَسَّكْتُمْ بِہ لَنْ تَضِلُّوا بَعْدي، احَدُھما اَعْظَمُ مِنَ الآخَرِ: كِتابُ اللہ حَبْلٌ مَمْدُودٌ مِنَ السَّماءِ الَى الارْضِ، وَعِتْرَتِي اھْلُبَيْتِي، وَلَنْ يَفْتَرِقَا حَتّى يَرِدَا عَلَيَّ الْحَوْضَ، فَانْظُرُوا كَيْفَ تَخْلُفُوني فِيھِما۔( صحیح الترمذی الشریف جلد ٥، حدیث نمبر ٣٧٨٦، طبع بیروت۔)
ترجمہ؛ زید ابن ارقم نے کہا کہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے سنا کہ میں تمہارے درمیان وہ چھوڑ کر جا رہا ہوں کہ اگر تم ان سے تمسک رکھو گے تو میرے بعد گمراہ نہ ہوگے، ان میں ایک چیز اللہ کتاب ہے جو اسکی رسی کی مانند آسمان تا زمین ممدود ہے اور دوسرے میرے اہل بیت عترت(خاندان) ہیں، اور دونوں ہر گز ایک دوسرے سے جدا نہ ہونگے حتّی کہ حوض کوثر پر مجھ سے آن ملیں گے، اب میں دیکھتا ہوں کہ کہ (بھلا) تم ان کے بارے میں میری مخالفت کیسے کرو گے۔
2- امام احمد بن حنبل نے کتاب مسند احمد میں روایت یوں لکھی ہے عن ابي سعيد الخدري ، عن النبي صلى اللہ عليہ وآلہ قال : اني اوشك ان ادعى فاجيب ، واني تارك فيكم الثقلين : كتاب اللہ عز وجل ، وعترتي ، كتاب اللہ حبل ممدود من السماء الى الارض ، وعترتي اھل بيتي ، وان اللطيف الخبير اخبرني بھما انھما لن يفترقا حتى يردا علي الحوض ، فانظروا كيف تخلفوني فيھما۔ (مسند حنبل ج٣، ص ١٧)۔
ابو سعید خدری (رضٰ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا کہ لگتا ہے کہ میرا وقت رحلت آن پہنچا ہے اور میں اللہ کے بلاوے کو جواب دینے کو ہوں، پس اسی لئے میں تمہارے مابین دو ایک جیسی گرانقدر چیزیں چھوڑ کر جا رہاں، اللہ کی کتاب اور میری عترت، اللہ کی کتاب آسمان سے زمین کی طرف کھنچی ہوئی اسکی رسی ہے اور میری عترت، اللہ نے مجھے خبر دی ہے کہ یہ ایک دوسرے سے جدا ہونگے حتیٰ کہ مجھے حوض کوثر پر آن ملیں گے، اب دیکھتا ہوں کہ تم لوگ ان کے معاملے میں مجھ سے کیسے اختلاف کرتے ہو؟
اہلِ بیت کے مقام کو گرانے کی سازش:
اس حدیث کے الفاظ " عترتی اہل بیتی" کی جگہ آج کل "سنتی" لگایا جارہا ہے، کہ اہل بیت سے نہیں، سنت سے وابستگی کا حکم ہے۔یہ روایت سند کے لحاظ سے انتہائی ضعیف کیا موضوع ہے۔
چنانچہ علامہ سقاف اپنی کتاب " صحیح صفۃ صلاۃ النبی" کے صفحہ 289-290 پر رقم طراز ہیں کہ اہل بیت کے الفاظ کے ساتھ یہ حدیث صحیح ہے، سنتی کے ساتھ موضوع ہے۔
١- صحیح ترمذی الشریف میں روایت ہے کہ زید بن ارقم نے روایت کیا کہ قال رسول اللہ انِّي تارِكٌ فِيكُمْ ما انْ تَمَسَّكْتُمْ بِہ لَنْ تَضِلُّوا بَعْدي، احَدُھما اَعْظَمُ مِنَ الآخَرِ: كِتابُ اللہ حَبْلٌ مَمْدُودٌ مِنَ السَّماءِ الَى الارْضِ، وَعِتْرَتِي اھْلُبَيْتِي، وَلَنْ يَفْتَرِقَا حَتّى يَرِدَا عَلَيَّ الْحَوْضَ، فَانْظُرُوا كَيْفَ تَخْلُفُوني فِيھِما۔( صحیح الترمذی الشریف جلد ٥، حدیث نمبر ٣٧٨٦، طبع بیروت۔)
ترجمہ؛ زید ابن ارقم نے کہا کہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے سنا کہ میں تمہارے درمیان وہ چھوڑ کر جا رہا ہوں کہ اگر تم ان سے تمسک رکھو گے تو میرے بعد گمراہ نہ ہوگے، ان میں ایک چیز اللہ کتاب ہے جو اسکی رسی کی مانند آسمان تا زمین ممدود ہے اور دوسرے میرے اہل بیت عترت(خاندان) ہیں، اور دونوں ہر گز ایک دوسرے سے جدا نہ ہونگے حتّی کہ حوض کوثر پر مجھ سے آن ملیں گے، اب میں دیکھتا ہوں کہ کہ (بھلا) تم ان کے بارے میں میری مخالفت کیسے کرو گے۔
2- امام احمد بن حنبل نے کتاب مسند احمد میں روایت یوں لکھی ہے عن ابي سعيد الخدري ، عن النبي صلى اللہ عليہ وآلہ قال : اني اوشك ان ادعى فاجيب ، واني تارك فيكم الثقلين : كتاب اللہ عز وجل ، وعترتي ، كتاب اللہ حبل ممدود من السماء الى الارض ، وعترتي اھل بيتي ، وان اللطيف الخبير اخبرني بھما انھما لن يفترقا حتى يردا علي الحوض ، فانظروا كيف تخلفوني فيھما۔ (مسند حنبل ج٣، ص ١٧)۔
ابو سعید خدری (رضٰ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا کہ لگتا ہے کہ میرا وقت رحلت آن پہنچا ہے اور میں اللہ کے بلاوے کو جواب دینے کو ہوں، پس اسی لئے میں تمہارے مابین دو ایک جیسی گرانقدر چیزیں چھوڑ کر جا رہاں، اللہ کی کتاب اور میری عترت، اللہ کی کتاب آسمان سے زمین کی طرف کھنچی ہوئی اسکی رسی ہے اور میری عترت، اللہ نے مجھے خبر دی ہے کہ یہ ایک دوسرے سے جدا ہونگے حتیٰ کہ مجھے حوض کوثر پر آن ملیں گے، اب دیکھتا ہوں کہ تم لوگ ان کے معاملے میں مجھ سے کیسے اختلاف کرتے ہو؟
اہلِ بیت کے مقام کو گرانے کی سازش:
اس حدیث کے الفاظ " عترتی اہل بیتی" کی جگہ آج کل "سنتی" لگایا جارہا ہے، کہ اہل بیت سے نہیں، سنت سے وابستگی کا حکم ہے۔یہ روایت سند کے لحاظ سے انتہائی ضعیف کیا موضوع ہے۔
چنانچہ علامہ سقاف اپنی کتاب " صحیح صفۃ صلاۃ النبی" کے صفحہ 289-290 پر رقم طراز ہیں کہ اہل بیت کے الفاظ کے ساتھ یہ حدیث صحیح ہے، سنتی کے ساتھ موضوع ہے۔
تبصرے