عوام الناس اور عدوات آل محمد ع
امت اسلامیہ کے برسر اقتدار گروہ نے صرف آل محمد ص پر تبرا پر اکتفا نہیں کیا بلکہ پوری ریاستی قوت سے پیغمبر اسلام ص کی ان احادیث کو بھی مخفی رکھنے کی کوشش کی، جو آل محمد ص کی مدح میں وارد ہوئی تھیں۔ فضائل کو مٹانے ضعیف بنانے کے باوجود یہ معجزہ آل محمد ع ہے باذن اللہ فضائل اہل بیت ع کی روایت کتب حدیث و سیرت میں موتیوں کی طرح جگما رہی ہیں
ایک مختصر واقعہ میں ہم یوں پڑھتے ہیں
906- 58/12- ابن السقاء الحافظ الإمام محدث واسط أبو محمد عبد الله بن محمد بن عثمان الواسطي:
(3/116)
واتفق أنه أملى حديث الطير فلم تحتمله نفوسهم فوثبوا به وأقاموه وغسلوا موضعه فمضى ولزم بيته فكان لا يحدث أحدًا من الواسطيين؛ فلهذا قل حديثه عندهم، وتوفي سنة إحدى وسبعين وثلاثمائة حدثني ذلك شيخنا أبو الحسن المغازلي.
ایک مختصر واقعہ میں ہم یوں پڑھتے ہیں
906- 58/12- ابن السقاء الحافظ الإمام محدث واسط أبو محمد عبد الله بن محمد بن عثمان الواسطي:
(3/116)
واتفق أنه أملى حديث الطير فلم تحتمله نفوسهم فوثبوا به وأقاموه وغسلوا موضعه فمضى ولزم بيته فكان لا يحدث أحدًا من الواسطيين؛ فلهذا قل حديثه عندهم، وتوفي سنة إحدى وسبعين وثلاثمائة حدثني ذلك شيخنا أبو الحسن المغازلي.
ذہبی تذکرۃ الحفاظ میں ابن السقا کے متعلق لکھتے ہیں:
الحافظ الإمام محدث واسط أبو محمد عبد الله بن محمد بن عثمان الواسطي۔۔۔۔۔۔۔ یعنی ابو محمد عبداللہ بن محمد عثمان واسطی حدیث کے حافظ اور امام تھے اور آپ واسطہ کے محدث تھے
ایک مرتبہ انہوں نے حدیث طائر بیان کی۔لوگوں کے نفوس اس حدیث کو برداشت نہ کر سکے اور ان پر حملہ کر دیا اور انہیں مسجد سے نکال دیا گیا اورجہاں وہ بیٹھتے تھے اس جگہ کو دھویا گیا۔اس کے بعد وہ اہل واسط کے سامنے حدیث بیان نہیں کرتے تھے۔یہی وجہ ہے ان کی بیان کردہ احادیث بہت کم ہیں
(تذکرۃ الحفاظ ص 965 ،966)
الحافظ الإمام محدث واسط أبو محمد عبد الله بن محمد بن عثمان الواسطي۔۔۔۔۔۔۔ یعنی ابو محمد عبداللہ بن محمد عثمان واسطی حدیث کے حافظ اور امام تھے اور آپ واسطہ کے محدث تھے
ایک مرتبہ انہوں نے حدیث طائر بیان کی۔لوگوں کے نفوس اس حدیث کو برداشت نہ کر سکے اور ان پر حملہ کر دیا اور انہیں مسجد سے نکال دیا گیا اورجہاں وہ بیٹھتے تھے اس جگہ کو دھویا گیا۔اس کے بعد وہ اہل واسط کے سامنے حدیث بیان نہیں کرتے تھے۔یہی وجہ ہے ان کی بیان کردہ احادیث بہت کم ہیں
(تذکرۃ الحفاظ ص 965 ،966)
Download Post pdf
تبصرے