عائشہ زوجہ رسول اللہﷺ کی طلاق کی حقیقت اھلِ سنت والجماعت کی کتب سے
تحریر : علی داور
سنیوں کو یہی بتایا گیا ھے کہ رسول اللہ ﷺ کی ازواج کی تعداد تقریباً 15 تھیں اور ان تمام امہات المونین میں صرف ایک کنواری اور رسول اللہ کی چہیتی تھی باقی سب کوئی طلاق یافتہ اور کوئی بیوہ تھی غرض عائشہ بنتِ ابوبکر کے علاوہ کوئی اور باکرہ نہ تھی - گو کہ تاریخ و حدیث کا طالبِ علم کئی جگہ اس سے متضاد شواھد پاتا ھے لیکن ان 14 صدیوں میں بہت سے حقائق کو برے طریقے سے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت مسخ کیا گیا ھے-- اس کے محرقات سے قطع نظر ھم اس حصے میں صرف اس حقیقت سے پردہ اٹھائیں گے کہ دراصل عائشہ بنتِ ابوبکر رسول اللہ ﷺ کے عقد میں آنے سے پیشتر ایک طلاق یافتہ عورت تھی اور اس کی تمام تر تحقیق صرف اھلِ سنت والجماعت کی کتب سے کی جائے گی
عائشہ بنتِ ابوکر کی پہلی شادی کی روایت دو طریقوں سے نقل ھوئی ھے ایک میں طلاق کا لفظ موجود نہیں اور دورسری روایت میں طلاق کا لفظ موجود ھے کیونکہ ھمارا موضوع طلاق ھے اسلئے دوسری روایت کا زکر ضنمی طور پر ھی کیا جائے گا---
ھماری پوری توجہ کا مرکز الطبکات الکبریٰ کی روایت ومتن پر رھے گا اس روایت کی تخریح و شواھد تین کتب میں ھے اور ان تینوں کتب کی عبارات یہاں ھم نقل کرتے ھیں اور پھر الطبقات الکبریٰ کا سکین بھی لگائیں گے کیونکہ عمل الرجال کے اصول کے مطابق اگر ایک بھی روایت صحیح ثابت ھو جائے اور دوسری کسی روایت کا متن ویسا ھی ھو تو اس کی سند چاھے ضعیف ھی کیوں نہ ھو اسے صحیح مانا جاتا ھے اس لئے ھماری تمام بحث الطبقات الکبریٰ کے راویان پر مرکوز رھے گی-
عربی عبارات بمع حوالاجات
محمد إبن سعد - الطبقات الكبرى - الجزء : ( 8 ) - رقم الصفحة : ( 59 ) 9584 - أخبرنا : عبد الله بن نمير ، عن الأجلح ، عن عبد الله بن أبي ملكية قال : خطب رسول الله (ص) عائشة بنت أبي بكر الصديق ، فقال : إني كنت أعطيتها مطعماً لإبنه جبير فدعني حتى أسلها منهم ، فإستسلها منهم فطلقها فتزوجها رسول الله (ص)
ترجمہ ----رسول اکرم ﷺ نے ابوبکر سے عائشہ سے شادی کرنے کا پوچھا تو ابوبکر نے کہا میں اسے پہلے ھی معطم بن جبیر کو دے چکا ھوں مجھے اس سے پوچھنے دیں اور اس سے پوچھا تو جبیر نے اسے طلاق دے دی اور عائشہ کی شادی رسول اللہ ﷺ سے کروا دی
إبن حجر - الإصابة - الجزء : ( 8 ) - رقم الصفحة : ( 232 ) - وأخرجه أيضاًً ، عن بن نمير ، عن الأجلح ، عن بن أبي مليكة قال : قال أبوبكر : كنت أعطيتها مطعماً لإبنه جبير فدعني حتى أسألها منهم فإستلبثها.
سعيد أيوب - زوجات النبي (ص) - رقم الصفحة : ( 47 ) - وروى إبن سعد ، عن أبي مليكة : أن رسول الله (ص) عندما خطب عائشة ، قال أبوبكر : إني كنت أعطيتها مطعماً لإبنه جبير ، فدعني حتى أسلها منهم ، فإستسلها منهم فطلقها ، فتزوجها رسول الله (ص).
اب ملاحضہ کیجئے سند اور اس کی تحقیق اس روایت کی سند میں تین مندرجہ زیل راوی ھیں
عبد الله بن نمير ، عن الأجلح ، عن عبد الله بن أبي ملكية
پہلا راوی عبد الله بن نمير جو کہ ثقہ اور صاھبِ حدیث ھیں
أبو حاتم بن حبان البستي من المتقنين، وقال في الثقات: من أهل الكوفة، يروي عن يحيى بن سعيد الأنصاري، وابن أبي خالد، وروى عنه ابنه محمد
أبو عبد الله الحاكم النيسابوري ثقة
أحمد بن صالح الجيلي ثقة صالح الحديث صاحب سنة
ابن حجر العسقلاني ثقة صاحب حديث من أهل السنة
الدارقطني ثقة
الذهبي حجة
محمد بن سعد كاتب الواقدي ثقة كثير الحديث صدوق
يحيى بن معين ليس به بأس
دوسرا راوی عبد الله بن أبي ملكية ھیں جو کہ صحابی ھیں
اور تیسرے راوی ھے جو الأجلح کے نام سے مشہور ھیں ان پر بعض محدثوں نے جرح کی ھے لیکن بعض نے ثقہ مانا ھے جیسے کہ امام بخاری اسے صدوق مانتے ھیں اور ان سے بے بہا روایات صحاحِ ستہ میں نقل کی گئی ھیں اس لیے ان کا رتبہ مقبول ھے یعنے اگر کسی روایت کے باقی راوی ثقہ ھوں توان کی روایت کو "حسن صحیح " کار درجہ دیا جائے گا اس کی مثالیں میں آگے چل کر دوں گا
11 | ابن حجر العسقلاني | صدوق شيعي |
12 | الذهبي | أدرجه في كتابه من تكلم فيه وهو موثق |
13 | عمرو بن علي الفلاس | مستقيم الحديث صدوق |
17 | يحيى بن معين | ثقة، ومرة: ليس به بأس، ومرة: صالح |
18 | يعقوب بن سفيان الفسوي | ثقة حديثه لين |
ملاحظہ کریں الأجلح سے لی گئ روایت سنن ابو داؤد میں جس کو صحیح کا درجہ دیا گیا ھے
الادب المفرد میں لی گئی روایت کو بھی صحیح کا درجہ دیا گیا ھے ملاحضہ فرمائیں سکین