معرفت خدا بوسیلہ آل محمد ؑ
تحریر:شیعہ مجاہد ہ
بشکریہ:شاعر اہلیبت حید ر رضوی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مدت سے دل میں خیال پیدا ہوا تھا اور چند روز دل میں خواہش بھی پیدا ہوئی لیکن عرصہ محدود کے لیے وہ صرف اس لیے کہ نہ حالات متقاضی تھے نہ اسباب موافق نہ وقت میں گنجائش تھی نہ ہمت میں یاراں تھا بس دل ہی دل میں ہاں اور نہ کی کشمکش تھوڑے وقت تک رہ کر منصرم ہو جاتی وہ خیال یہ ہے کہ خدمت آل محمد ع کی طرف اقدام کیسے کروں متعدد گوشوں کی طرف خیال دوڑایا کس موضوع پر قلم اٹھاوں بالاخر ایک مقام پر آکر خیالات کا جو پہیہ گردش کر رہا تھا جام ہو گیا مو ضوع قلم ملا معرفت خدا بوسیلہ آل محمد معرفت نکلا ھے عرفان سے عرفان یعنی پہچان تعارف بھی عرفان سے ھے نکلا ھے بہت ساری ہستیوں نےاپنی سوچ کے مطابق اللہ کا تعارف کروایاھے جس کی جتنی بلند سوچ اس نے ویسا ہی تعارف کروایا حتی کہ کافروں نے بھی اللہ کا تعارف اپنی سوچ کے مطابق کروایا کبھی بت بنا کر کبھی چاند سورج آگ وغیرہ کی پرستش کر کے یہ اس کے ذہن کی پستی ھے جس نے سورج ،چاند،آگ اور پتھر کو خدا سمجھا اب آتی ہوں مسلمانوں کی طرف جو رزق دیتا ہے اللہ ہے جو اولاد دیتا ھے اللہ ہے یہ ہمارے ذہن کی پستی ھے جس نے نعوذ باللہ اتنے چھوٹے کاموں کو توحید کا معیار سمجھ لیا کہیں اللہ نے کہا؟کہ میں اللہ اس لیے ھوں کہ میں رزق دیتا ہوں؟ میں اللہ اس لیے ہوں کہ میں اولاد دیتا ھوں ؟ نہیں کہیں نہیں کہا بلکہ خدا فرماتا ھے واللہ خیرالرازقین اللہ رزق دینے والوں میں سب سے اچھا ھے واللہ احسن االخالقین اللہ خلق کرنے والوں میں سب سے بہتر ھے تو جو بات اس ناقص عقل میں آئی وہ یہ ھے کہ رازاق اور خالق اور بھی ہیں لیکن اللہ سب سے بہتر ہے
عرفان کے دو طریقے ہیں
1:تو یہ آپ کے سامنے ایک مادی شے ہے آپ اسے دیکھ کر پہچان لیں
2:یاں اس جیسی کوئی دوسری چیز ھے تو آپ اسے دیکھ کر پہچان لیتے ہیں
مگر یہاں یہ سوال پیدا ھوتا ھے کہ خدا کا عرفان کیسے حاصل ہو؟ جبکہ وہ جسم پیکر سے بالاتر ھے اور خود فرماتا ھے کہ میری کوئی مثل نہیں تو اس سوال کے جواب میں میں حدیث قدسی پیش کرنا چاھوں گی کنت کنزامخفیا فاحببت ان اعرف فخلتقتک یا محمد میں ایک چھپایا گیا خزانہ تھا مجھے محبوب ٹہرا کے پہچانا جاوں اس لیے میں نے محمد آپ کو خلق کیا یعنی محمد کی خلقت کا مقصد کیا ھے کہ خدا بوسیلہ محمد ص اپنی پہچان کروانا چاہتا ھے ہم نے خدا کو نہیں دیکھا لیکن محمد ص کی زبان پر یقین ھے اس لیے خدا کو واحد مانا جو صفات و احکامات محمد ص نے بتائے ہم نے مان لیےکیوں کے ایمان ہے محمد ص کی ذات پراب محمد ہی کہہ رہے ھی انا وعلی من نور واحد میں اور علی ایک ھی نور سے ہیں اور پھر مزید فرماتے ہیں اولنا محمد وآخرنا محمد واوسطنا محمد وکلنا ہمارا پہلا بھی محمد ع ہماراآخری بھی محمد ع ہمارا درمیان والا بھی محمد ع ہم سارے کے سارے محمد ع اب میں یہ کیوں نہ کہوں کہ نہ صرف محمد ص کی خلقت کا مقصد خدا کی پہچان بلکہ اس پورے قبیلے کی خلقت کا مقصد خدا کی پہچان ھے شعور سے نا آشنا نا پحتہ ذہن کبھی اس بات کا ادراک نا کر پائیں گے کہ خدا کی شان یہ نہیں کے وہ رزق اور اولاد دیتا ہے کیوں کہ ان صفات میں بندہ کسی حد تک اس کے ساتھ شریک ھے مثلاً وہ بصیر ھے رزاق ھے رحیم ھے انسان میں بھی یہ صفات ہیں فرق یہ ہے کہ انسان کے پاس جزوی احتیار ھے جبکہ خدا کے پاس کلی اختیار ھے خدا کی شان یہ ہے کہ وہ آل محمد ع کا خالق ھے اس کی یہ شان ھے کے آل محمد ع اس کو سجدہ کرتے ھیں کیوں کہ وہ لائق عبادت ہے پس جسکی جتنی عقل اتنی ہی اس کی معرفت پس میرا عقیدہ ھے کہ محمد ص آل محمد ع کی معرفت ہی خدا کی معرفت ہے
Sister g ..... ap k article amazing hn.
جواب دیںحذف کریں