غدیر پر اللہ کی خاص توجہ
اللہ تعالیٰ خصوصی طور پر چاہتا تھا کہ حدیث غدیر کو اتنی شہرت حاصل ہو کہ زبانوں پر اس کا چرچہ ہو ، اللہ نے اس امر کی تبلیغ ،نبی کی حج سے واپسی کے موقع پر جمہور کے جم غفیر میں مقام غدیر خم پر ضروری قرار دی چنانچہ مقام خم پر ارشاد ہوتا ہے
قرآن شریف میں ارشاد ہوتا ہے
يٰۤاَيُّهَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَيْكَ مِنْ رَّبِّكَ
(سورہ مائدہ،5:67)
(ترجمہ)
اے رسول! جو کچھ آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے (وہ سارا لوگوں کو) پہنچا دیجئے
تمام اصحاب امامیہ کا اس آیت مبارکہ کے شان نزول کے بارے میں اتفاق ہے کہ یہ خلافت امام علی (ع) کے متعلق 18 ذی الحج 10 ھجری کو مقام غدیر خم پر نازل ہوئی ،رہ گئے اھل سنت ان میں سے بھی ان کے مفسرین اور محدثین نے اپنی کتب میں یہ اقرار کیا ہے کہ یہ آیت مبارکہ فضیلت علی (ع) کی شان میں مقام خم پر نازل ہوئی ،ملاحظ فرمائیں
فخر الدین رازی اس آیت مبارکہ کا شان نزول بیان کرتے ہوئے کہتا ہے
مفسرین نے کہا ہے کہ یہ آیت علی ابن ابی طالب (ع) کی فضیلت میں نازل ہوئی ہے اور جب یہ آیت نازل ہوئی تو رسول اکرم (ص) نے علی (ع) کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا کہ جس کا میں مولا ہوں علی (ع) اس کے مولیٰٰ ہیں ،اے اللہ دوستی کر اس سے جو علی (ع) سے دوستی کرتا ہے اور دشمنی کر اس سے جو علی سے دشمنی کرتا ہے .حضرت عمر نے مولا علی (ع) سے ملاقات کی اور کہا کہ مبارک ہو اے ابن ابو طالب ! آپ میرے اور ہر مومن اور مئومنہ کے مولا قرار پائے ہیں
رازی کہتا ہے یہی ابن عباس ،براء بن عازب اور محمد بن علی کا قول ہے یعنی آیت کا علی (ع) کی فضیلت میں نازل ہونا یہ ابن عباس ،براء بن عازب اور محمد بن علی کی روایت سے بھیی ثابت ہے
(تفسیر کبیر،رازی،ج 12، ص 53)
علامہ واحدی اپنی کتاب اسباب نزول میں اس طرح بیان کرتے ہیں
حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ یہ آیت بلغ ماانزل الیک من ربک ... غدیر خم کے دن علی ابن ابی طالب (ع) کے بارے میں نازل ہوئی ہے
(اسباب نزول ، واحدی ، ص 202)
علامہ سیوطی اس آیت کا شان نزول اس طرح بیان کرتے ہیں
امام ابن ابی حاتم ، ابن مردویہ اور ابن عساکر نے حضرت ابو سعید خدری سے روایت نقل کی ہے کہ یہ آیت (سورہ مائدہ ،67) مولا علی (ع) کے متعلق غدیر خم کے روز رسول اللہ (ص) پر نازل ہوئی
ابن مردویہ نے حضرت عبد اللہ ابن مسعود سے روایت نقل کی ہے کہ ہم رسول اللہ (ص) کے زمانہ میں یوں پڑھتے (يٰۤاَيُّهَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَيْكَ مِنْ رَّبِّكَ ان علیامولی المومنین ) کہ حضرت علی (ع) مومنوں کے مولا ہیں
یعنی یہ جملہ بطور تفسیر پڑھا جاتا تھا
(الدرالمنثور ، سیوطی ، ج 5 ، ص 383)
قاضی شوکانی اپنی تفسیر میں الدرالمنثور والے اقوال درج کئے ہیں یعنی یہ آیت مبارکہ مولا علی (ع) کی شان میں نازل ہوئی مقام غدیر پر
(فتح القدیر ، شوکانی ، ص 384)
شیخ محمد عبدہ مصری لکھتے ہیں کہ امام ابن ابی حاتم ، ابن مردویہ اور ابن عساکر نے حضرت ابو سعید خدری سے روایت نقل کی ہے کہ یہ آیت (سورہ مائدہ ،67) مولا علی (ع) کے متعلق غدیر خم کے روز رسول اللہ (ص) پر نازل ہوئی
( تفسیر المنار ، عبدہ ، ج 6 ، ص 463)
ابو اسحاق ثعلبی اپنی تفسیر میں اس آیت مبارکہ کے شان نزول کے بارے میں دو اقوال لے کر آئیں ہیں
امام محمد باقر (ع) نے فرمایا کہ آیت تبلیغ مولا علی (ع) کی فضیلت میں نازل ہوئی ، جب یہ آیت نازل ہوئی تو رسول الل (ص) نے حضرت علی (ع) کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا: میں جس کا مولا ہوں اس کا علی مولا ہے
اسی طرح ابن عباس سے بھی اس آیت مبارکہ کا فضیلت علی (ع) میں نازل ہونے کا قول موجود ہے
(تفسیر ثعلبی ، ج 4، ص 92)
حافظ ابن عساکر اپنی تاریخ میں لکھتے ہیں
حضرت ابو سعید خدری سے روایت نقل کی ہے کہ یہ آیت (سورہ مائدہ ،67) مولا علی (ع) کے متعلق غدیر خم کے روز رسول اللہ (ص) پر نازل ہوئی
(تاریخ دمشق ، ج 42، ص 237)
بدرالدین عینی حنفی اپنی شرح بخاری میں لکھتے ہیں
علامہ عینی نے آیت تبلیغ کے سلسلہ میں حافظ واحدی سے وہ قول نقل کیا ہے جو اوپر بیان ہو چکا ہے اور عینی لکھتا ہے کہ اب امام باقر (ع) نے فرمایا :ا س آیت کے معنی یہ ہیں کہ تمھارے پروردگار کی طرف سے علی بن ابی طالب (ع) کی فضیلت میں جو حکم نازل ہو چکا ہے اس کو پہنچا دو پس یہ آیت نازل ہو ئی توحضور (ص) نے علی (ع) کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیا اور فرمایا : جس کا میں مولا ہوں اس کا علی مولا ہے
(عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری ، ج 18 ، ص 277)
تبصرے