جناب ابوبکر کو انتہائی غلیظ گالیاں دینے کی عادت تھی
ناصبی ویب سائیٹ پر کتاب شیخ سقیفہ مصنف علی اکبر شاہ صاحب کے حوالے پوسٹ کیے گئے ہیں کہ جناب ابوبکر گالیاں دینے کی عادت تھی
خدا کی پناہ شیعہ اور صحابی رسول (ص) کے متعلق یہ نظریہ ہاں مگر کتب اہلسنت میں حوالہ جات موجود ہیں جنہوں نے مصنف علی اکبر شاہ کو یہ حقیقت لکھنے پر مجبور کیا
جناب ابوبکر کی رسول (ص) کی موجودگی میں عروہ کو کہنا جا کر اپنے معبود لات کی پیشاب گاہ کو چاٹ
جناب ابوبکر کا ایک سوال کرنے والے کو ابن الّلخنا کہنا مطلب اس عورت کا بیٹا کہنا جس کی شرمگاہ بدبودار ہو
أخرج اللالكائي في السنة عن ابن عمر قال: جاء رجل إلى أبي بكر فقال: أرأيت الزنا بقدر؟ قال: نعم، قال: فإن الله قدره عليّ ثم يعذبني، قال: نعم، يابن اللخناء! أما والله لو كان عندي إنسان أمرت أن يجأ أنفك
تاریخ الخلفا ذکر خلیفہ اول ابوبکر صدیق
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: ثنا حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو الرَّقَاشِيُّ، قَالَ: ثنا عَاصِمُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْعَبْدِيُّ، قَالَ: ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ , عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى أَبِي بَكْرٍ فَقَالَ: أَرَأَيْتَ الزِّنَا بِقَدَرٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنَّ اللَّهَ قَدَّرَهُ عَلَيَّ ثُمَّ يُعَذِّبُنِي؟ قَالَ: نَعَمْ يَا ابْنَ الْخَنَا، أَمَا وَاللَّهِ لَوْ كَانَ عِنْدِي إِنْسَانٌ أَمَرْتُ أَنْ يَجَأَ أَنْفَكَ
شرح اصول اعتقاد اہل السنہ ج۴ ص۷۳۴
خدا کی پناہ شیعہ اور صحابی رسول (ص) کے متعلق یہ نظریہ ہاں مگر کتب اہلسنت میں حوالہ جات موجود ہیں جنہوں نے مصنف علی اکبر شاہ کو یہ حقیقت لکھنے پر مجبور کیا
جناب ابوبکر کی رسول (ص) کی موجودگی میں عروہ کو کہنا جا کر اپنے معبود لات کی پیشاب گاہ کو چاٹ
جناب ابوبکر کا ایک سوال کرنے والے کو ابن الّلخنا کہنا مطلب اس عورت کا بیٹا کہنا جس کی شرمگاہ بدبودار ہو
أخرج اللالكائي في السنة عن ابن عمر قال: جاء رجل إلى أبي بكر فقال: أرأيت الزنا بقدر؟ قال: نعم، قال: فإن الله قدره عليّ ثم يعذبني، قال: نعم، يابن اللخناء! أما والله لو كان عندي إنسان أمرت أن يجأ أنفك
تاریخ الخلفا ذکر خلیفہ اول ابوبکر صدیق
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: ثنا حَفْصُ بْنُ عَمْرٍو الرَّقَاشِيُّ، قَالَ: ثنا عَاصِمُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْعَبْدِيُّ، قَالَ: ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ , عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى أَبِي بَكْرٍ فَقَالَ: أَرَأَيْتَ الزِّنَا بِقَدَرٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنَّ اللَّهَ قَدَّرَهُ عَلَيَّ ثُمَّ يُعَذِّبُنِي؟ قَالَ: نَعَمْ يَا ابْنَ الْخَنَا، أَمَا وَاللَّهِ لَوْ كَانَ عِنْدِي إِنْسَانٌ أَمَرْتُ أَنْ يَجَأَ أَنْفَكَ
شرح اصول اعتقاد اہل السنہ ج۴ ص۷۳۴
جبکہ ابو بکر کا گالیاں دینا ان کی کتابوں میں موجود ہے
salam, سلام لات بت کی شرمگاہ چوس والی روایت بخاری میں موجود ہے . آپ اس کا سکیں پیج لگائیں وہ زیادہ صحیح دکھائی دے گا
جواب دیںحذف کریں