خطبہ شقشقیہ


خطبہ شقشقیہ

اس خطبہ میں مولا نے خلافت کے تینوں زمانوں کی تصویر کھینچی ہے ۔ 
یاد رہے خدا کی قسم ابو قحافہ کے بیٹے نے خلافت کی قمیض کھینچ تاؿ کر پہن لی حالانکہ وہ میرے بارے میں اچھی طرح جانتا تھا کہ خلافت میں میرا وہی مقام ہے جو چکی کے اند کیل کا ہوتا ہے میں وہ چشمہ فیض ہوں جس سے علوم و معارف کا سیلاب نیچے گرتا ہے اور میری بلندی تک کوئی پرندہ پر نہیں مار سکتا ۔
(پھر بھی) میں نے خلافت کی طرف پردہ ڈال دیا اور اس منصب سے منہ پھیر لیا اور میں یہ سوچنے لگا کہ کٹے ہوئے ہاتھوں سے (بے یارو مددگار) حملہ کروں یا اس گھٹا ٹوپ اندھیرے پر صبر کروں (ایسا طویل ) کہ جس سے بوڑھا کھوسٹ ہوجاتا ہے اور بچہ بوڑھا ہو جاتا ہے اور مومن اس میں کوشش کرتا ہواپنے خدا سے جا ملتا ہے ۔
پس میں نے دیکھا کہ ایسے حالات میں صبر ہی قرین عقل ہے آخر میں نے صبر سے کام لیا حالانکہ آنکھوں میں (غبار اندوہ ) کی کھٹک تھی اور حلق میں (غم کی ہڈی اٹکنے سے ) اچھو ہورہا تھا میں دیکھ رہا تھا کہ میری میراث لٹ رہی تھی ۔یہاں تک کہ پہلا (خلیفہ )  اپنی راہ چلا گیا اور خطاب کے فرزند کو خلافت سپرد کر گیا ( پھر آپ نے بطور تمثیل اعشی کا یہ شعر پڑھا)  کجا آج کا دم جو ناقہ کے پالان پر (تکلیف سے ) کٹتا ہے اور کجا وہ جب حیان اپنے بھائی جابر کے پاس آرام سے گزار رہا تھا ۔
کس قدر تعجب ہے کہ وہ اپنی زندگی میں خلافت سے سبکدوش ہونا چاہتا تھا یا یہ ہوا کہ وہ خلافت کی گرہ اپنے بعد دوسرے کو باندھ گیا کس بری طرح ان دونوں نے خلافت کے تھن آپس میں بانٹ لیے ۔
پس خلافت کے ناقہ کو ایسے سخت مقام پر ڈال دیا جہاں اس کے زخم اور گہرے ہوتے جاتے ہیں اور ہاتھ لگانا دشوار ہے جو بار بار ٹھوکر کھاتا اور پھر اس سے عذر کرتا تھا پس خلافت کی باگ دوڑ ہاتھ میں لینے والے کا یہ حال تھا جیسے سر کش اونٹنی کا سوار کہ اگر مہار کھینچ لے تو اس کی ناک پھٹ جائے اور اگر ڈھیل دیدے تو بھاگ کر مہلکوں میں ڈال دے ۔
پس خدا کی قسم لوگ کجروی ،سرکشی ،متلون مزاجی اور بے راہ روی میں آزمائے گئے میں نے اس طویل مدت اور شدید مصیبت پر صبر کیا یہاں تک کہ جب وہ اپنی راہ چلے گئے تو خلافت کا مسئلہ ایسی جماعت میں رکھا جس کی ایک فرد اپنے گمان میں مجھے بھی رکھا (بھلا خدا کے لیے ) مجھے شوریٰ سے کیا واسطہ ان میں سے پہلے کے مقابلہ میں میرے برحق ہونے میں کب شک ہوا جو اب ان لوگوں میں میں بھی شامل کرلیا گیا ۔
لیکن (میں نے یہ طریقہ اختیا ر کیا کہ ) جب وہ زمین پر منڈلانے لگے تو میں بھی جھک گیا اور جب وہ اونچے اڑنے لگے تو میں بھی بلند ہوگیا ۔ 
پس ان (چھ اصحاب شوریٰ ) میں کوئی (طلحہ ) اپنے بغض و عناد کی وجہ سے مجھ سے پھر گیاا ور دوسرا عثمان کا بہنوئی ہونے اور دوسری ناگفتہ باتوں کی وجہ سے ادھر جھک گیا ۔
غرض اس قوم کا تیسرا دٓمی پیٹ پھیلائے اپنے گوبر اور چارہ کے درمیان کھڑا ہوگیا اور اسکے ساتھ ہی ساتھ اس کے بھائی بند کھڑے ہوئے جو خدا کا مال اس طرح خوش ہو ہو کر کھارہے تھے جیسے اونٹ موسم بہار کی گھاس خوش ہو ہو کر کھاتا ہے ۔
یہاں تک کہ اس کی بٹٰ ہوئی رسی کے بل بھی نکل گئے اور اس کی بد اعمالی نے اس کا کام تمام کر دیا اور بسیار خوری نے اسے منہ کے بل گرا دیا ۔
اپنی خلافت کا پس منظر
پس مجھے کسی چیز نے اتنا پریشان نہیں کیا جتنا اس امر نے کہ لوگ بجو کے ایان کی طرح مجھ پر (بیعت کے لیے ) ہر جانب سے ٹوٹ پڑ رہے تھے یہاں تک کہ میرے دونوں پاؤں کے انگوٹھے کچلے جا رہے تھے اور میری ردا کے دونوں کنارے پھٹ گئے تھے یہ لوگ بھیڑ وں کے گلے کی طرح میرے گرد جمع ہوگئے تھے لیکن جب میں نے حکومت کی باگ دوڑ سنبھالی تو ایک گروہ نے بیعت توڑ دی (اہل جمل ) دوسرا حد سے باہر ہوگیا ( خوارج اہل نہروان )  اور تیسرے نے ظلم و ستم کر کے فسق و فجور سے کام لیا (اہل صفین ) گویا ان لوگوں نے خد ا کا کلام سنا ہی نہ تھا جیسا کہ فرماتا ہے کہ یہ آخرت کا گھر ہم ن کے لیے قرار دیتے ہیں جو نہ زمین میں (بے جا ) سر بلندی چاہتے ہیں اور نہ فساد کرتے ہیں اور اچھا انجام پرہیز گاروں کے لیے ہے ۔
ہاں ،ہاں خدا کی قسم انہوں نے سنا اور اچھی طرح سمجھا مگر یہ آراستہ دنیا ان کی آنکھوں کو بھلی لگی اور دنیا کے نقش و نگار نے انہیں لبھا لیا ۔
سنو! اس خدا کی قسم جس نے دانہ چیرا اور جاندار پیدا کئے اگر بیعت کرنے والے موجو د نہ ہوتے اور مددگاروں کے وجود سے مجھ پر حجت تمام نہ ہوتی اور وہ عہد نہ ہوتا جو اللہ نے عالموں سے لیا ہے کہ ظالم کی شکم پری اور مظلوم کی بھوک چپ چاپ نہ دیکھتے رہیں (بلکہ مظلوم کا حق ظالم سے دلوائیں ) تو میں حکومت کی مہار اس کی پیٹھ پر ڈال کر آذاد کردیتا اور آخر میں بھی اسے وہی پیالہ پلاتا جو اول نے پلایا تھا اور تم دیکھ لیتے کہ تمہاری یہ دنیا میری نظر میں بکری کی چھینک سے بھی زیادہ ذلیل ہے ۔
جب امیرالمومنین خطبہ پڑھتے ہوئے اس مقام پر پہنچے تو عراق کے ایک باشندہ نے ایک تحریر آپ کی خدمت میں پیش کردی اور آپ اسے ملاحظہ فرمانے لگے ۔
جب فارغ ہوئے تو ابن عباس نے عرض کیا اے امیر المومنین کاش آپ نے جہاں خطبہ چھوڑا تھا وہاں سے شروع فرماتے ،فرمایا افسوس اے ابن عباس یہ ایک شقشقہ ( گوشت کا لوتھڑا جو مستی میں اونٹ کے منہ سے نکلتا ہے ) جو ابھرا اور پھر بیٹھ گیا ۔
ابن عباس کہتے ہیں کہ خدا کی قسم مجھے کسی کلام پر اتنا افسوس نہیں ہوا جتنا اس کلام پر آپ وہاں تک نہیں پہنچ سکے جہاں پہنچنا چاہئے تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جو لوگ اس کی سند پر تنقید  کرتے ہیں ان کے لئے جواب خطبہ شقشقیہ کی صحت

تبصرے

نام

ابن ابی حدید,2,ابنِ تیمیہ,8,ابن جریر طبری شیعہ,1,ابن حجر مکی,2,ابن خلدون,1,ابن ملجم لعین,1,ابو یوسف,1,ابوسفیان,1,ابومخنف,1,اجماع,2,احمد بن محمد عبدربہ,1,اعلی حضرت احمد رضا خان بریلوی,7,افطاری کا وقت,1,اللہ,4,ام المومنین ام سلمہ سلام علیھا,2,امام ابن جوزی,1,امام ابو زید المروزی,1,امام ابوجعفر الوارق الطحاوی,2,امام ابوحنیفہ,17,امام احمد بن حنبل,1,امام الزھبی,2,امام بخاری,1,امام جعفر صادق علیہ السلام,3,امام حسن علیہ السلام,11,امام حسین علیہ السلام,21,امام شافعی,5,امام علی رضا علیہ السلام,1,امام غزالی,3,امام مالک,3,امام محمد,1,امام مہدی عج,5,امامت,4,امداد اللہ مکی,1,اہل بیت علیھم السلام,2,اہل حدیث,16,اہل قبلہ,1,آذان,2,آن لائن کتابوں کا مطالعہ,23,آیت تطہیر,1,بریلوی,29,بریلوی اور اولیاء اللہ کے حالات,2,بنو امیہ,3,تبرا,8,تحریف قرآن,6,تراویح,2,تقابل ادیان و مسالک,34,تقيہ,2,تکفیر,3,جنازہ رسول اللہ,1,جنگ جمل,4,جنگ صفین,1,حافظ مبشر حسین لاہوری,1,حدیث ثقلین,5,حدیث طیر,1,حدیث غدیر,7,حدیث قرطاس,1,حضرت ابن عباس رض,3,حضرت ابو طالب علیہ السلام,5,حضرت ابوبکر,20,حضرت ابوزر غفاری رض,1,حضرت ام اکلثوم سلام علیھا,2,حضرت خدیجہ سلام علھیا,1,حضرت عائشہ بنت ابوبکر,14,حضرت عثمان بن عفان,7,حضرت علی علیہ السلام,64,حضرت عمار بن یاسر رض,3,حضرت عمر بن خطاب,23,حضرت عیسیٰ علیہ السلام,4,حضرت فاطمہ سلام علیھا,16,حضرت مریم سلام علیھا,1,حضرت موسیٰ علیہ السلام,2,حفصہ بنت عمر,1,حلالہ,1,خارجی,2,خالد بن ولید,1,خلافت,10,دورود,1,دیوبند,55,رافضی,3,رجال,5,رشید احمد گنگوہی,1,روزہ,3,زبیر علی زئی,7,زنا,1,زیاد,1,زیارات قبور,1,زيارت,1,سب و شتم,2,سجدہ گاہ,3,سرور کونین حضرت محمد ﷺ,14,سلیمان بن خوجہ ابراہیم حنفی نقشبندی,1,سلیمان بن عبد الوہاب,1,سنی کتابوں سے سکین پیجز,284,سنی کتب,6,سولات / جوابات,7,سیرت معصومین علیھم السلام,2,شاعر مشرق محمد اقبال,2,شاعری کتب,2,شجرہ خبیثہ,1,شرک,8,شفاعت,1,شمر ابن ذی الجوشن لعین,2,شیخ احمد دیوبندی,3,شیخ عبدالقادرجیلانی,1,شیخ مفید رح,1,شیعہ,8,شیعہ تحریریں,8,شیعہ عقائد,1,شیعہ کتب,18,شیعہ مسلمان ہیں,5,صحابہ,18,صحابہ پر سب و شتم,1,صحیح بخاری,5,صحیح مسلم,1,ضعیف روایات,7,طلحہ,1,عبادات,3,عبدالحق محدث دہلوی,1,عبداللہ ابن سبا,1,عبدالوہاب نجدی,2,عرفان شاہ بریلوی,1,عزاداری,4,علامہ بدرالدین عینی حنفی,1,علمی تحریریں,76,علیہ السلام لگانا,1,عمامہ,1,عمر بن سعد بن ابی وقاص,1,عمران بن حطان خارجی,2,عمرو بن العاص,3,غزوہ احد,1,غم منانا,12,فتویٰ,4,فدک,3,فقہی مسائل,17,فیض عالم صدیقی ناصبی,1,قاتلان امام حسینؑ کا مذہب,6,قاتلان عثمان بن عفان,1,قادیانی,3,قادیانی مذہب کی حقیقت,32,قرآن,5,کالا علم,1,کتابوں میں تحریف,5,کلمہ,2,لفظ شیعہ,2,ماتم,3,مباہلہ,1,متعہ,4,مرزا بشیر احمد قادیانی,2,مرزا حیرت دہلوی,2,مرزا غلام احمد قادیانی,28,مرزا محمود احمد,2,مسئلہ تفضیل,3,معاویہ بن سفیان,25,مغیرہ,1,منافق,1,مولانا عامر عثمانی,1,مولانا وحید الزماں,3,ناصبی,22,ناصر الدین البانی,1,نبوت,1,نماز,5,نماز جنازہ,2,نواصب کے اعتراضات کے جواب,72,واقعہ حرا,1,وسلیہ و تبرک,2,وصی رسول اللہ,1,وضو,3,وہابی,2,یزید لعنتی,14,یوسف کنجی,1,Requests,1,
rtl
item
شیعہ اہل حق ہیں: خطبہ شقشقیہ
خطبہ شقشقیہ
خطبہ شقشقیہ یاد رہے خدا کی قسم ابو قحافہ کے بیٹے نے خلافت کی قمیض کھینچ تاؿ کر پہن لی حالانکہ وہ میرے بارے میں اچھی طرح جانتا تھا کہ خلافت میں میرا وہی مقام ہے جو چکی کے اند کیل کا ہوتا ہے میں وہ چشمہ فیض ہوں جس سے علوم و معارف کا سیلاب نیچے گرتا ہے اور میری بلندی تک کوئی پرندہ پر نہیں مار سکتا ۔ (پھر بھی) میں نے خلافت کی طرف پردہ ڈال دیا اور اس منصب سے منہ پھیر لیا اور میں یہ سوچنے لگا کہ کٹے ہوئے ہاتھوں سے (بے یارو مددگار) حملہ کروں یا اس گھٹا ٹوپ اندھیرے پر صبر کروں (ایسا طویل ) کہ جس سے بوڑھا کھوسٹ ہوجاتا ہے اور بچہ بوڑھا ہو جاتا ہے اور مومن اس میں کوشش کرتا ہواپنے خدا سے جا ملتا ہے ۔ پس میں نے دیکھا کہ ایسے حالات میں صبر ہی قرین عقل ہے آخر میں نے صبر سے کام لیا حالانکہ آنکھوں میں (غبار اندوہ ) کی کھٹک تھی اور حلق میں (غم کی ہڈی اٹکنے سے ) اچھو ہورہا تھا میں دیکھ رہا تھا کہ میری میراث لٹ رہی تھی ۔یہاں تک کہ پہلا (خلیفہ ) اپنی راہ چلا گیا اور خطاب کے فرزند کو خلافت سپرد کر گیا ( پھر آپ نے بطور تمثیل اعشی کا یہ شعر پڑھا) کجا آج کا دم جو ناقہ کے پالان پر (تکلیف سے ) کٹتا ہے اور کجا وہ جب حیان اپنے بھائی جابر کے پاس آرام سے گزار رہا تھا ۔ کس قدر تعجب ہے کہ وہ اپنی زندگی میں خلافت سے سبکدوش ہونا چاہتا تھا یا یہ ہوا کہ وہ خلافت کی گرہ اپنے بعد دوسرے کو باندھ گیا کس بری طرح ان دونوں نے خلافت کے تھن آپس میں بانٹ لیے ۔ پس خلافت کے ناقہ کو ایسے سخت مقام پر ڈال دیا جہاں اس کے زخم اور گہرے ہوتے جاتے ہیں اور ہاتھ لگانا دشوار ہے جو بار بار ٹھوکر کھاتا اور پھر اس سے عذر کرتا تھا پس خلافت کی باگ دوڑ ہاتھ میں لینے والے کا یہ حال تھا جیسے سر کش اونٹنی کا سوار کہ اگر مہار کھینچ لے تو اس کی ناک پھٹ جائے اور اگر ڈھیل دیدے تو بھاگ کر مہلکوں میں ڈال دے ۔ پس خدا کی قسم لوگ کجروی ،سرکشی ،متلون مزاجی اور بے راہ روی میں آزمائے گئے میں نے اس طویل مدت اور شدید مصیبت پر صبر کیا یہاں تک کہ جب وہ اپنی راہ چلے گئے تو خلافت کا مسئلہ ایسی جماعت میں رکھا جس کی ایک فرد اپنے گمان میں مجھے بھی رکھا (بھلا خدا کے لیے ) مجھے شوریٰ سے کیا واسطہ ان میں سے پہلے کے مقابلہ میں میرے برحق ہونے میں کب شک ہوا جو اب ان لوگوں میں میں بھی شامل کرلیا گیا ۔ لیکن (میں نے یہ طریقہ اختیا ر کیا کہ ) جب وہ زمین پر منڈلانے لگے تو میں بھی جھک گیا اور جب وہ اونچے اڑنے لگے تو میں بھی بلند ہوگیا ۔ پس ان (چھ اصحاب شوریٰ ) میں کوئی (طلحہ ) اپنے بغض و عناد کی وجہ سے مجھ سے پھر گیاا ور دوسرا عثمان کا بہنوئی ہونے اور دوسری ناگفتہ باتوں کی وجہ سے ادھر جھک گیا ۔ غرض اس قوم کا تیسرا دٓمی پیٹ پھیلائے اپنے گوبر اور چارہ کے درمیان کھڑا ہوگیا اور اسکے ساتھ ہی ساتھ اس کے بھائی بند کھڑے ہوئے جو خدا کا مال اس طرح خوش ہو ہو کر کھارہے تھے جیسے اونٹ موسم بہار کی گھاس خوش ہو ہو کر کھاتا ہے ۔ یہاں تک کہ اس کی بٹٰ ہوئی رسی کے بل بھی نکل گئے اور اس کی بد اعمالی نے اس کا کام تمام کر دیا اور بسیار خوری نے اسے منہ کے بل گرا دیا ۔ اپنی خلافت کا پس منظر پس مجھے کسی چیز نے اتنا پریشان نہیں کیا جتنا اس امر نے کہ لوگ بجو کے ایان کی طرح مجھ پر (بیعت کے لیے ) ہر جانب سے ٹوٹ پڑ رہے تھے یہاں تک کہ میرے دونوں پاؤں کے انگوٹھے کچلے جا رہے تھے اور میری ردا کے دونوں کنارے پھٹ گئے تھے یہ لوگ بھیڑ وں کے گلے کی طرح میرے گرد جمع ہوگئے تھے لیکن جب میں نے حکومت کی باگ دوڑ سنبھالی تو ایک گروہ نے بیعت توڑ دی (اہل جمل ) دوسرا حد سے باہر ہوگیا ( خوارج اہل نہروان ) اور تیسرے نے ظلم و ستم کر کے فسق و فجور سے کام لیا (اہل صفین ) گویا ان لوگوں نے خد ا کا کلام سنا ہی نہ تھا جیسا کہ فرماتا ہے کہ یہ آخرت کا گھر ہم ن کے لیے قرار دیتے ہیں جو نہ زمین میں (بے جا ) سر بلندی چاہتے ہیں اور نہ فساد کرتے ہیں اور اچھا انجام پرہیز گاروں کے لیے ہے ۔ ہاں ،ہاں خدا کی قسم انہوں نے سنا اور اچھی طرح سمجھا مگر یہ آراستہ دنیا ان کی آنکھوں کو بھلی لگی اور دنیا کے نقش و نگار نے انہیں لبھا لیا ۔ سنو! اس خدا کی قسم جس نے دانہ چیرا اور جاندار پیدا کئے اگر بیعت کرنے والے موجو د نہ ہوتے اور مددگاروں کے وجود سے مجھ پر حجت تمام نہ ہوتی اور وہ عہد نہ ہوتا جو اللہ نے عالموں سے لیا ہے کہ ظالم کی شکم پری اور مظلوم کی بھوک چپ چاپ نہ دیکھتے رہیں (بلکہ مظلوم کا حق ظالم سے دلوائیں ) تو میں حکومت کی مہار اس کی پیٹھ پر ڈال کر آذاد کردیتا اور آخر میں بھی اسے وہی پیالہ پلاتا جو اول نے پلایا تھا اور تم دیکھ لیتے کہ تمہاری یہ دنیا میری نظر میں بکری کی چھینک سے بھی زیادہ ذلیل ہے ۔ جب امیرالمومنین خطبہ پڑھتے ہوئے اس مقام پر پہنچے تو عراق کے ایک باشندہ نے ایک تحریر آپ کی خدمت میں پیش کردی اور آپ اسے ملاحظہ فرمانے لگے ۔ جب فارغ ہوئے تو ابن عباس نے عرض کیا اے امیر المومنین کاش آپ نے جہاں خطبہ چھوڑا تھا وہاں سے شروع فرماتے ،فرمایا افسوس اے ابن عباس یہ ایک شقشقہ ( گوشت کا لوتھڑا جو مستی میں اونٹ کے منہ سے نکلتا ہے ) جو ابھرا اور پھر بیٹھ گیا ۔ ابن عباس کہتے ہیں کہ خدا کی قسم مجھے کسی کلام پر اتنا افسوس نہیں ہوا جتنا اس کلام پر آپ وہاں تک نہیں پہنچ سکے جہاں پہنچنا چاہئے تھا
شیعہ اہل حق ہیں
https://www.shiatiger.com/2014/07/khutba-shaqshqia.html
https://www.shiatiger.com/
https://www.shiatiger.com/
https://www.shiatiger.com/2014/07/khutba-shaqshqia.html
true
7953004830004174332
UTF-8
تمام تحریرں دیکھیں کسی تحریر میں موجود نہیں تمام دیکھیں مزید مطالعہ کریں تبصرہ لکھیں تبصرہ حذف کریں ڈیلیٹ By مرکزی صفحہ صفحات تحریریں تمام دیکھیں چند مزید تحریرں عنوان ARCHIVE تلاش کریں تمام تحریرں ایسی تحریر موجود نہیں ہے واپس مرکزی صفحہ پر جائیں Sunday Monday Tuesday Wednesday Thursday Friday Saturday Sun Mon Tue Wed Thu Fri Sat January February March April May June July August September October November December Jan Feb Mar Apr May Jun Jul Aug Sep Oct Nov Dec just now 1 minute ago $$1$$ minutes ago 1 hour ago $$1$$ hours ago Yesterday $$1$$ days ago $$1$$ weeks ago more than 5 weeks ago Followers Follow THIS PREMIUM CONTENT IS LOCKED STEP 1: Share to a social network STEP 2: Click the link on your social network Copy All Code Select All Code All codes were copied to your clipboard Can not copy the codes / texts, please press [CTRL]+[C] (or CMD+C with Mac) to copy Table of Content