سنی : جوتے کی عبادت کرنا
حدثني علي بن عثمان بن نفيل , قال حدثنا أبو مسهر , قال حدثنا يحيى بن حمزة , وسعيد يسمع , أن أبا حنيفة قال : لو أن رجلا عبد هذه النعل يتقرب بها إلى الله , لم أر بذلك بأسا , فقال سعيد : هذا الكفر صراحا
ترجمہ: يحيى بن حمزہ نے سعيد کے سامنے يہ بات بيان کي کہ أبو حنيفہ نے کہاہے: اگر کوئي شخص اس جوتے کي عبادت کرے اللہ کا تقرب حاصل کرنے کي نيت سے تو ميں اس ميں کوئي حرج نہيں سمجھتا ۔تو سعيد (بن عبد العزيز التنوخي ) نے (يہ سن کر ) کہا : يہ تو صريح کفر ہے۔
ترجمہ: يحيى بن حمزہ نے سعيد کے سامنے يہ بات بيان کي کہ أبو حنيفہ نے کہاہے: اگر کوئي شخص اس جوتے کي عبادت کرے اللہ کا تقرب حاصل کرنے کي نيت سے تو ميں اس ميں کوئي حرج نہيں سمجھتا ۔تو سعيد (بن عبد العزيز التنوخي ) نے (يہ سن کر ) کہا : يہ تو صريح کفر ہے۔
- المعرفۃ والتاريخ , از : ابو يوسف يعقوب بن سفيان الفسوي جلد2 , صفحہ 784 مطبوعہ: مکتبۃ الدار بالمدينۃ المنورۃ
- تاريخ مدينہ اسلام المعروف تاريخ بغداد از خطيب بغدادي جلد 15 صفحہ 509
نوٹ :
کہ مشرکين مکہ بھي بتوں کي پوجا صرف اس ليے ہي کرتے تھے کہ وہ انکي عبادت کر کے اللہ تعالى کے قريب ہو جائيں ۔ يعني اللہ کا قرب حاصل کرنے کے ليے وہ بتوں کي پوجا کرتے تھے اور ابو حنيفہ کي شيطاني فقہ ميں يہ کام جائز ہے ۔(العياذ باللہ)۔
سورۃ الزمر3 :
خبردار! خالص فرمانبرداری الله ہی کے لیے ہے جنہوں نے اس کے سوا اور کارساز بنا لیے ہیں ہم ان کی عبادت نہیں کرتے مگر اس لیے کہ وہ ہمیں الله سے قریب کر دیں بے شک الله ان کے درمیان ان باتوں میں فیصلہ کرے گا جن میں وہ اختلاف کرتےتھے بے شک الله اسے ہدایت نہیں کرتا جو جھوٹا ناشکرگزار ہو (۳)
تبصرے