شيعوں کی علمی ميراث
شرع مقدس اسلام ميں تاليف وتصنيف کی اہميت کسی پر مخفی نہيں ہے کيونکہ علم وآگاہی کے منتقل کرنے کے راستوں ميں ايک راستہ لکھنا ہے، عرب کے معاشر ے ميں اسلام سے پہلے اس نعمت سے بہت کم لوگ بہره مند تھے اور صرف
( چند افراد لکھنے اور پڑھنے کی توانائی رکھتے تھے۔( ١
ليکن بعثت پيغمبر اور نزول وحی کے بعدتعليمات اسلامی سے واقفيت کے لئے قرآنی آيات کے لکھنے کی ضرورت
محسوس ہوئی ،جيسا کہ ابن ہشام نے نقل کيا ہے کہ عمر بن الخطاب کے مسلمان ہونے سے پہلے ان کی بہن فاطمہ بنت
خطاب اور ا ن کے شوہر سعيد بن زيد مسلمان ہوئے،خباب ابن ارث نے ايک نوشتہ کے ذريعہ کہ جسے صحيفہ کہتے ،
( عمر کی نظروں سے مخفی ہوکر انہينسوره طہ کی تعليم دی۔ ( ٢
مدينہ ميں بھی رسول خدا نے مسلمانونميں سے بعض افراد کو کہ جو لکھنے پر قادتھے وحی لکھنے کے لئے انتخاب کيا
اس کے علاوه پيغمبرۖ اميرالمومنين کو کہ جو دائمی وحی لکھنے والے تھے
............
١)ابن خلدون،عبد الرحمن بن محمد،(مقدمہ)دار احياء التراث، بيروت، ١٤٠٨ ھ ص ٤١٧ )
٢)ابن ہشام ،سيرة النبوة،دار المعرفة ،بيروت،(بی تا) ج ١ ،ص ٣٣٤
( چند افراد لکھنے اور پڑھنے کی توانائی رکھتے تھے۔( ١
ليکن بعثت پيغمبر اور نزول وحی کے بعدتعليمات اسلامی سے واقفيت کے لئے قرآنی آيات کے لکھنے کی ضرورت
محسوس ہوئی ،جيسا کہ ابن ہشام نے نقل کيا ہے کہ عمر بن الخطاب کے مسلمان ہونے سے پہلے ان کی بہن فاطمہ بنت
خطاب اور ا ن کے شوہر سعيد بن زيد مسلمان ہوئے،خباب ابن ارث نے ايک نوشتہ کے ذريعہ کہ جسے صحيفہ کہتے ،
( عمر کی نظروں سے مخفی ہوکر انہينسوره طہ کی تعليم دی۔ ( ٢
مدينہ ميں بھی رسول خدا نے مسلمانونميں سے بعض افراد کو کہ جو لکھنے پر قادتھے وحی لکھنے کے لئے انتخاب کيا
اس کے علاوه پيغمبرۖ اميرالمومنين کو کہ جو دائمی وحی لکھنے والے تھے
............
١)ابن خلدون،عبد الرحمن بن محمد،(مقدمہ)دار احياء التراث، بيروت، ١٤٠٨ ھ ص ٤١٧ )
٢)ابن ہشام ،سيرة النبوة،دار المعرفة ،بيروت،(بی تا) ج ١ ،ص ٣٣٤
مسلسل آيات محکمات ومتشابہات اور ناسخ ومنسوخ آيات کے بارے مينوضاحت پيش کرتے تھے جس کی بنا پر صحيفۂ
جامعہ کے نام سے ايک کتاب رسول خدا نے املا کرايا جو حلال و حرام ، احکام و سنن اور وه احکام جن کی دنيا و آخرت
( ميں لوگوں کو ضرورت ہے ان سب کو شامل تھی۔( ١
دوسری دو کتابيں جن ميں سے ايک ديات کے بارے ميں تھی جس کا نام صحيفہ تھا اور دوسری کتاب جس کا نام فريضہ تھا
( اس کی نسبت بھی حضرت کی طرف دی گئی ہے۔( ٢
بعض دوسرے صحابہ نے بھی رسولۖ خداکی تقارير اور احاديث کو جمع کيا تھا اس کو بھی صحيفہ کہتے تھے جيسا کہ
بخاری نے ابو ہريره سے نقل کيا ہے: اصحاب پيغمبر ميں سے سب سے زياده ميں احاديث رسول کو نقل کرتا ہوں سوائے
( عبد لله بن عمر کے کيونکہ وه جوچيز بھی پيغمبرۖ سے سنتے تھے اس کو لکھ ليتے تھے ليکن ميں نہيں لکھتا تھا۔( ٣
............
١)نجاشی احمد بن علی ، فہرست اسماء مصنفی الشيعہ ، موسسة النشر الاسلامی التابع لجماعة المدرسين ، قم ١٤٠٧ ھ ص ٣٦٠ ، اور )
طبرسی ، اعلام الوری باعلام الھدی ، موسسة آل البيت لاحياء التراث، قم طبع اول ، ١٤١٧ ھ ج ١ ص ٥٣٦
٢) شيخ طوسی ، محمد بن حسن،تہذيب الاحکام،مکتبة الصدوق،طبع اول، ٣٧٦ ھ ق ١٤١٨ ھ ج ١ ، ص ٣٣٨ ۔ ٣٤٢ )
٣) صحيح بخاری،دارالفکر،للطباعة والنشر والتوزيع،بيروت،ج ١،ص ٣٦ )
جامعہ کے نام سے ايک کتاب رسول خدا نے املا کرايا جو حلال و حرام ، احکام و سنن اور وه احکام جن کی دنيا و آخرت
( ميں لوگوں کو ضرورت ہے ان سب کو شامل تھی۔( ١
دوسری دو کتابيں جن ميں سے ايک ديات کے بارے ميں تھی جس کا نام صحيفہ تھا اور دوسری کتاب جس کا نام فريضہ تھا
( اس کی نسبت بھی حضرت کی طرف دی گئی ہے۔( ٢
بعض دوسرے صحابہ نے بھی رسولۖ خداکی تقارير اور احاديث کو جمع کيا تھا اس کو بھی صحيفہ کہتے تھے جيسا کہ
بخاری نے ابو ہريره سے نقل کيا ہے: اصحاب پيغمبر ميں سے سب سے زياده ميں احاديث رسول کو نقل کرتا ہوں سوائے
( عبد لله بن عمر کے کيونکہ وه جوچيز بھی پيغمبرۖ سے سنتے تھے اس کو لکھ ليتے تھے ليکن ميں نہيں لکھتا تھا۔( ٣
............
١)نجاشی احمد بن علی ، فہرست اسماء مصنفی الشيعہ ، موسسة النشر الاسلامی التابع لجماعة المدرسين ، قم ١٤٠٧ ھ ص ٣٦٠ ، اور )
طبرسی ، اعلام الوری باعلام الھدی ، موسسة آل البيت لاحياء التراث، قم طبع اول ، ١٤١٧ ھ ج ١ ص ٥٣٦
٢) شيخ طوسی ، محمد بن حسن،تہذيب الاحکام،مکتبة الصدوق،طبع اول، ٣٧٦ ھ ق ١٤١٨ ھ ج ١ ، ص ٣٣٨ ۔ ٣٤٢ )
٣) صحيح بخاری،دارالفکر،للطباعة والنشر والتوزيع،بيروت،ج ١،ص ٣٦ )
ليکن وفات پيغمبرۖ کے بعد دوسرے خليفہ ،عمر نے احاديث رسول کو
( لکھنے سے منع کر ديا۔( ١
عمر بن عبدالعزيز نے پہلی صدی ہجری کے آخر ميں اس ممانعت کو ختم کر ديا اور ابو بکر بن حزم کو احاديث لکھنے کے
( لئے خط لکھا۔( ٢
ليکن دوسری صدی ہجری کے شروع تک يہ کام عملی طور پر نہيں ہو سکا کيونکہ غزالی کے نقل کی بنا پر جن لوگوں نے
اہل سنت کے درميان حديث کی کتاب کو سب سے پہلے تاليف کيا ہے وه يہ ہيں : ابن جريح ،معمر بن راشد ،مالک بن انس
اور سفيان ثوری،( ٣)يہ لوگ دوسری صدی ہجری کے نصف دوم ميں تھے، ان کی وفات کے سال ان کے نام کی ترتيب کے
ساتھ اس طرح ہيں ١٥٠ ھ، ١٥٢ ھ، ١٧٩ ھ، ١٦١ ھ ليکن خليفہ دوم کی طرف سے کتابت احاديث پر پابندی اور روک ٹوک
شيعوں کے درميان مؤثر نہ ہوئی اور شيعوں کے بزرگ اصحاب جيسے سلمان فارسی ،ابو ذر غفاری،ابو رافع قبطی نے
تاليف و تصنيف کی راه ميں پہلے قدم بڑھائے، ابن شہر آشوب کا بيان ہے ،غزالی معتقد ہے کہ سب سے پہلی کتاب جو جہان
اسلام ميں لکھی گئی وه ابن جريح کی کتاب ہے جو تفاسير کے حروف اور آثار کے بارے ميں ہے کہ جس کو مجاہد اور
عطا نے مکہ ميں نقل کيا ہے، اس کی کتاب کے بعد يمن مينمعمر بن راشد صنعانی کی کتاب ہے اس کے بعد مدينہ ميں موطا
مالک بن انس کی کتا ب ہے نيز اس کتا ب کے بعدسفيان ثور ی کی کتاب جامع ہے ليکن صحيح يہ ہے کہ عالم اسلام ميں
سب سے پہلی کتاب
............
( لکھنے سے منع کر ديا۔( ١
عمر بن عبدالعزيز نے پہلی صدی ہجری کے آخر ميں اس ممانعت کو ختم کر ديا اور ابو بکر بن حزم کو احاديث لکھنے کے
( لئے خط لکھا۔( ٢
ليکن دوسری صدی ہجری کے شروع تک يہ کام عملی طور پر نہيں ہو سکا کيونکہ غزالی کے نقل کی بنا پر جن لوگوں نے
اہل سنت کے درميان حديث کی کتاب کو سب سے پہلے تاليف کيا ہے وه يہ ہيں : ابن جريح ،معمر بن راشد ،مالک بن انس
اور سفيان ثوری،( ٣)يہ لوگ دوسری صدی ہجری کے نصف دوم ميں تھے، ان کی وفات کے سال ان کے نام کی ترتيب کے
ساتھ اس طرح ہيں ١٥٠ ھ، ١٥٢ ھ، ١٧٩ ھ، ١٦١ ھ ليکن خليفہ دوم کی طرف سے کتابت احاديث پر پابندی اور روک ٹوک
شيعوں کے درميان مؤثر نہ ہوئی اور شيعوں کے بزرگ اصحاب جيسے سلمان فارسی ،ابو ذر غفاری،ابو رافع قبطی نے
تاليف و تصنيف کی راه ميں پہلے قدم بڑھائے، ابن شہر آشوب کا بيان ہے ،غزالی معتقد ہے کہ سب سے پہلی کتاب جو جہان
اسلام ميں لکھی گئی وه ابن جريح کی کتاب ہے جو تفاسير کے حروف اور آثار کے بارے ميں ہے کہ جس کو مجاہد اور
عطا نے مکہ ميں نقل کيا ہے، اس کی کتاب کے بعد يمن مينمعمر بن راشد صنعانی کی کتاب ہے اس کے بعد مدينہ ميں موطا
مالک بن انس کی کتا ب ہے نيز اس کتا ب کے بعدسفيان ثور ی کی کتاب جامع ہے ليکن صحيح يہ ہے کہ عالم اسلام ميں
سب سے پہلی کتاب
............
١)حيدر،اسد ، امام صادق و مذاہب اربعہ، دارالکتاب عربی، بيروت، ١٤٠٣ ھ،ج ١ ص ٥٤٤ )
٢) صحيح بخاری ،دار الفکر ،للطباعة والنشر والتوزيع،بيروت،ج ١،ص ٢ )
٢) صحيح بخاری ،دار الفکر ،للطباعة والنشر والتوزيع،بيروت،ج ١،ص ٢ )
٣) ابن شہر آشوب ،معالم العلمائ،منشورات المطبعة الحيدريہ،نجف ١٣٨٠ ھ،ص ٢
اميرالمومنين نے لکھی ہے کہ جس ميں قرآن کو جمع کيا ہے حضرت کے بعد سلمان فارسی ، ابو ذر غفاری اصبغ بن نباتہ
عبيدلله بن ابی رافع نے تصنيف و تاليف کی راه ميں قدم اٹھايا اور ان کے بعد امام زين العابدين نے صحيفۂ کاملہ تاليف
( کی۔( ١
( ابن نديم نے بھی شيعی تاليفات کو پہلی صدی سے مربوط جانتا ہے۔( ٢
شيعو ں کی تاليف و تصنيف اور آثار نبوی کی جمع آوری مينمقدم ہونے کی وجہ سے ذہبی نے ابان بن تغلب کی سوانح حيات
ميں کہاہے: اگر ابان جيسے شخص کی وثاقت تشيع کی طرف جھکائو اور ميلان کی وجہ سے ختم ہو جائے تو نبی اکرم کی
( بہت سی حديثيں اور آثار ہمارے درميان سے ختم ہو جائيں گے۔( ٣
اہل سنت کے گذشتہ فقہا اور محدثين خصوصاً ائمہ اربعہ نے امام صادق سے بلا واسطہ يا با لواسطہ استفا ده کيا ہے نيز اس
( کے علاوه مستقل طور پر شيعہ محدثين کی شاگردی بھی کی ہے اور ان سے احاديث دريافت کی ہيں۔( ٤
............
١)ابن شہر آشوب ،معالم العلمائ، ص ٢ )
٢)الفہرست،دار المعرفة،للطباعة والنشر،بيروت، ص ٣٠٧ )
٣)ذہبی ، ميزان الاعتدال، دار الفکر للطباعة والنشرو التوزيع، بيروت ، ج ١ ص ٤ )
٤)ابن ابی الحديد ،شرح نہج البلاغة،دار الاحياء التراث العربی،بيروت ،ج ١، ص ١٨ )
عبيدلله بن ابی رافع نے تصنيف و تاليف کی راه ميں قدم اٹھايا اور ان کے بعد امام زين العابدين نے صحيفۂ کاملہ تاليف
( کی۔( ١
( ابن نديم نے بھی شيعی تاليفات کو پہلی صدی سے مربوط جانتا ہے۔( ٢
شيعو ں کی تاليف و تصنيف اور آثار نبوی کی جمع آوری مينمقدم ہونے کی وجہ سے ذہبی نے ابان بن تغلب کی سوانح حيات
ميں کہاہے: اگر ابان جيسے شخص کی وثاقت تشيع کی طرف جھکائو اور ميلان کی وجہ سے ختم ہو جائے تو نبی اکرم کی
( بہت سی حديثيں اور آثار ہمارے درميان سے ختم ہو جائيں گے۔( ٣
اہل سنت کے گذشتہ فقہا اور محدثين خصوصاً ائمہ اربعہ نے امام صادق سے بلا واسطہ يا با لواسطہ استفا ده کيا ہے نيز اس
( کے علاوه مستقل طور پر شيعہ محدثين کی شاگردی بھی کی ہے اور ان سے احاديث دريافت کی ہيں۔( ٤
............
١)ابن شہر آشوب ،معالم العلمائ، ص ٢ )
٢)الفہرست،دار المعرفة،للطباعة والنشر،بيروت، ص ٣٠٧ )
٣)ذہبی ، ميزان الاعتدال، دار الفکر للطباعة والنشرو التوزيع، بيروت ، ج ١ ص ٤ )
٤)ابن ابی الحديد ،شرح نہج البلاغة،دار الاحياء التراث العربی،بيروت ،ج ١، ص ١٨ )
ليکن ان کتا بوں کی تعداد کے بارے ميں اختلاف ہے جو شيعوں کے درميان تيسری صدی ہجری تک لکھی گئی ہيں،
صاحب وسائل نے کہا ہے : ائمہ اطہار کے ہم عصر دانشمندوں اور محدثوں نے امام امير المومنين کے زمانہ سے لے کر
امام حسن عسکری
( کے زمانہ تک چھ ہزار چھ سو کتابيں تحرير فر مائی ہيں۔( ١
شيعوں نے اس دور ميں روز مرّه کے مختلف علوم جيسے ادبيات، لغت ،شعر ،علوم قرآن ،تفسير ،حديث، اصول فقہ ،کلام
،تاريخ، سيرت،رجال ، اخلاق کے بارے ميں بے حد کوششيں کی ہيں اور کثير تعداد ميں اپنی تاليفات چھوڑی ہيں نيز
بيشترعلوم ميں وه سبقت رکھتے ہيں ۔
( ابوالاسود دوئلی نے علم نحو کی بنياد رکھی ،( ٢)انہوں نے ہی سب سے پہلی مرتبہ قرآن پر نقطہ گذاری کی۔( ٣
مسلمانوں کی سب سے پہلی لغت کی کتاب، کتاب العين ہے جس کو خليل بن احمد نے مرتب کيا ہے( ٤) ان کا شمار شيعہ
( دانشوروں ميں ہوتا ہے ۔( ٥
پيغمبر کی جنگوں اور سيرت کے بارے ميں سب سے پہلی کتاب ابن اسحاق نے لکھی اور ابن حجر نے اس کے شيعہ
( ہونے کی گواہی دی ہے۔( ٦
اس مختصر سی روشنی ڈالنے کے بعد ہم يہاں علم فقہ و حديث اور کلام کی مختصر وضاحت پيش کرتے ہيں جن کو مکتب
تشيع نے اپنے مبانی اور اصول کی بنياد پر اپنے سے مخصوص کيا ہے ۔
............
١)شيخ حرعاملی،محمد بن حسن،وسائل الشيعہ،مکتبةالاسلاميہ ، تہران، طبع ششم ج ٢٠ ، ص ٤٩ )
٢)ابن نديم،وہی کتاب ص ٦١ )
٣)بستانی،دائرةالمعارف،دار المعرفة،بيروت،ج ١،ص ٧٨٨ )
٤)ابن نديم،وہی کتاب،ص ٦٣ )
٥)اردبيلی الغربی الحائری ،محمد بن علی ،جامع الرواة،منشورات مکتبة آيةلله مرعشی نجفی،قم، ١٤٠٣ ھ قمری،ج ١،ص ٢٩٨ )
٦)ابن حجر عسقلانی، تحرير تقريب التہذيب ،موسسة الرسالة ،بيروت ،طبع اول ، ١٤١٧ ھ ١٩٩٧ ئ، ج ٣،ص ٢١١ ۔ ٢١٢ )
صاحب وسائل نے کہا ہے : ائمہ اطہار کے ہم عصر دانشمندوں اور محدثوں نے امام امير المومنين کے زمانہ سے لے کر
امام حسن عسکری
( کے زمانہ تک چھ ہزار چھ سو کتابيں تحرير فر مائی ہيں۔( ١
شيعوں نے اس دور ميں روز مرّه کے مختلف علوم جيسے ادبيات، لغت ،شعر ،علوم قرآن ،تفسير ،حديث، اصول فقہ ،کلام
،تاريخ، سيرت،رجال ، اخلاق کے بارے ميں بے حد کوششيں کی ہيں اور کثير تعداد ميں اپنی تاليفات چھوڑی ہيں نيز
بيشترعلوم ميں وه سبقت رکھتے ہيں ۔
( ابوالاسود دوئلی نے علم نحو کی بنياد رکھی ،( ٢)انہوں نے ہی سب سے پہلی مرتبہ قرآن پر نقطہ گذاری کی۔( ٣
مسلمانوں کی سب سے پہلی لغت کی کتاب، کتاب العين ہے جس کو خليل بن احمد نے مرتب کيا ہے( ٤) ان کا شمار شيعہ
( دانشوروں ميں ہوتا ہے ۔( ٥
پيغمبر کی جنگوں اور سيرت کے بارے ميں سب سے پہلی کتاب ابن اسحاق نے لکھی اور ابن حجر نے اس کے شيعہ
( ہونے کی گواہی دی ہے۔( ٦
اس مختصر سی روشنی ڈالنے کے بعد ہم يہاں علم فقہ و حديث اور کلام کی مختصر وضاحت پيش کرتے ہيں جن کو مکتب
تشيع نے اپنے مبانی اور اصول کی بنياد پر اپنے سے مخصوص کيا ہے ۔
............
١)شيخ حرعاملی،محمد بن حسن،وسائل الشيعہ،مکتبةالاسلاميہ ، تہران، طبع ششم ج ٢٠ ، ص ٤٩ )
٢)ابن نديم،وہی کتاب ص ٦١ )
٣)بستانی،دائرةالمعارف،دار المعرفة،بيروت،ج ١،ص ٧٨٨ )
٤)ابن نديم،وہی کتاب،ص ٦٣ )
٥)اردبيلی الغربی الحائری ،محمد بن علی ،جامع الرواة،منشورات مکتبة آيةلله مرعشی نجفی،قم، ١٤٠٣ ھ قمری،ج ١،ص ٢٩٨ )
٦)ابن حجر عسقلانی، تحرير تقريب التہذيب ،موسسة الرسالة ،بيروت ،طبع اول ، ١٤١٧ ھ ١٩٩٧ ئ، ج ٣،ص ٢١١ ۔ ٢١٢ )
علم حديث:
حديث يا سنت:
قرآن کے بعد اسلامی فقہ کا دوسرا منبع و ماخذہے يعنی معصوم کا قول،فعل اور تقرير،(تقرير يعنی معصوم کے سامنے
کوئی کام انجام ديا جائے اور معصوم خاموش رہيں اس کی رد ميں کچھ نہ کہيں) اہل سنت حضرات سنّت ياحديث کوپيغمبرۖ
کے قول و فعل و تقرير ميں منحصرجانتے ہيں ليکن شيعہ اما م معصوم کے قول،فعل اور تقرير کو بھی حجت قرارديتے ہيں
اور حديث کا حصہ شمار کرتے ہيں( ١)اب ہم ائمہ کے زما نے ميں حديثوں کی تحقيق کے چار طبقہ جو چار مرحلوں کو
شامل ہے انجام دينگے :
پہلا طبقہ :
نجاشی کے مطابق پہلے حديث لکھنے والے حسب ذيل ہيں :
ابو رافع قطبی ، علی ابن ابی رافع ، ربيعہ بن سميع ، سليم بن قيس ہلالی، اصبغ بن نباتہ مجا شعی ، عبيد لله بن حر جعفی يہ
( افراد اميرالمومنين عليہ السّلام اور امام حسن و امام حسين کے اصحاب ميں سے ہيں۔( ٢
............
١)شہيد ثانی،شيخ زين الدين،ذکری الشيعہ فی احکام الشريعہ،طبع سنگی،ص ٤،اور الرعاية فی علم الدراية،شہيد ثانی،مکتبة آيةلله )
مرعشی نجفی،طبع اول ١٤٠٨ ،ص ٥٠ ۔ ٥٢
2)رجال نجاشی،موسسہ نشر اسلامی التابعہ لجامعة المدرسين ، قم ، ١٤٠٧ ھ ، قم ، ١٤٠٧ ھ ق ص ٤۔ ٩ )
قرآن کے بعد اسلامی فقہ کا دوسرا منبع و ماخذہے يعنی معصوم کا قول،فعل اور تقرير،(تقرير يعنی معصوم کے سامنے
کوئی کام انجام ديا جائے اور معصوم خاموش رہيں اس کی رد ميں کچھ نہ کہيں) اہل سنت حضرات سنّت ياحديث کوپيغمبرۖ
کے قول و فعل و تقرير ميں منحصرجانتے ہيں ليکن شيعہ اما م معصوم کے قول،فعل اور تقرير کو بھی حجت قرارديتے ہيں
اور حديث کا حصہ شمار کرتے ہيں( ١)اب ہم ائمہ کے زما نے ميں حديثوں کی تحقيق کے چار طبقہ جو چار مرحلوں کو
شامل ہے انجام دينگے :
پہلا طبقہ :
نجاشی کے مطابق پہلے حديث لکھنے والے حسب ذيل ہيں :
ابو رافع قطبی ، علی ابن ابی رافع ، ربيعہ بن سميع ، سليم بن قيس ہلالی، اصبغ بن نباتہ مجا شعی ، عبيد لله بن حر جعفی يہ
( افراد اميرالمومنين عليہ السّلام اور امام حسن و امام حسين کے اصحاب ميں سے ہيں۔( ٢
............
١)شہيد ثانی،شيخ زين الدين،ذکری الشيعہ فی احکام الشريعہ،طبع سنگی،ص ٤،اور الرعاية فی علم الدراية،شہيد ثانی،مکتبة آيةلله )
مرعشی نجفی،طبع اول ١٤٠٨ ،ص ٥٠ ۔ ٥٢
2)رجال نجاشی،موسسہ نشر اسلامی التابعہ لجامعة المدرسين ، قم ، ١٤٠٧ ھ ، قم ، ١٤٠٧ ھ ق ص ٤۔ ٩ )
دوسراطبقہ :
بعض محققين کے مطابق امام سجّاد اور امام باقر کے اصحاب کے درميان باره افرادصاحب تاليف ا ورصاحب کتاب
تھے۔( ١) ان مينابان بن تغلب کا نام ليا جا سکتا ہے کہ جن کو ائمہ کے نزديک ايک خاص مقام و مرتبہ تھا امام باقر نے ان
سے فرمايا : مسجد نبی ميں بيٹھ کر لوگوں کو فتوی دوکيونکہ مينتم جيسے افرد کو اپنے شيعوں کے درميان ديکھنا چاہتا
( ہوں۔( ٢
نجاشی کا بيان ہے :ابان بن تغلب مختلف فنون و علوم ميں ماہر تھے ، ابان نے ان فنون کے بارے ميں کتابيں تحرير کی ہيں
( ،ان ميں سے تفسير غريب القرآن اور کتاب الفضائل وغيره ہيں ۔( ٣
اسی طرح ابو حمزه ثمالی جن کے بارے ميں امام صادق عليہ السّلام نے فرمايا: ابوحمزه اپنے زمانے ميں سلمان کی طرح
( تھے،( ٤) ان کی تاليف کرده کتابيں درج ذيل ہيں کتاب نوادر ، کتاب زھد اور تفسير قرآن ۔( ٥
............
١)ان باره افراد کے نام يہ ہيں ، برد الاسکاف ، ثابت بن ابی صفيہ ابو حمزه ثمالی ، ثابت بن ہرمز ، بسام بن عبد لله صيرفی ، محمد بن )
قيس بجلی ، حجر بن زائد حضرمی ، زکريا بن عبد لله فياض، ابو جہم کوفی ، حسين بن ثوير ، عبد المومن بن قاسم انصاری ، عبد الغفار
١٤٠٣ ھ ق ص ، بن قاسم انصاری ،اور ابان بن تغلب ،رجوع کريں مقدمۂ وسائل الشيعہ، مکتبة الاسلاميہ ، طبع تہران ،ج ٦
٢) نجاشی ، فہرست اسماء مصنفی الشيعة، ص ١٠ )
٣) نجاشی ،احمد بن علی ، فہرست اسماء مصنفی الشيعة،موسسہ النشر الاسلامی لجماعة المدرسين،قم، ص ١١ )
٤)احمد بن علی ، نجّاشی ، فہرست اسماء مصنفی الشيعة، ص ١٥ )
٥)ابن شہر آشوب ،معالم العلماء ،منشورات مطبعة الحيدريہ، نجف ، ١٣٨٠ ھ ص ٣٠ )
بعض محققين کے مطابق امام سجّاد اور امام باقر کے اصحاب کے درميان باره افرادصاحب تاليف ا ورصاحب کتاب
تھے۔( ١) ان مينابان بن تغلب کا نام ليا جا سکتا ہے کہ جن کو ائمہ کے نزديک ايک خاص مقام و مرتبہ تھا امام باقر نے ان
سے فرمايا : مسجد نبی ميں بيٹھ کر لوگوں کو فتوی دوکيونکہ مينتم جيسے افرد کو اپنے شيعوں کے درميان ديکھنا چاہتا
( ہوں۔( ٢
نجاشی کا بيان ہے :ابان بن تغلب مختلف فنون و علوم ميں ماہر تھے ، ابان نے ان فنون کے بارے ميں کتابيں تحرير کی ہيں
( ،ان ميں سے تفسير غريب القرآن اور کتاب الفضائل وغيره ہيں ۔( ٣
اسی طرح ابو حمزه ثمالی جن کے بارے ميں امام صادق عليہ السّلام نے فرمايا: ابوحمزه اپنے زمانے ميں سلمان کی طرح
( تھے،( ٤) ان کی تاليف کرده کتابيں درج ذيل ہيں کتاب نوادر ، کتاب زھد اور تفسير قرآن ۔( ٥
............
١)ان باره افراد کے نام يہ ہيں ، برد الاسکاف ، ثابت بن ابی صفيہ ابو حمزه ثمالی ، ثابت بن ہرمز ، بسام بن عبد لله صيرفی ، محمد بن )
قيس بجلی ، حجر بن زائد حضرمی ، زکريا بن عبد لله فياض، ابو جہم کوفی ، حسين بن ثوير ، عبد المومن بن قاسم انصاری ، عبد الغفار
١٤٠٣ ھ ق ص ، بن قاسم انصاری ،اور ابان بن تغلب ،رجوع کريں مقدمۂ وسائل الشيعہ، مکتبة الاسلاميہ ، طبع تہران ،ج ٦
٢) نجاشی ، فہرست اسماء مصنفی الشيعة، ص ١٠ )
٣) نجاشی ،احمد بن علی ، فہرست اسماء مصنفی الشيعة،موسسہ النشر الاسلامی لجماعة المدرسين،قم، ص ١١ )
٤)احمد بن علی ، نجّاشی ، فہرست اسماء مصنفی الشيعة، ص ١٥ )
٥)ابن شہر آشوب ،معالم العلماء ،منشورات مطبعة الحيدريہ، نجف ، ١٣٨٠ ھ ص ٣٠ )
تيسرا طبقہ :
امام صادق کا زمانہ اسلامی معاشره ميں علوم کی پيشرفت اور رشد کا زمانہ تھا اور شيعہ بھی نسبتاً آزاد تھے ،شيخ مفيد کے
( مطابق امام صادق کے موثق اورمعتبر شاگردوں کی تعداد چار ہزارسے زائد ہے ۔( ١
امام رضا کے صحابی حسن بن علی وشاکا بيان ہے ميں نے مسجد کوفہ ميں نو سو افراد کو ديکھا جو امام صادق سے حديث نقل کر رہے تھے ،( ٢) اس وجہ سے حضرت سے کئے گئے سوالات کے جوابات ميں چارسو کتابيں تاليف کی گئيں،( ٣)کہ
جن کو اصل کہتے ہيں ان کتابوں کے علاوه بھی دوسری کتابيں مختلف علوم و فنون ميں امام صادق کے اصحاب اور
شاگردوں کے ذريعہ تحرير ميں آئی ہيں ۔
امام صادق کا زمانہ اسلامی معاشره ميں علوم کی پيشرفت اور رشد کا زمانہ تھا اور شيعہ بھی نسبتاً آزاد تھے ،شيخ مفيد کے
( مطابق امام صادق کے موثق اورمعتبر شاگردوں کی تعداد چار ہزارسے زائد ہے ۔( ١
امام رضا کے صحابی حسن بن علی وشاکا بيان ہے ميں نے مسجد کوفہ ميں نو سو افراد کو ديکھا جو امام صادق سے حديث نقل کر رہے تھے ،( ٢) اس وجہ سے حضرت سے کئے گئے سوالات کے جوابات ميں چارسو کتابيں تاليف کی گئيں،( ٣)کہ
جن کو اصل کہتے ہيں ان کتابوں کے علاوه بھی دوسری کتابيں مختلف علوم و فنون ميں امام صادق کے اصحاب اور
شاگردوں کے ذريعہ تحرير ميں آئی ہيں ۔
چوتھا طبقہ :
يہ دور امام صادق کے بعد کا دور ہے اس دور مينبہت سی حديثوں کی کتابيں لکھی گئيں مثلاً امام رضا کے صحابی حسين
( بن سعيد کوفی نے تيس کتابيں حديث ميں لکھی ہيں۔( ٤
امام رضا کے دوسرے صحابی محمدبن ابی عمير نے چورانوے( ٩٤ )کتابينلکھی ہيں اور امام رضا و امام جواد کے صحابی
صفوان بن بجلی نے تيس ٣٠ کتابيں تاليف کی
ہينان کتابوں ميں اکثر پرجامع کا عنوا ن منطبق ہوتا ہے محدّ ثين جيسے ثقة الاسلام کلينی شيخ صدوق، شيخ طوسی نے اپنی
کتابوں کی تاليف ميں ان لوگوں کی کتابوں سے استفاده کيا ہے ۔
............
١)شيخ مفيد،الارشاد،ترجمہ ، محمد باقر ساعدی ، خراسانی ، کتاب فروشی اسلامی ، تہران ، ١٣٧٦ ھ ش، ص ٥٢٥ )
٢) نجاشی ، فہرست اسماء مصنفی الشيعة، ص ٣٩ ۔ ٤٠ )
٣) اعلام الوریٰ با علام الہدیٰ ،موسسة آل البيت الاحياء التراث ، قم طبع اول ج ١ ص ٥٣٥ )
٤)معالم العلماء ، ص ٤٠ )
يہ دور امام صادق کے بعد کا دور ہے اس دور مينبہت سی حديثوں کی کتابيں لکھی گئيں مثلاً امام رضا کے صحابی حسين
( بن سعيد کوفی نے تيس کتابيں حديث ميں لکھی ہيں۔( ٤
امام رضا کے دوسرے صحابی محمدبن ابی عمير نے چورانوے( ٩٤ )کتابينلکھی ہيں اور امام رضا و امام جواد کے صحابی
صفوان بن بجلی نے تيس ٣٠ کتابيں تاليف کی
ہينان کتابوں ميں اکثر پرجامع کا عنوا ن منطبق ہوتا ہے محدّ ثين جيسے ثقة الاسلام کلينی شيخ صدوق، شيخ طوسی نے اپنی
کتابوں کی تاليف ميں ان لوگوں کی کتابوں سے استفاده کيا ہے ۔
............
١)شيخ مفيد،الارشاد،ترجمہ ، محمد باقر ساعدی ، خراسانی ، کتاب فروشی اسلامی ، تہران ، ١٣٧٦ ھ ش، ص ٥٢٥ )
٢) نجاشی ، فہرست اسماء مصنفی الشيعة، ص ٣٩ ۔ ٤٠ )
٣) اعلام الوریٰ با علام الہدیٰ ،موسسة آل البيت الاحياء التراث ، قم طبع اول ج ١ ص ٥٣٥ )
٤)معالم العلماء ، ص ٤٠ )
علم فقہ :
مجموعی طور پر انسان کے اعمال کا رابطہ خُدا اور اس کی مخلوق سے ہے کہ جس کے لئے کچھ اصول اورقوانين کی
ضرورت ہے اسی اصول اورقوانين کا نام علم فقہ ہے اسلامی قوانين خُدا کی جانب سے ہيں اور خُدا کے ارادے سے ظاہر
ہوتے ہيں، البتہ ارادئہ خُدا کہيں بھی فقط قرار دادی اور اعتباری نہيں ہيں بلکہ مصالح و مفاسد تکوينی کی بنياد پر
استوارہوتے ہيں رسول اکرم خُدا کے بھيجے ہوئے نبی ہيں ان کا حکم خُدا کا حکم ہے :
( ( ما ينطق عن الھویٰ اِن ھواِلّا وحی يوحی)( ١
( اور آيۂ( اطيعوا لٰلهّ و اطيعوا الرّسول و اولی الأمر منکم )( ٢
کی بنياد پر خُدا نے ان کی اطاعت کو اپنی اطاعت کے ساتھ ذکر کيا ہے، ائمہ معصومين عليہم السلام کی باتيں وحی کے سوا
کچھ نہيں ہيں اور پيغمبر کی طرح ان کی بھی اطاعت واجب ہے۔
............
١)سوره نجم ، ٥٣ ، آيت ٣۔ ٤ )
٢)سوره نسائ، آيت ٥٩ )
مجموعی طور پر انسان کے اعمال کا رابطہ خُدا اور اس کی مخلوق سے ہے کہ جس کے لئے کچھ اصول اورقوانين کی
ضرورت ہے اسی اصول اورقوانين کا نام علم فقہ ہے اسلامی قوانين خُدا کی جانب سے ہيں اور خُدا کے ارادے سے ظاہر
ہوتے ہيں، البتہ ارادئہ خُدا کہيں بھی فقط قرار دادی اور اعتباری نہيں ہيں بلکہ مصالح و مفاسد تکوينی کی بنياد پر
استوارہوتے ہيں رسول اکرم خُدا کے بھيجے ہوئے نبی ہيں ان کا حکم خُدا کا حکم ہے :
( ( ما ينطق عن الھویٰ اِن ھواِلّا وحی يوحی)( ١
( اور آيۂ( اطيعوا لٰلهّ و اطيعوا الرّسول و اولی الأمر منکم )( ٢
کی بنياد پر خُدا نے ان کی اطاعت کو اپنی اطاعت کے ساتھ ذکر کيا ہے، ائمہ معصومين عليہم السلام کی باتيں وحی کے سوا
کچھ نہيں ہيں اور پيغمبر کی طرح ان کی بھی اطاعت واجب ہے۔
............
١)سوره نجم ، ٥٣ ، آيت ٣۔ ٤ )
٢)سوره نسائ، آيت ٥٩ )
عصر صحابہ و تابعين ميں فقہ کی موقعيت و وضعيت
رسول اکرم کی وفات کے بعدحقيقی اسلام کا راستہ متغيرو منحرف ہو گيا اور لوگ بر حق جانشين پيغمبرۖ سے دور ہو گئے،
مسائل شرعی ميں اصحاب پيغمبر کی طرف رجوع کرنے لگے البتہ چنداصحاب ان ميں سے پيش قدم تھے، جيسا کہ ابن
سعد کا بيان ہے کہ ابوبکر، عمر، عثمان کے دور خلافت ميں حضرت علی عليہ السلام، عبد الرّحمن بن عوف ،معاذ بن جبل
( ابی بن کعب اور زيد بن ثابت فتویٰ ديتے تھے ۔( ١
اگر چہ ائمہ اطہار اور کچھ بزرگان شيعہ جيسے ابن عبّاس، ابو سعيد خدری بھی فقيہ اور قانون شريعت سے واقف ہونے کی
( وجہ سے عامہ اور اہل سنّت کے لئے مورد توجہ قرار پائے اور ان کی طرف لوگ رجوع بھی کرتے تھے ۔( ٢
البتہ اس دور ميں شيعہ افراد فقہی مسائل اور اسلامی معارف کے بارے ميں اپنے معصوم امام نيز اہل بيت رسول کی جانب
مراجعہ کرتے تھے اس کی وجہ يہ ہے کہ اس زمانے ميں فقہی اصول آج کی طرح بيان نہينہوئے تھے ليکن صحابہ کا دور
ختم ہونے کے بعد تابعين کی کچھ تعداد نے جديدفقہی مسائل کے لئے فقہ ميں کاوش کی اور فقيہ کا عنوان ان پرمنطبق ہوا
( منجملہ ا نہيں ميں سے وه سات فقہائے مدينہ ہيں ۔ ( ٣
رسول اکرم کی وفات کے بعدحقيقی اسلام کا راستہ متغيرو منحرف ہو گيا اور لوگ بر حق جانشين پيغمبرۖ سے دور ہو گئے،
مسائل شرعی ميں اصحاب پيغمبر کی طرف رجوع کرنے لگے البتہ چنداصحاب ان ميں سے پيش قدم تھے، جيسا کہ ابن
سعد کا بيان ہے کہ ابوبکر، عمر، عثمان کے دور خلافت ميں حضرت علی عليہ السلام، عبد الرّحمن بن عوف ،معاذ بن جبل
( ابی بن کعب اور زيد بن ثابت فتویٰ ديتے تھے ۔( ١
اگر چہ ائمہ اطہار اور کچھ بزرگان شيعہ جيسے ابن عبّاس، ابو سعيد خدری بھی فقيہ اور قانون شريعت سے واقف ہونے کی
( وجہ سے عامہ اور اہل سنّت کے لئے مورد توجہ قرار پائے اور ان کی طرف لوگ رجوع بھی کرتے تھے ۔( ٢
البتہ اس دور ميں شيعہ افراد فقہی مسائل اور اسلامی معارف کے بارے ميں اپنے معصوم امام نيز اہل بيت رسول کی جانب
مراجعہ کرتے تھے اس کی وجہ يہ ہے کہ اس زمانے ميں فقہی اصول آج کی طرح بيان نہينہوئے تھے ليکن صحابہ کا دور
ختم ہونے کے بعد تابعين کی کچھ تعداد نے جديدفقہی مسائل کے لئے فقہ ميں کاوش کی اور فقيہ کا عنوان ان پرمنطبق ہوا
( منجملہ ا نہيں ميں سے وه سات فقہائے مدينہ ہيں ۔ ( ٣
............
١)ابن سعد، طبقات الکبری، دار احياء التراث ، العربی ، بيروت ، طبع اول ،ج ٢ ص ٢٦٧ )
٢)ابن سعد،طبقات الکبری، ج ٢ ص ٢٧٩ ۔ ٢٨٥ )
٣) ابن سعد کہتا ہے : مدينہ ميں جو لوگوں کے فقہی مسائل کا جواب ديتے تھے اور ان کا قول قابل اعتماد تھا وه يہ ہيں: سعيد بن )
مسيّب، ابو بکر بن عبد الرحمن ، عروة بن زبير ، عبد لله بن عبد لله بن عتبة، قاسم بن محمد، خارجة بن زيد اور سليمان بن سيّار
،طبقات الکبری، ج ٢ ص ٢٩٣
تبصرے