شيعہ سے کيا مراد ہے؟
جواب: عربی لغت ميں ''شيعہ'' کے معنی ہيں پيروی کرنے والاجيسا کہ قرآن مجيد فرماتا ہے :
وَإِنَّ مِن شِیعَتِهِ لَإِبْرَاهِیمَ ( ١
اور يقيناان (نوح) کے پيروکاروں ميں سے ابراہيم بھی ہيں۔
ليکن مسلمانوں کی اصطلاح ميں شيعہ ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جو يہ اعتقاد رکھتے ہيں کہ پيغمبرۖ نے اپنی وفات سے قبل کئی موقعوں پر اپنے جانشين اور خليفہ کا اعلان فرمايا تھا ان ہی موقعوں ميں سے ايک ہجرت کے دسويں سال کی اٹھاره ذی الحجہ کی تاريخ بھی ہے . جو روز غدير خم کے نام سے معروف ہے اس دن آنحضرتۖ نے مسلمانوں کے ايک عظيم مجمع ميں اپنے جانشين اور خليفہ کو اپنے بعد مسلمانوں کے لئے ان کے سياسی، علمی اور دينی امور ميں مرجع قرار ديا تھا اس جواب کی مزيد وضاحت يہ ہے : پيغمبراکرمۖ
.............
١) سوره صافات آيت ٨٣
کے بعد مہاجرين اور انصار دو گروہوں ميں بٹ گئے :
١۔ ايک گروه کا يہ عقيده تھا کہ پيغمبر خدا نے مسئلہ خلافت کو يونہی نہينچھوڑ ديا تھا بلکہ آپۖ نے اپنے جانشين کو خو معين فرمايا تھا آپۖ کے جانشين حضرت علی بن ابی طالب ہيں جو سب سے پہلے پيغمبر خداۖ پر ايمان لائے تھے . مہاجرين اور انصار کے اس گروه ميں بنی ہاشم کے تمام سربرآورده افراد اور بعض بزرگ مرتبہ صحابہ جيسے سلمان ، ابوذر، مقداداور خباب بن ارت وغيره سرفہرست تھے مسلمانوں کا يہ گروه اپنے اسی عقيدے پر باقی رہا، اور يہی افراد علی کے شيعہ کہلائے. البتہ يہ لقب پيغمبر خداۖ نے اپنی زندگی ہی ميں امير المومنين کے پيروکاروں کو عطا فرمايا تھا آنحضرت نے حضرت علی بن ابی طالب کی طرف اشاره کرتے ہوئے فرمايا:
والذ نفس بيده اِنّ ھذا و شيعتہ لھم الفائزون يوم القيامة. ( ١
قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضۂ قدر ت ميں ميری جان ہے يہ (علی ) اور ان کے پيروکار قيامت کے دن کامياب ہوں گے. اس بنا پر شيعہ صدر اسلام کے مسلمانوں کے اس گروه کو کہا جاتا ہے جو يہ عقيده رکھتے ہيں کہ منصب ولايت و امامت خدا کی طرف سے معين کيا جاتا ہے اس وجہ سے يہ گروه اس نام سے مشہور ہوا اور يہ گروه آج بھی راه امامت پر گامزن ہے اور اہل بيت پيغمبرۖ کی پيروی کرتا ہے اس وضاحت سے شيعوں کا مرتبہ اور مقام بھی واضح ہوجاتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ بعض جاہل يا مفاد پرست افراد کا يہ کلام بھی باطل ہوجاتا ہے کہ شيعيت پيغمبر اکرمۖ کے بعد کی پيداوار ہے تاريخ شيعيت کی مزيد اور بہتر شناخت کے لئے ''اصل الشيعہ و اصولھا'' ''المراجعات'' اور ''اعيان الشيعہ '' جيسی کتابوں کا مطالعہ مفيد ثابت ہوگا.
٢۔دوسرے گروه کا عقيده يہ تھا کہ منصب خلافت، انتخابی ہے اور اسی لئے انہوں نے حضرت ابوبکر کی بيعت کی اورمدتوں بعد يہی گروه''اہل سنت'' يا تسنن کے نام سے مشہور ہوا اور نتيجہ ميں ان دو اسلامی گروہوں کے درميان بہت سے اصولوں ميں مشترک نظريات ہونے کے باوجود مسئلہ خلافت اور جانشينی پيغمبر اکرمۖ کے سلسلے ميں اختلاف ہوگيا۔ واضح رہے کہ ان فرقوں کے بانی افراد مہاجرين اور انصار تھے.
.............
١) تفسير درالمنثور جلد ٦ جلال الدين سيوطی نے سورهٔ بينہ کی ساتويں آيت(ِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وْلٰئِکَ ہُمْ خَيْرُ الْبَرِي ةِ ) کی )تفسير ميں يہ حديث نقل کی ہے
تبصرے