''ائمہ'' کون ہيں؟
جواب: پيغمبر گرامی اسلامۖ نے اپنی زندگی ہی ميں يہ بات واضح کردی تھی کہ آپ کے بعد باره خليفے ہوں گے اورسب قريش ميں سے ہوں گے اور اسلام کی عزت انہيں خلفاء کی مرہون منت ہوگی.
جابربن سمره کہتے ہيں :
''سمعت رسول لله يقول: لايزال السلام عزيزأ اِلی اثن عشر خليفةً ثم قال کلمة لا أسمعھا فقلت لأب: ماقال ؟ فقال:کلھم من قريش.''( ١
ميں نے پيغمبر خدا کو يہ فرماتے ہوئے سنا کہ اسلام کو باره خلفاء کے ذريعہ عزت حاصل ہوگی اور پھر پيغمبر اکرمۖ نے کوئی لفظ کہا جسے ميں نے نہيں سنا ميں نے اپنے والد سے پوچھا کہ پيغمبر اکرمۖ نے کيا
.............
١)صحيح مسلم جلد ٦ صفحہ ٢ طبع مصر
فرماياہے.جواب ديا کہ پيغمبر اکرمۖ نے فرمايا کہ يہ سب قريش ميں سے ہوں گے . اسلام کی تاريخ ميں ايسے باره خلفاء جو اسلام کی عزت کے محافظ اور نگہبان رہے ہوں ان باره اماموں کے علاوه نہيں ملتے جن کو شيعہ اپنے امام مانتے ہيں کيونکہ جن باره خلفاء کا تعارف خود پيغمبر اکرمۖ نے کرايا تھا وہی آنحضرتۖ کے بلا فصل خليفہ شمار ہوتے ہيں اب ديکھنا يہ ہے کہ وه باره افراد کون ہيں؟ اگر ہم ان چار خلفاء سے کہ جن کو اہل سنت خلفاء راشدين کہتے ہيں ، چشم پوشی کرليں تو دوسرے خلفاء ميں سے کوئی بھی عزت اسلام کا باعث نہيں تھاجيسا کہ اموی اور عباسی خلفاء کی تاريخ اس بات کی شاہد ہے. ليکن شيعوں کے سبھی باره ائمہ اپنے اپنے زمانے ميں تقوی اور پرہيزگاری کے پيکر تھے. وه سب پيغمبراکرمۖ کی سنت کے محافظ تھے نيز وه سب صحابہ کرام، تابعين اور بعد ميں آنے والی نسلوں کی توجہ کا مرکز قرار پائے . مورخين نے بھی انکے علم اور ان کی وثاقت کی صاف لفظوں ميں گواہی دی ہے.
ان باره اماموں کے اسمائے گرامی درج ذيل ہيں:
١۔امام علی ابن ابی طالب
٢۔امام حسن بن علی (مجتبیٰ)
٣۔ امام حسين بن علی
٤۔ امام علی ابن الحسين (زين العابدين)
٥۔امام محمد بن علی (باقر)
٦۔ امام جعفر بن محمد (صادق)
٧۔ امام موسیٰ بن جعفر (کاظم)
٨۔ امام علی بن موسیٰ (رضا)
٩۔ امام محمد بن علی (تقی)
١٠ ۔ امام علی بن محمد (نقی)
١١ ۔ امام حسن بن علی (عسکری)
١٢ ۔ امام مہدی (قائم)
آپ کے سلسلے ميں مسلمان محدثين نے پيغمبراسلامۖ سے متواتر احاديث نقل کی ہيں کہ جن ميں آپ کو مہدی موعود (جن کا وعده کيا گيا ہے) کے نام سے ياد کياگيا ہے.
يہ وه ائمہ معصومين ہيں کہ جنکے اسمائے مبارک پيغمبرۖ اسلام نے بيان فرمائے ہيں انکی زندگی سے متعارف ہونے کيلئے درج ذيل کتابوں کا مطالعہ مفيد ثابت ہوگا:
١. تذکرة الخواص (تذکرة خواص الامّہ)
٢.کفاية الاثر
٣.وفيات الاعيان
٤. اعيان الشيعہ(سيد محسن امين عاملی) يہ کتاب بقيہ کتابوں کی نسبت زياده جامع ہے.
جابربن سمره کہتے ہيں :
''سمعت رسول لله يقول: لايزال السلام عزيزأ اِلی اثن عشر خليفةً ثم قال کلمة لا أسمعھا فقلت لأب: ماقال ؟ فقال:کلھم من قريش.''( ١
ميں نے پيغمبر خدا کو يہ فرماتے ہوئے سنا کہ اسلام کو باره خلفاء کے ذريعہ عزت حاصل ہوگی اور پھر پيغمبر اکرمۖ نے کوئی لفظ کہا جسے ميں نے نہيں سنا ميں نے اپنے والد سے پوچھا کہ پيغمبر اکرمۖ نے کيا
.............
١)صحيح مسلم جلد ٦ صفحہ ٢ طبع مصر
فرماياہے.جواب ديا کہ پيغمبر اکرمۖ نے فرمايا کہ يہ سب قريش ميں سے ہوں گے . اسلام کی تاريخ ميں ايسے باره خلفاء جو اسلام کی عزت کے محافظ اور نگہبان رہے ہوں ان باره اماموں کے علاوه نہيں ملتے جن کو شيعہ اپنے امام مانتے ہيں کيونکہ جن باره خلفاء کا تعارف خود پيغمبر اکرمۖ نے کرايا تھا وہی آنحضرتۖ کے بلا فصل خليفہ شمار ہوتے ہيں اب ديکھنا يہ ہے کہ وه باره افراد کون ہيں؟ اگر ہم ان چار خلفاء سے کہ جن کو اہل سنت خلفاء راشدين کہتے ہيں ، چشم پوشی کرليں تو دوسرے خلفاء ميں سے کوئی بھی عزت اسلام کا باعث نہيں تھاجيسا کہ اموی اور عباسی خلفاء کی تاريخ اس بات کی شاہد ہے. ليکن شيعوں کے سبھی باره ائمہ اپنے اپنے زمانے ميں تقوی اور پرہيزگاری کے پيکر تھے. وه سب پيغمبراکرمۖ کی سنت کے محافظ تھے نيز وه سب صحابہ کرام، تابعين اور بعد ميں آنے والی نسلوں کی توجہ کا مرکز قرار پائے . مورخين نے بھی انکے علم اور ان کی وثاقت کی صاف لفظوں ميں گواہی دی ہے.
ان باره اماموں کے اسمائے گرامی درج ذيل ہيں:
١۔امام علی ابن ابی طالب
٢۔امام حسن بن علی (مجتبیٰ)
٣۔ امام حسين بن علی
٤۔ امام علی ابن الحسين (زين العابدين)
٥۔امام محمد بن علی (باقر)
٦۔ امام جعفر بن محمد (صادق)
٧۔ امام موسیٰ بن جعفر (کاظم)
٨۔ امام علی بن موسیٰ (رضا)
٩۔ امام محمد بن علی (تقی)
١٠ ۔ امام علی بن محمد (نقی)
١١ ۔ امام حسن بن علی (عسکری)
١٢ ۔ امام مہدی (قائم)
آپ کے سلسلے ميں مسلمان محدثين نے پيغمبراسلامۖ سے متواتر احاديث نقل کی ہيں کہ جن ميں آپ کو مہدی موعود (جن کا وعده کيا گيا ہے) کے نام سے ياد کياگيا ہے.
يہ وه ائمہ معصومين ہيں کہ جنکے اسمائے مبارک پيغمبرۖ اسلام نے بيان فرمائے ہيں انکی زندگی سے متعارف ہونے کيلئے درج ذيل کتابوں کا مطالعہ مفيد ثابت ہوگا:
١. تذکرة الخواص (تذکرة خواص الامّہ)
٢.کفاية الاثر
٣.وفيات الاعيان
٤. اعيان الشيعہ(سيد محسن امين عاملی) يہ کتاب بقيہ کتابوں کی نسبت زياده جامع ہے.
تبصرے