شيعہ خاک پر کيوں سجده کرتے ہيں؟


شيعہ خاک پر کيوں سجده کرتے ہيں؟


جواب:بعض لوگ يہ تصور کرتے ہينکہ خاک يا شہيدوں کی تربت پر سجده کرنا ان کی عبادت کرنے کے برابر ہے اوريہ ''وہ ايک قسم کا شرک ہے . اس سوال کے جواب ميں اس بات کی طرف توجہ دلانا ضروری ہے کہ ان دو جملوں ''السجود ّ ''السجود علیٰ الأرض'' ميں بڑا فرق ہے اور اس سوال سے ظاہر ہوتا ہے کہ سوال کرنے والا ان دو جملوں کے درميان موجود فرق کو نہيں سمجھ پايا ہے. کے معنی يہ ہيں کہ سجده خدا کے لئے ہوتا ہے اور السجود علیٰ الأرضيعنی سجده زمين پر ہوتا ہے.بہ الفاظ ديگر السجود ّ ہم زمين پر خدائے عظيم کا سجده بجا لاتے ہيں اصولی طور پر دنيا کے سارے مسلمان کسی نہ کسی چيز کے اوپر سجده کرتے ہيں جبکہ وه خدا کا سجده کرتے ہيں مسجد الحرام ميں بھی لوگ پتھروں پر سجده کرتے ہيں جبکہ ان کا مقصد يہ ہوتا ہے کہ خدا کا سجده کررہے ہيں . اس بيان کے ساتھ يہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ خاک يا پتوں يا کسی اور چيز پر سجده کرنا ان چيزوں کی عبادت نہيں ہے بلکہ اس کے ذريعہ خدائے عظيم کے سامنے خود کو خاک سمجھتے ہوئے اس کے لئے سجده کرنا مقصود ہوتا ہے اور اسی طرح يہ بات بھی واضح ہوجاتی ہے کہ خاک شفا پر سجده کرنا خاک شفا کو سجده کرنا نہيں ہے.قرآن مجيد فرماتا ہے:
وَلِلّهِ يَسْجُدُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالأَرْضِ (1)
الله ہی کو زمين و آسمان ميں رہنے والے سب سجده کرتے ہيں.
نيز پيغمبرۖ اسلام فرماتے ہيں:
''جُعِلَتْ ل الأرض مسجدًا وطھورًا'' ( 2)
زمين ميرے لئے جائے سجده اور پاک کرنے والی قرار دی گئی ہے.
لہذا ''خد اکے لئے سجده '' اور ''زمين يا خاک شفا پر سجده'' کے درميان آپس ميں پوری طرح سازگاری ہے کيونکہ خاک اور پتوں پر سجده کرنا خدائے عظيم کے سامنے انتہائی درجہ کے خضوع کی علامت ہے . اس بارے ميں شيعوں کے نظرئيے کی وضاحت کے لئے بہتر يہ ہے کہ ہم امام صادق کے اس گہر بار ارشاد کو پيش کريں:
''عن ھشام ابن الحکم قال قلت لأب عبدللهّ اخبرن عما يجوز السجود عليہ و عما لايجوز عليہ؟ قال : السجود لايجوز لاّعلی الأرض أو ما أنبتت لاّرض الا ماأکل أو لبس فقلت لہ:جعلت فداک ماالعلّة ف ذلک؟ قال: لأن عزّوجلّ فلا ينبغ أن يکون علیٰ ما يؤکل و يلبس لأن أبناء الدنيا عبيد ما يأکلون و يلبسون والساجد ف  السجود ھو الخضوع ّ سجوده ف عبادة للهّ عزّوجلّ فلا ينبغ أن يضع جبھتہ ف سجوده علیٰ معبود أبناء الدنيا الذين اغتروا بغرورھا والسجود علیٰالأرض أفضل لأنہ أبلغ ف التواضع والخضوع ّ عزّوجلّ''( 3) 
ہشام بن حکم کہتے ہيں کہ ميں نے امام صادق کی خدمت ميں عرض کيا کہ آپ رہنمائی فرمائيں کہ کن چيزوں پرسجده کرنا صحيح ہے اور کن چيزوں پر صحيح نہينہے؟ امام نے فرمايا سجده صرف زمين اور اس سے اگنے والی اشياء پر ہوسکتا ہے ليکن کھانے اور پہننے والی اشياء پر سجده نہيں کيا جاسکتا ميں نے عرض کی : ميں آپ پرقربان ہوجاؤں اس کا کيا سبب ہے؟ امام نے فرمايا: سجده خداوند عزوجل کے لئے خضوع کا نام ہے پس يہ صحيح نہيں ہے کہ کھانے اور پہننے والی چيزوں پر سجده کيا جائے کيونکہ دنيا پرست افراد خوراک اور لباس کے بندے ہيں جبکہ انسان سجدے کی حالت ميں لله عزوجل کی عبادت ميں مشغول ہوتا ہے.پس يہ مناسب نہيں ہے کہ اپنی پيشانی اس چيز پر رکھے جس کو دنيا پرست اپنا معبود سمجھتے ہيں اور وه دنيا کے دھوکہ ميں آگئے ہيں اور زمين پر سجده کرنا افضل ہے کيونکہ اس سے خدا کی بارگاه ميں زياده خضوع کا اظہار ہوتا ہے .
امام کا يہ کلام اس بات کی گواہی ديتا ہے کہ خاک پر سجده اس وجہ سے کيا جاتا ہے کہ يہ کام خدا کی بارگاه ميں تواضع کو ظاہر کرنے کا سب سے اچھا طريقہ ہے.
يہاں پرايک اور سوال بھی سامنے آتا ہے کہ شيعہ صرف خاک اور بعض پتوں ہی پر کيوں سجده کرتے ہيں اور باقی چيزوں پرسجده کيوں نہيں کرتے؟
اس سوال کا جواب يہ ہے کہ جس طرح يہ ضروری ہے کہ ہر عبادت کا حکم شريعت کی طرف سے ہم تک پہنچے اسی طرح يہ بھی ضروری ہے کہ اس کے تمام شرائط ، اجزاء ، اور اس کا طريقہ بھی شريعت کو بيان کرنے والی شخصيت يعنی پيغمبراکرم کے اقوال اور کردار کے ذريعے ہم تک پہنچے کيونکہ قرآن کے حکم کے مطابق تمام مسلمانوں کے لئے اسوه اور نمونہ عمل فقط پيغمبر گرامیۖ کی ذات ہے .
اب ہم چند ايسی احاديث ذکر کرتے ہيں جو اس بارے ميں پيغمبراسلامۖ کی سيرت کو بيان کرتی ہيں يہ حديثيں اس بات کو بيان کرتی ہيں کہ آنحضرتۖ خاک پر اور زمين سے اگنے والی بعض چيزوں جيسے چٹائی وغيره پر سجده فرماتے تھے اور آج شيعہ بھی اسی چيز کا عقيده رکھتے ہيں بہت سے مسلمان محدثين نے اپنی صحاح ومسانيد ميں آنحضرتۖ سے نقل کيا ہے کہ آپۖ نے زمين کو اپنے لئے سجده کے عنوان سے پہچنوايا تھا آنحضرتۖ فرماتے ہيں:
 ''جعلت ل الأرض مسجدًا و طھورًا''( 4)
زمين ميرے لئے جائے سجده اور پاک کرنے والی قرار دی گئی ہے.
١)اس حديث ميں لفظ ''جعلت ''قانون گزاری کے معنی ميں ہے اس سے يہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ يہ مسئلہ دين اسلام کی پيروی کرنے والوں کے لئے ايک حکم الہی ہے اس حديث سے خاک، پتھر اور ہر اس چيز پر سجدے کا جائز ہونا ثابت ہوتا ہے کہ جس کو زمين کہا جاسکے.
٢)بعض دوسری روايات اس نکتے پردلالت کرتی ہيں کہ پيغمبر اسلامۖ نے مسلمانوں کو حکم ديا ہے کہ سجده کرتے وقت اپنی پيشانيوں کو خاک پر رکھا کريں جيسا کہ
زوجہ پيغمبرۖ ام سلمہ آنحضرتۖ سے روايت کرتی ہيں کہ آپ نے فرمايا:
''ترِّب وجھک ّ (5)
الله کے لئے اپنے چہرے کو خاک پر رکھو.
اس حديث ميں ''ترب'' کے لفظ سے دو نکتے سمجھ ميں آتے ہيں ايک يہ ہے کہ انسان کو سجده کرتے وقت اپنی پيشانی کو خاک پر رکھنا چاہيے دوسرا نکتہ يہ ہے کہ ''ترب'' صيغہ امر ہے لہذا خاک پر سجده کرنا واجب ہے.
٣)خود آنحضرتۖ کا عمل بھی خاک پر سجدے کے صحيح ہونے کا بہترين گواه ہے وائل بن حجر کہتے ہيں:
''رأيت النب اِذا سجد وضع جبھتہ و أنفہ علیٰ الأرض''( 6)
ميں نے پيغمبر کو ديکھا ہے کہ جب آپ سجده کرتے تھے تو اپنی پيشانی اور ناک کو زمين پر رکھتے تھے.
انس بن مالک اور ابن عباس اور آپۖ کی ازواج جيسے عائشہ اور ام سلمہ اور بہت سے محدثين نے اس طرح روايت کی ہے:
''کان رسول للهّ يصل علیٰ الخمرة''( 7)
رسول خدا چٹائی پر نماز پڑھتے تھے (ايسی چٹائی جوکہ کھجور کی پتيوں سے تيار کی جاتی تھی) پيغمبر اکرمۖ کے صحابی ابوسعيد کہتے ہيں کہ:
''دخلت علیٰ رسول للهّ وھو يصل علیٰ حصير''( 8)
ميں رسول خداۖ کی خدمت ميں حاضر ہواتو اس وقت آپ چٹائی پر نماز پڑھ رہے تھے .
يہ بات شيعوں کے نظرئيے کے صحيح ہونے کی گواہی ديتی ہے کيونکہ وه بھی يہی کہتے ہيں کہ زمين سے اگنے والی ان اشياء پر سجده صحيح ہے جو نہ تو کھائی جاتی ہوں اور نہ ہی پہنی جاتی ہوں.
٤)پيغمبر اسلامۖ کے اصحاب اور تابعين کی سيرت اور ان کے اقوال بھی اس بارے ميں آنحضرت کی سنت کو بيان کرتے ہيں :جابر بن عبدلله انصاری کہتے ہيں :
  ''کنت أصل الظہر مع رسول للهّ فأخذ قبضة من الحصاء لتبرد ف کف أضعھا لجبھت أسجد عليھا لشدة الحرّ''( 9)
جب ميں رسول لله کے ساتھ نماز ظہر پڑھتا تھا تو اپنی مٹھی ميں سنگ ريزے اٹھا ليتا تھا تاکہ وه ميرے ہاتھ ميں ٹھنڈے ہو جائيں اور انہيں سجده کے وقت اپنی پيشانی کے نيچے رکھ سکوں کيونکہ گرمی بہت شديد تھی. اور پھر خود راوی نے اس بات کا اضافہ کيا ہے کہ اگر اپنے کپڑوں پر سجده کرنا جائز ہوتا تويہ سنگريزوں کے اٹھانے اور انہيں سنبھالنے سے آسان تھا .ابن سعد (وفات ٢٠٩ ھ) اپنی کتاب ''الطبقات الکبری'' ميں يوں لکھتے ہيں:
 ''کان مسروق اِذا خرج يخرج بلبنةٍ يسجد عليھا ف السفينة''( 10)
مسروق ابن اجدع جس وقت سفر کے لئے نکلتے تھے تواپنے ساتھ ايک کچی اينٹ رکھ ليتے تھے تاکہ کشتی ميں اس پر سجده کرسکيں .
مسروق بن اجدع پيغمبرۖ کے تابعين اورابن مسعود کے اصحاب ميں سے تھے، کتاب ''الطبقات الکبری'' کے مؤلف ان کے بارے ميں تحرير کرتے ہيں: '' وه پيغمبر اکرمۖ کے بعد اہل کوفہ ميں سے طبقہ اول کے لوگوں ميں سے تھے اور انہوں نے ابوبکر ، عمر، عثمان، علی اور عبدلله بن مسعود سے روايتيں نقل کی ہيں .'' اس کلام سے يہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ مٹی کی سجده گاه کا ہمراه رکھنا ہرگز شرک يا بدعت نہيں ہے کيونکہ صحابۂ کرام بھی ايسا کرتے تھے .( 11)
نافع کہتے ہيں :
  '' ان ابن عمرکان اذا سجد و عليہ العمامة يرفعھا حتیٰ يضع جبھتہ بالأرض''( 12)
عبد لله بن عمر سجده کرتے وقت اپنے عمامے کو اوپر کرليا کرتے تھے تاکہ اپنی پيشانی کو زمين پر رکھ سکيں.
رزين کہتے ہيں:
 ''کتب اِلّ علّ بن عبدللهّ بن عباس أن أبعث لَّ بلوح من أحجار المروة أسجد عليھا ''( 13)
علی بن عبدلله بن عباس نے مجھے لکھا کہ مروه پہاڑ کے ايک پتھر کی تختی ميرے پاس بھيج دو تاکہ ميں اس پر سجده کرسکوں.
٥)دوسری طرف سے مسلمان محدثين نے کچھ روايتيں نقل کی ہيں جن کے مطابق پيغمبر اسلام نے ايسے افراد کو ٹوکا ہے جو سجده کرتے وقت اپنی پيشانی اور زمين کے درميان عمامے کے کپڑے کو حائل کرليا کرتے تھے .
صالح سبائی کہتے ہيں :
''اِنّ رسول للهّ رأی رجلاً يسجد علیٰ جنبہ و قد اعتم علیٰ جبھتہ فحسر رسول للهّ علیٰ جبھتہ''( 14)
رسول خدا نے اپنے پاس ايک ايسے شخص کو سجده کرتے ديکھا جس نے اپنی پيشانی پر عمامہ باندھ رکھا تھا تو آنحضرتۖ نے اس کے عمامے کو ہٹا ديا .
عياض بن عبدلله قرشی کہتے ہيں:
 ''رأی رسول للهّ رجلاً يسجد علیٰ کور عمامتہ فأوما بيده ارفع عمامتک وأومأ الیٰ جبھتہ''( 15)
رسول خدا نے ايک شخص کو ديکھا جو اپنے عمامے کے ايک گوشے پر سجده کررہا تھا تو آپ نے اس کی طرف ہاتھ اٹھا کر پيشانی کی طرف اشاره کرتے ہوئے فرمايا اپنے عمامے کو اوپر اٹھاؤ.
ان روايات سے يہ بات ثابت ہوتی ہے کہ رسول خداۖ کے زمانے ميں زمين پر سجده کرنا ايک لازمی امر تھا اور جب بھی کوئی شخص عمامے پر سجده کرتا تو آنحضرتۖ اسے اس کام سے روکتے تھے
٦)شيعوں کے ائمہ اطہار ٪ جوکہ حديث ثقلين کے مطابق، قرآن مجيد سے کبھی جدا نہ ہونگے اور دوسری طرف وه پيغمبر اکرمۖ کے اہل بيت ہينانہوں نے زمين پر سجده کو صراحت کے ساتھ بيان کيا ہے امام صادق فرماتے ہيں:
''السجود علیٰ الأرض فريضة و علیٰ الخمرة سنة''( 16)
زمين پر سجده کرنا حکم الہی ہے اور چٹائی پرسجده سنت پيغمبر ہے.
اور ايک مقام پر فرماتے ہيں :
  ''السجود لايجوز اِلاعلیٰ الأرض أو علیٰ ما أنبتت الأرض اِلا ما أکل أو لبس''( 17)
سجده کرنا صحيح نہيں ہے سوائے زمين يا اس سے اگنے والی اشياء پر ليکن کھائی اور پہننے والی اشياء پر سجده نہيں ہوسکتا.
نتيجہ:گزشتہ دلائل کی روشنی ميں يہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ نہ صرف اہل بيت ٪ کی روايات بلکہ رسول خداۖ کی سنت اور آنحضرتۖ کے اصحاب اور تابعين کی سيرت اس بات کی گواه ہيں کہ سجده صرف زمين يا اس سے اگنے والی اشياء (سوائے کھانے اور پہنے جانے والی اشياء کے) پر ہی کيا جاسکتا ہے اس کے علاوه بقيہ دوسری چيزوں پر سجدے کے جائز ہونے کے سلسلے ميں اختلاف پايا جاتا ہے لہذا اس احتياط پر عمل کرتے ہوئے نجات اور کاميابی کی راه صرف يہ ہے کہ ان چيزوں پر سجده کيا جائے جن پر سب کا اتفاق ہے آخر ميں ہم اس نکتے کی ياد آوری ضروری سمجھتے ہيں کہ يہ بحث صرف ايک فقہی مسئلہ ہے اور اس قسم کے جزئی مسائل کے بارے ميں مسلمان فقہاء کے درميان بہت اختلافات ہيں ليکن اس قسم کے اختلافات کوکسی قسم کی پريشانی کا باعث نہيں بننا چاہيے کيونکہ اس قسم کے فقہی اختلافات اہل سنت کے چار فرقوں کے درميان فراوان ہيں مثال کے طورپر مالکی کہتے ہيں کہ ناک کو سجده گاه پر رکھنا مستحب ہے جب کہ حنبلی کہتے ہيں کہ يہ عمل واجب ہے اور اسے چھوڑنے کی صورت ميں سجده باطل ہوجائے گا۔( 18)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
1) سوره رعد آيت: ١٥
2) صحيح بخاری کتاب الصلوة ص ٩١
3) بحارالانوار جلد ٨٥ ص ١٤٧ ''علل الشرائع'' سے نقل کرتے ہوئے
 4) سنن بيہقی جلد ١ ص ٢١٢ (باب التيمم بالصعيد الطيب)صحيح بخاری جلد ١ کتاب الصلوة ص ٩١ اقتضائ ) الصراط المستقيم (ابن تيميہ) ص ٣٣٢
 5) کنزالعمال جلد ٧ ص ٤٦٥ حديث نمبر ١٩٨٠٩ کتاب الصلوة السجود و مايتعلق بہ
 6) احکام القرآن (جصاص حنفی جلد ٣ ص ٢٠٩ باب السجود علی الوجہ
 7) سنن بيہقی جلد ٢ ص ٤٢١ کتاب الصلوة علی الخمره
 8) گذشتہ حوالہ
 9) سنن بيہقی جلد ١ ص ٤٣٩ کتاب الصلوة باب ماروی فی التعجيل بھا فی شدة الحر
 10) 'الطبقات الکبری''جلد ٦ ص ٧٩ طبع بيروت مسروق بن اجدع کے حالات کو بيان کرتے ہوئے
 11) اس سلسلے ميں مزيد شواہد کے لئے علامہ امينی کی کتاب ''سيرتنا'' کی طرف مراجعہ فرمائيں
 12) سنن بيہقی جلد ٢ ص ١٠٥ ( مطبوعہ حيدرآباد دکن) کتاب الصلوة باب الکشف عن السجدة فی السجود
 13) ازرقی ،اخبار مکہ جلد ٣ ص ١٥١
 14) سنن بيہقی جلد ٢ ص ١٠٥
 15) گذشتہ حوالہ
 16) وسائل الشيعہ جلد ٣ ص ٥٩٣ کتاب الصلوة ابواب ما يسجد عليہ ،حديث نمبر ٧
 17) وسائل الشيعہ جلد ٣ ص ٥٩١ کتاب الصلوة ابواب ما يسجد عليہ ،حديث نمبر ١
18) الفقہ علی المذاہب الاربعة جلد ١ ص ١٦١ طبع مصر کتاب الصلوة ، بحث سجود

تبصرے

نام

ابن ابی حدید,2,ابنِ تیمیہ,8,ابن جریر طبری شیعہ,1,ابن حجر مکی,2,ابن خلدون,1,ابن ملجم لعین,1,ابو یوسف,1,ابوسفیان,1,ابومخنف,1,اجماع,2,احمد بن محمد عبدربہ,1,اعلی حضرت احمد رضا خان بریلوی,7,افطاری کا وقت,1,اللہ,4,ام المومنین ام سلمہ سلام علیھا,2,امام ابن جوزی,1,امام ابو زید المروزی,1,امام ابوجعفر الوارق الطحاوی,2,امام ابوحنیفہ,17,امام احمد بن حنبل,1,امام الزھبی,2,امام بخاری,1,امام جعفر صادق علیہ السلام,3,امام حسن علیہ السلام,11,امام حسین علیہ السلام,21,امام شافعی,5,امام علی رضا علیہ السلام,1,امام غزالی,3,امام مالک,3,امام محمد,1,امام مہدی عج,5,امامت,4,امداد اللہ مکی,1,اہل بیت علیھم السلام,2,اہل حدیث,16,اہل قبلہ,1,آذان,2,آن لائن کتابوں کا مطالعہ,23,آیت تطہیر,1,بریلوی,29,بریلوی اور اولیاء اللہ کے حالات,2,بنو امیہ,3,تبرا,8,تحریف قرآن,6,تراویح,2,تقابل ادیان و مسالک,34,تقيہ,2,تکفیر,3,جنازہ رسول اللہ,1,جنگ جمل,4,جنگ صفین,1,حافظ مبشر حسین لاہوری,1,حدیث ثقلین,5,حدیث طیر,1,حدیث غدیر,7,حدیث قرطاس,1,حضرت ابن عباس رض,3,حضرت ابو طالب علیہ السلام,5,حضرت ابوبکر,20,حضرت ابوزر غفاری رض,1,حضرت ام اکلثوم سلام علیھا,2,حضرت خدیجہ سلام علھیا,1,حضرت عائشہ بنت ابوبکر,14,حضرت عثمان بن عفان,7,حضرت علی علیہ السلام,64,حضرت عمار بن یاسر رض,3,حضرت عمر بن خطاب,23,حضرت عیسیٰ علیہ السلام,4,حضرت فاطمہ سلام علیھا,16,حضرت مریم سلام علیھا,1,حضرت موسیٰ علیہ السلام,2,حفصہ بنت عمر,1,حلالہ,1,خارجی,2,خالد بن ولید,1,خلافت,10,دورود,1,دیوبند,55,رافضی,3,رجال,5,رشید احمد گنگوہی,1,روزہ,3,زبیر علی زئی,7,زنا,1,زیاد,1,زیارات قبور,1,زيارت,1,سب و شتم,2,سجدہ گاہ,3,سرور کونین حضرت محمد ﷺ,14,سلیمان بن خوجہ ابراہیم حنفی نقشبندی,1,سلیمان بن عبد الوہاب,1,سنی کتابوں سے سکین پیجز,284,سنی کتب,6,سولات / جوابات,7,سیرت معصومین علیھم السلام,2,شاعر مشرق محمد اقبال,2,شاعری کتب,2,شجرہ خبیثہ,1,شرک,8,شفاعت,1,شمر ابن ذی الجوشن لعین,2,شیخ احمد دیوبندی,3,شیخ عبدالقادرجیلانی,1,شیخ مفید رح,1,شیعہ,8,شیعہ تحریریں,8,شیعہ عقائد,1,شیعہ کتب,18,شیعہ مسلمان ہیں,5,صحابہ,18,صحابہ پر سب و شتم,1,صحیح بخاری,5,صحیح مسلم,1,ضعیف روایات,7,طلحہ,1,عبادات,3,عبدالحق محدث دہلوی,1,عبداللہ ابن سبا,1,عبدالوہاب نجدی,2,عرفان شاہ بریلوی,1,عزاداری,4,علامہ بدرالدین عینی حنفی,1,علمی تحریریں,76,علیہ السلام لگانا,1,عمامہ,1,عمر بن سعد بن ابی وقاص,1,عمران بن حطان خارجی,2,عمرو بن العاص,3,غزوہ احد,1,غم منانا,12,فتویٰ,4,فدک,3,فقہی مسائل,17,فیض عالم صدیقی ناصبی,1,قاتلان امام حسینؑ کا مذہب,6,قاتلان عثمان بن عفان,1,قادیانی,3,قادیانی مذہب کی حقیقت,32,قرآن,5,کالا علم,1,کتابوں میں تحریف,5,کلمہ,2,لفظ شیعہ,2,ماتم,3,مباہلہ,1,متعہ,4,مرزا بشیر احمد قادیانی,2,مرزا حیرت دہلوی,2,مرزا غلام احمد قادیانی,28,مرزا محمود احمد,2,مسئلہ تفضیل,3,معاویہ بن سفیان,25,مغیرہ,1,منافق,1,مولانا عامر عثمانی,1,مولانا وحید الزماں,3,ناصبی,22,ناصر الدین البانی,1,نبوت,1,نماز,5,نماز جنازہ,2,نواصب کے اعتراضات کے جواب,72,واقعہ حرا,1,وسلیہ و تبرک,2,وصی رسول اللہ,1,وضو,3,وہابی,2,یزید لعنتی,14,یوسف کنجی,1,Requests,1,
rtl
item
شیعہ اہل حق ہیں: شيعہ خاک پر کيوں سجده کرتے ہيں؟
شيعہ خاک پر کيوں سجده کرتے ہيں؟
شيعہ خاک پر کيوں سجده کرتے ہيں؟
شیعہ اہل حق ہیں
https://www.shiatiger.com/2014/03/blog-post_31.html
https://www.shiatiger.com/
https://www.shiatiger.com/
https://www.shiatiger.com/2014/03/blog-post_31.html
true
7953004830004174332
UTF-8
تمام تحریرں دیکھیں کسی تحریر میں موجود نہیں تمام دیکھیں مزید مطالعہ کریں تبصرہ لکھیں تبصرہ حذف کریں ڈیلیٹ By مرکزی صفحہ صفحات تحریریں تمام دیکھیں چند مزید تحریرں عنوان ARCHIVE تلاش کریں تمام تحریرں ایسی تحریر موجود نہیں ہے واپس مرکزی صفحہ پر جائیں Sunday Monday Tuesday Wednesday Thursday Friday Saturday Sun Mon Tue Wed Thu Fri Sat January February March April May June July August September October November December Jan Feb Mar Apr May Jun Jul Aug Sep Oct Nov Dec just now 1 minute ago $$1$$ minutes ago 1 hour ago $$1$$ hours ago Yesterday $$1$$ days ago $$1$$ weeks ago more than 5 weeks ago Followers Follow THIS PREMIUM CONTENT IS LOCKED STEP 1: Share to a social network STEP 2: Click the link on your social network Copy All Code Select All Code All codes were copied to your clipboard Can not copy the codes / texts, please press [CTRL]+[C] (or CMD+C with Mac) to copy Table of Content