نواصب کا اعتراض ہے کہ امام حسن (ع) نے معاویہ کو بیعت دے دی تھی لہٰذا معاویہ کی خلافت جائز ہوئی۔
جواب نمبر 1: بیعت کی معنی
بیعت کے اصل معنی عاہدہ کرنے کے ہیں ۔ صلح الحسن میں صلح کی شرائط کا کاغذ پر اتارنا ثابت کرتا ہے کہ ایک مکمل معاہدہ تحریر کیا گیا تھا۔ امام حسن (ع) حکومت ان
درج ذیل شرائط کی بنیاد پر منتقل کررہے تھے۔ معاویہ کے دستخط کے ساتھ ہی بیعت مکمل ہوگئی یعنی معاہدہ دونوں فریقین کی مرضی سے پختہ ہوگیا۔ لہٰذا بیعت معاہدہ کے لئے تھی نہ کہ خلافت کے لئے یہی وجہ ہے کہ معاویہ کا شمار خلفائے راشدین میں نہیں ہوتا جبکہ امام جلال الدین سیوطی نے امام حسن (ع) کا شمار خلفائے راشدین میں کیا ہے۔ جواب نمبر 2: نواصب نادانی یا حیلہ کی بنیاد پر صلح کو بیعت کا نام دیتے ہیں
ہم اہل سنت کی مندرجہ ذیل کتابوں پر انحصار کرتے ہیں : 1۔ البدایہ والنہایہ، ج 8 ص 18
2 ۔ الاتیعاب، ج 1 ص 115
3 ۔ تھذیب التھذیب، ج 2 ص 259
4 ۔ مطالب السئول، ج 2 ص 26
5 ۔ تذکرة الخواص، ص 113
6 ۔ مروج الذھب، ج 3 ص 8
7 ۔ القعد الفیرد، ج 2 ص 244
8 ۔ المعارف، ص 92
9 ۔ سوائق المحرقہ، ج 2 ص 29
10 ۔ تاریخ بغداد، ج 178 ذکر قیس بن سعد
11 ۔ اخبار الطوال، ص 118
12 ۔ منہاج السنہ، ج 1 ص 560
ابن کثیر نے البدایہ والنہایہ میں لکھا ہے : ۔۔۔فصالحه ۔۔۔ وھو في ذلك ھو البار الراشد الممدوح
پس حسن نے معاویہ کے ساتھ صلح کرلی اور یہ صلح قابل ستائش عمل ہے
علامہ ابن حجر مکی الھیثمی اپنی شیعہ مخالف کتاب السوائق المحرقہ میں لکھتے ہیں ولما تصالحا كتب به الحسن كتابا لمعاویة صورته بسم اللہ الرحمن الرحیم ھذا ما صالح علیه الحسن بن علي رضي اللہ عنھما معاویة بن أبي سفیان
جب انہوں نے صلح کرلی تو حسن نے معاویہ کو ایک خط لکھا جس کا مواد یہ تھا :
بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔ یہ صلح حسن بن علی کرتا ہے معاویہ بن ابی سفیان سے
امام ابن عبد البر نے الاستیعاب میں لکھا : عن الشعبي قال لما جرى الصلح بین الحسن بن علي ومعاویة
شعبی نے بیان کیا ہے کہ جب حسن بن علی اور معاویہ کے درمیاں صلح ہوئی۔۔۔
امام ابن حجرعسقلانی نے تھذیب التھذیب میں لکھا :
معاویہ اور حسن کے درمیاں صلح ربیع الاول سن 41 ہجری میں ہوئی۔
نواصب کا امام ابن تیمیہ نے منہاج السنہ میں لکھا ہے : والخبر الثاني اجتماع الناس لما اصطلح الحسن ومعاویة لكن كان صلحا على دخن
دوسری خبر اس کے متعلق ہے جب لوگ حسن اور معاویہ کی صلح پر جمع ہوگئے تھے لیکن صلح کی بنیاد دھوکے پر تھی پس، امام حسن (ع) نے معاویہ سے صلح کی تھی لیکن معاویہ خیل قبیلہ نے معاویہ کی حکومت کو خلافت رنگ دینے اور اس کی حکومت کو جائز قرار دینے کی کوشش میں اس صلح کو بیعت کا رنگ دینا شروع کردیا۔ صلح کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ جس سےصلح ہوری ہے اس کی حکومت جائز ہو گئی ورنہ رسول اللہ )ص( کا کفار سے صلح کرنا کیا کفار کی حیثیت کو جائز بنا دیا تھا؟
Download Post
تبصرے