شیعہ عقیدہ "علی رب ہیں" ناصبیوں کو منہ توڑ جواب
اسلام علیکم یا علی علیہ السلام مدد۔
ایک پوسٹ جس میں اہل تشیع پر اعتراض کیا گیا تھا کہ شیعہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ مولا علی علیہ السلام اور آئمہ طاہرین رب ہیں
پوسٹ
ہم سب سے پہلے رب لفظ کے معنی دیکھتے ہیں۔
مشہور عربی لغت "مصباح اللغات" ملاحظہ کریں:
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ رب لفظ کے کئی سارے معنی ہیں اور قابل غور بات یہ ہے کہ رب لفظ کا مونث ربۃ بھی موجود ہے تو اب تو اس بات کا سوال ہی نہیں اٹھتا کہ لفظ رب اللہ تعالی کے ساتھ مخصوص ہو کیونکہ اگر یہ اللہ کے ساتھ مخصوص کیا جائے تو پھر معاذاللہ خدا کا مونث بھی ماننا پڑے گا۔
اب ہم اس پر صرف قرآنی دلائل ہی پیش کرتے ہیں۔
وَرَاوَدَتْهُ الَّتِي هُوَ فِي بَيْتِهَا عَنْ نَفْسِهِ وَغَلَّقَتِ الْأَبْوَابَ وَقَالَتْ هَيْتَ لَكَ ۚ قَالَ مَعَاذَ اللَّهِ ۖ إِنَّهُ رَبِّي أَحْسَنَ مَثْوَايَ ۖ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ
تو جس عورت کے گھر میں وہ رہتے تھے اس نے ان کو اپنی طرف مائل کرنا چاہا اور دروازے بند کرکے کہنے لگی (یوسف) جلدی آؤ۔ انہوں نے کہا کہ خدا پناہ میں رکھے (وہ یعنی تمہارے میاں) تو میرے آقا ہیں انہوں نے مجھے اچھی طرح سے رکھا ہے (میں ایسا ظلم نہیں کرسکتا) بےشک ظالم لوگ فلاح نہیں پائیں گے۔ (پارہ 12 سورہ یوسف آیت 23)
اس میں حضرت یوسف علیہ السلام نے مصر کے بادشاہ کو اپنا رب یعنی مالک فرمایا ہے۔ تو اب حضرت یوسف علیہ السلام پر کیا فتوی دیا جائیگا؟
يَا صَاحِبَيِ السِّجْنِ أَمَّا أَحَدُكُمَا فَيَسْقِي رَبَّهُ خَمْرًا ۖ وَأَمَّا الْآخَرُ فَيُصْلَبُ فَتَأْكُلُ الطَّيْرُ مِنْ رَأْسِهِ ۚ قُضِيَ الْأَمْرُ الَّذِي فِيهِ تَسْتَفْتِيَانِ
میرے جیل خانے کے رفیقو! تم میں سے ایک (جو پہلا خواب بیان کرنے والا ہے وہ) تو اپنے آقا کو شراب پلایا کرے گا اور جو دوسرا ہے وہ سولی دیا جائے گا اور جانور اس کا سر کھا جائیں گے۔ جو امر تم مجھ سے پوچھتے تھے وہ فیصلہ ہوچکا ہے (پارہ 12 سورہ یوسف آیت 41)
اس میں بھی حضرت یوسف نبی نے ہی مصر کے مالک کے لئے رب کا لفظ استعمال کیا۔
وَقَالَ لِلَّذِي ظَنَّ أَنَّهُ نَاجٍ مِنْهُمَا اذْكُرْنِي عِنْدَ رَبِّكَ فَأَنْسَاهُ الشَّيْطَانُ ذِكْرَ رَبِّهِ فَلَبِثَ فِي السِّجْنِ بِضْعَ سِنِينَ
اور دونوں شخصوں میں سے جس کی نسبت (یوسف نے) خیال کیا کہ وہ رہائی پا جائے گا اس سے کہا کہ اپنے آقا سے میرا ذکر بھی کرنا لیکن شیطان نے ان کا اپنے آقا سے ذکر کرنا بھلا دیا اور یوسف کئی برس جیل خانے میں رہے (پارہ 12 سورہ یوسف آیت 42)
یہاں بھی خود اللہ نے مصر کے بادشاہ کے لئے رب کا لفظ استعمال کیا۔
وَقَالَ الْمَلِكُ ائْتُونِي بِهِ ۖ فَلَمَّا جَاءَهُ الرَّسُولُ قَالَ ارْجِعْ إِلَىٰ رَبِّكَ فَاسْأَلْهُ مَا بَالُ النِّسْوَةِ اللَّاتِي قَطَّعْنَ أَيْدِيَهُنَّ ۚ إِنَّ رَبِّي بِكَيْدِهِنَّ عَلِيمٌ
بادشاہ نے حکم دیا کہ یوسف کو میرے پاس لے آؤ۔ جب قاصد ان کے پاس گیا تو انہوں نے کہا کہ اپنے آقا کے پاس واپس جاؤ اور ان سے پوچھو کہ ان عورتوں کا کیا حال ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لیے تھے۔ بےشک میرا پروردگار ان کے مکروں سے خوب واقف ہے (پارہ 12 سورہ یوسف آیت 50)
یہاں پر آکر ہر بات ٹھیک سے واضح ہو جاتی ہے کہ ایک ہی آیت میں مصر کے مالک کو بھی رب کہا گیا اور اسی میں ہی خدا کے لئے بھی رب کا لفظ آیا لیکن مصر کے بادشاہ کے لئے رب کا لفظ مجازی معنوں میں آیا ہے جو کہ ہمارے موقف کی کڑی دلیل ہے
وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُلْ رَبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا
اور عجزو نیاز سے ان کے آگے جھکے رہو اور ان کے حق میں دعا کرو کہ اے پروردگار جیسا انہوں نے مجھے بچپن میں (شفقت سے) پرورش کیا ہے تو بھی اُن (کے حال) پر رحمت فرما (پارہ 15 سورہ بنی اسرائیل آیت 24)
یہاں پر بھی صاف الفاظ میں والدین کو رب کہا گیا ہے۔ تو جب اللہ کی کتاب مطہر قرآن پاک میں غیر اللہ کو رب فرمایا گیا ہے تو پھر انہیں معنوں میں اگر آئمہ اطہار کو رب کہا جائے تو ناصبیوں کا گندا خون جوش کیوں مارتا ہے؟؟؟