شیخ مفید (رہ) کو علامہ ذہبی کا خراج عقیدت
حقیقی تعریف اس انسان کی ہوتی ہے جس کی مخالف بھی تعریف کرے اور مذہب امامیہ کے علماء و فقہاء کی تعریف اھل سنت کے علماء نے بہت شاندار الفاظ میں کی ہے.آج ہم مشہور محدث اور مورخ علامہ ذہبی کا شاندار الفاظ میں خراج عقیدت جو اُُس نے شیخ مفید (رہ) کو پیش کیاہے،اس کو بیان کریں گے،ذہبی لکھتاہے
رافضیوں کے عالم، صاحب تصنیف ،شیخ مفید ،ان کا نام محمد بن محمد بن نعمان البغدادی الشیعی ،انہیں ابن معلم کے نام سے جانا جاتا ہے.وہ مختلف فنون ، تحقیق ،کلام، اعتزال اور ادب کے حامل تھے.ابن ابی طی نے تاریخ الامامیہ میں ان کا تذکرہ بہت تفصیل سے کیا ہے .وہ کہتے ہیں کہ شیخ مفید (رہ) تمام علوم و فنون میں منفرد تھے، قرآن حدیث (جو دو اصلیں ہیں ) ،فقہ ،حدیث معرفتہ رجال، تفسیر ، نحو اور شعر میں بے مثل تھے.وہ عہد بنو بویہ میں عظمت و جلال کے ساتھ تمام اھل عقائد سے مناظرے کرتے .سلطنت میں خلفاء کے نزدیک آپ کا بڑا رتبہ تھا.آپ کا نفس قوی تھا،نیکی کثرت سے کرتےتھے ، حد درجے خشوع و خضوع تھا،کثرت سے نمازیں پڑھتے اور روزے رکھتے تھے.کپڑا موٹا اورکھر درا ہوتا .آپ ہمیشہ مطالعہ اور تعلیم میں مصروف رہتے تھے .لوگوں میں سب سے بڑے حافظ تھے.کہا جاتا ہے کہ مخالفین کی کوئی کتاب ایسی نہ چھوڑی تھی جسے حفظ نہ کیا ہو.اسی وجہ سے آپ لوگوں کے شبہات حل کرنے پر قادر ہوئے.وہ دوسرے لوگوں کے مقابلہ میں علم حاصل کرنے پر زیادہ حریص تھے اور کتابوں کی دکانوں اور چبوتروں کے چکر لگاتے رہتے تھے .کبھی کبھی عضدالدولہ بھی آپ سے ملنے آتا اور کہتا کہ آپ کسی کی سفارش کریں وہ قبول ہوگی .آپ چھوٹے قد والے نحیف اور گندمی رنگ کے تھے .آپ نے 76 سال عمر پائی (سیراعلام النبلاء ، ج 17،ص344)
اللہ سے دعا ہے کہ ہماری شیعہ قوم کے نوجوانوں کو شیخ مفید (رہ) کی سیرت پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین)
وسلام ،السید حسنی الشیعی
رافضیوں کے عالم، صاحب تصنیف ،شیخ مفید ،ان کا نام محمد بن محمد بن نعمان البغدادی الشیعی ،انہیں ابن معلم کے نام سے جانا جاتا ہے.وہ مختلف فنون ، تحقیق ،کلام، اعتزال اور ادب کے حامل تھے.ابن ابی طی نے تاریخ الامامیہ میں ان کا تذکرہ بہت تفصیل سے کیا ہے .وہ کہتے ہیں کہ شیخ مفید (رہ) تمام علوم و فنون میں منفرد تھے، قرآن حدیث (جو دو اصلیں ہیں ) ،فقہ ،حدیث معرفتہ رجال، تفسیر ، نحو اور شعر میں بے مثل تھے.وہ عہد بنو بویہ میں عظمت و جلال کے ساتھ تمام اھل عقائد سے مناظرے کرتے .سلطنت میں خلفاء کے نزدیک آپ کا بڑا رتبہ تھا.آپ کا نفس قوی تھا،نیکی کثرت سے کرتےتھے ، حد درجے خشوع و خضوع تھا،کثرت سے نمازیں پڑھتے اور روزے رکھتے تھے.کپڑا موٹا اورکھر درا ہوتا .آپ ہمیشہ مطالعہ اور تعلیم میں مصروف رہتے تھے .لوگوں میں سب سے بڑے حافظ تھے.کہا جاتا ہے کہ مخالفین کی کوئی کتاب ایسی نہ چھوڑی تھی جسے حفظ نہ کیا ہو.اسی وجہ سے آپ لوگوں کے شبہات حل کرنے پر قادر ہوئے.وہ دوسرے لوگوں کے مقابلہ میں علم حاصل کرنے پر زیادہ حریص تھے اور کتابوں کی دکانوں اور چبوتروں کے چکر لگاتے رہتے تھے .کبھی کبھی عضدالدولہ بھی آپ سے ملنے آتا اور کہتا کہ آپ کسی کی سفارش کریں وہ قبول ہوگی .آپ چھوٹے قد والے نحیف اور گندمی رنگ کے تھے .آپ نے 76 سال عمر پائی (سیراعلام النبلاء ، ج 17،ص344)
اللہ سے دعا ہے کہ ہماری شیعہ قوم کے نوجوانوں کو شیخ مفید (رہ) کی سیرت پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین)
وسلام ،السید حسنی الشیعی
تبصرے