ابن تیمیہ حافظ ابن حجر مکی کی نظر میں
حافظ ابن حجر مکی ، ابن تیمیہ ناصبی کے بارے میں اس طرح اپنی رائے ظاھر کرتا ہے
ابن تیمیہ ایسا بندہ ہے جسے خداوند عالم نے رسوا ، اندھا ، بہرا اور ذلیل بنادیا ہے . اور اسی بات کی تصریح ان اماموں نے بھی کی ہے جنہوں نے اس کے فاسد اور اسکی جھوٹ ہونے کو بیان کیا ہے . جو شخص اسے جاننا چاہتا ہے وہ امام ابوالحسن سبکی مجتہد جن کی امامت ، جلالت ، شان اور مرتبہ کے اجتہاد تک پہنچنے پر اتفاق ہے ، ان کے اور ان کے فرزند تاج اور شیخ امام عزالدین بن جماعہ اور شافعیہ ، مالکیہ اور حنفیہ میں سے ان کے ہم عصر علماء کے کلام کو ملاحظہ کریں ، ابن تیمیہ نے صرف متاخرین صوفیہ کے اوپر اعتراض کرنے پر اکتفا نہیں کیا، بلکہ عمر بن خطاب اور علی بن ابی طالب (ع) جیسے حضرات پر بھی اعتراض کیا ہے . خلاصہ یہ کہ اس کے کلام کی کوئی قدروقیمت نہیں ہے بلکہ اسے کھڈے میں پھینک دیا جائے اور اس کے بارے میں یہ عقیدہ رکھا جائے کہ وہ بدعتی ، گمراہ کن ، جاہل اور غلو کرنے والا شخص ہے اور خدا اس کے ساتھ اپنے عدل سے معاملہ کرے اور ہمیں اس کے عقیدے اور عمل سے محفوظ رکھے. آمین
ابن تیمیہ ایسا بندہ ہے جسے خداوند عالم نے رسوا ، اندھا ، بہرا اور ذلیل بنادیا ہے . اور اسی بات کی تصریح ان اماموں نے بھی کی ہے جنہوں نے اس کے فاسد اور اسکی جھوٹ ہونے کو بیان کیا ہے . جو شخص اسے جاننا چاہتا ہے وہ امام ابوالحسن سبکی مجتہد جن کی امامت ، جلالت ، شان اور مرتبہ کے اجتہاد تک پہنچنے پر اتفاق ہے ، ان کے اور ان کے فرزند تاج اور شیخ امام عزالدین بن جماعہ اور شافعیہ ، مالکیہ اور حنفیہ میں سے ان کے ہم عصر علماء کے کلام کو ملاحظہ کریں ، ابن تیمیہ نے صرف متاخرین صوفیہ کے اوپر اعتراض کرنے پر اکتفا نہیں کیا، بلکہ عمر بن خطاب اور علی بن ابی طالب (ع) جیسے حضرات پر بھی اعتراض کیا ہے . خلاصہ یہ کہ اس کے کلام کی کوئی قدروقیمت نہیں ہے بلکہ اسے کھڈے میں پھینک دیا جائے اور اس کے بارے میں یہ عقیدہ رکھا جائے کہ وہ بدعتی ، گمراہ کن ، جاہل اور غلو کرنے والا شخص ہے اور خدا اس کے ساتھ اپنے عدل سے معاملہ کرے اور ہمیں اس کے عقیدے اور عمل سے محفوظ رکھے. آمین
تبصرے